بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے شرم الشیخ اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول نہ کرنے کے ایران کے فیصلے کی وجوہات کی وضاحت کی ہے۔
انھوں نے اس بارے میں کہا: ایران شرم الشیخ اجلاس میں شرکت کے لئے صدر السیسی کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ سفارتی بات چیت کی خواہش کے باوجود، نہ صدر پزشکیان اور نہ ہی میں ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں جنہوں نے ایرانی عوام پر حملہ کیا ہے اور اب بھی ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور پابندیاں لگا رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ ایران غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے خاتمے اور قابض فوجوں کے انخلا کا باعث بننے والے ہر اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔
عراقچی نے کہا: فلسطینیوں کو اپنے حق خودارادیت حاصل کرنے کا پورا حق ہے، اور تمام ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ماضی کے مقابلے اس وقت اس جائز اور قانونی مطالبے کی حمایت میں ان کی زيادہ سے زیادہ مدد کریں۔
سخنگوی وزارت امور خارجه همچنین با تشکر از دولت مصر بهخاطر دعوت از ایران، بر اهمیت همبستگی و وحدت نظر جهان اسلام و کشورهای منطقه برای زمینهسازی تحقق حق تعیین سرنوشت مردم فلسطین و مقابله با تهدیدهای ناشی از سیطرهطلبی و جنگافروزی رژیم صهیونیستی تاکید کرد.
انھوں نے کہا: ایران ہمیشہ خطے میں امن کی ایک کلیدی قوت رہا ہے اور رہے گا۔ ایران، نسل کش اسرائیلی ریاست کے برعکس، ـ خاص طور پر نام نہاد اتحادیوں کے خرچے پرـ لامتناہی جنگوں کا خواہاں نہیں ہے، ، بلکہ پائیدار امن، خوشحالی، بالیدکی، ترقی اور تعاون کا خواہاں ہے۔
اس سے قبل بعض ذرائع ابلاغ نے آج سوموار کے ددن، مصر کے شہر شرم الشیخ میں، غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے، ہونے والے اجلاس میں ایران کو مدعو کئے جانے کی خبر دی تھی۔
اسی حوالے سے اتوار کے روز عراقچی نے کابینہ کے اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ ایران اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔
دوسری جانب وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس دعوت کے حوالے سے ایرنا کو بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پہلے ہی اپنا موقف واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے جس سے غزہ میں نسل کشی بند ہو، مظلوم فلسطینی عوام کے مصائب کم ہوں، قبضہ ختم ہو اور لوگوں کی بنیادی ضروریات ترسیل بلا روک ٹوک انجام پا سکے؛ گوکہ ہمارا اس اجلاس میں شرکت کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مصر کی حکومت کی دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو عملی شکل دینے کے لئے دنیائے اسلام اور خطے کے ممالک کی یکجہتی، ہم آہنگی اور صہیونی ریاست کی بالادستی اور جنگ جوئی سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ