16 نومبر 2025 - 20:20
ہماری پالیسی، تسلط پسندی کے خلاف مزاحمت اور سفارت کاری کا خیر  مقدم کرنا، ہے، عراقچی

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس سوال کے جواب میں ـ کہ امریکہ کے تخریبی اقدامات اور ہوسناکیوں کے مقابلے میں کیا پروگرام ہے، کہا: ہماری پالیسی بالکل واضح ہے، ہم اب بھی سفارت کاری کے حامی ہیں اور بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کے قائل ہیں، لیکن ساتھ ہی ہم جبر و زبردستی، تسلط پسندیوں کے آگے جھکیں گے نہیں اور مزاحمت کریں گے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اتوار 16 نومبر (2025ع‍) کو "بین الاقوامی قانون پر حملہ اور جارحیت، اور دفاع" کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: یہ اجلاس تہران ڈائیلاگ فورم کی ذیلی اجلاسوں میں شامل تھا۔ ہمارے تقریباً 60 غیر ملکی مہمان تھے نیز تہران میں مقیم سفارتی وفود اور 200 سے زیادہ اندرونی مہمان۔ اس نشست میں بہت اہم مسائل پر بحثیں ہوئیں، خاص طور پر بین الاقوامی قانون کے حوالے سے۔ کانفرنس کا عنوان ہی اور بین الاقوامی قانون پر ہونے والا جاری یلغار، پر بہت اچھی بحثیں ہوئیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ جو پالیسیاں بعض مغربی ممالک کی حمایت سے نافذ کر رہا ہے، وہ بین الاقوامی تعلقات کو اقوام متحدہ کے قیام سے پہلے کے دور میں واپس لے جا رہی ہیں، اس دور میں جب بین الاقوامی قانون تشکیل نہیں پایا تھا؛ اس کا مطلب ہے: "جنگل کے قانون" کی طرف واپسی۔

انھوں نے کہا: یہ پالیسیاں ان ممالک کو یہ امکان فراہم کرتی ہیں کہ وہ جب بھی اور کچھ بھی چاہیں، کریں؛ کسی بھی مقاوم پر حملہ کریں؛ شہروں کو خالی کرنے کا حکم دیں، غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کریں اور فیصلہ کریں کہ کس ملک میں کیا ہونا چاہئے اور کیا نہیں ہونا چاہئے۔ یہ رویہ جنگل کے قانون کے سوا کچھ بھی نہیں ہے جو مختلف ممالک کو اپنی طاقت میں اضافہ کرنے اور بین الاقوامی قانون پر انحصار کیے بغیر، اپنے دفاع کی طرف لے جا رہا ہے جس کا نتیجہ بین الاقوامی انارکی اور افراتفری ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس پر امریکہ چل رہا ہے اور بین الاقوامی برادری کے خیال میں اس راستے کے خلاف مزاحمت ہونی چاہئے۔ ہمیں بین الاقوامی اقدار، بین الاقوامی قانون اور امن و استحکام قائم کرنے کے لئے سفارت کاری کی طرف واپس لوٹنا چاہئے۔ بلا شبہ ایران ان یلغاروں کے خلاف مزاحمت کرے گا۔

عراقچی نے اس سوال کے جواب میں ـ کہ امریکہ کے ان اقدامات کے مقابلے میں ایران کا کیا پروگرام ہے؟ ـ کہا: ہماری پالیسی بالکل واضح ہے، ہم بدستور سفارت کاری کے حامی ہیں اور بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کے قائل ہیں، لیکن ساتھ ہی ہم جبر، تسلط پسندی اور سیاسی ہوسناکیوں کے آگے جھکیں گے نہیں بلکہ مزاحمت کریں گے۔ جیسا کہ ہم نے مختلف اوقات میں کر دکھایا ہے؛ ہم جبر و زبردستی اور ہوسناکیوں کے مد مقابل ہرگز نہیں ہٹیں گے۔ اگر ہم پر جنگ مسلط کی جائے تو اس صورت حال میں بھی اپنے ملک کا اچھے طریقے سے دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری پالیسی تسلط پسندی کے خلاف مزاحمت ہے، تسلط پسندوں کو 'نہ' کہنا؛ اور ساتھ ہی سفارت کاری، بات چیت اور مکالمے کو 'ہاں' کہنا ہے؛ جسے ہم نے عملی طور پر ثابت بھی کیا ہے۔

ہم کبھی بھی ایسے مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے جن کی نوعیت تَحَکُّماَنہ ہو

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس سوال کے جواب میں ـ کہ کیا امریکہ سے مذاکرات کے حوالے سے ایران کا کوئی نیا پلان ہے؟، ـ کہا: میں نے یہ نہیں کہا کہ ہمارا کوئی نیا پلان ہے؛ میری بات بالکل واضح ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات کا حامی رہا ہے، لیکن ایسے مذاکرات جو منصفانہ ہوں، معقول حکمت عملی پر مبنی ہوں اور فریقین کے باہمی مفادات کی بنیاد پر ہوں اور عادلانہ اور شرافت مندانہ ہوں۔ امریکہ کی موجودہ حکومت کا رویہ ہرگز باہمی مفادات کے حصول کے لئے برابر اور منصفانہ مذاکرات کی تیاری کا مظہر نہیں ہے۔

انھوں نے کہا: ہم نے امریکیوں سے اب تک جو دیکھا ہے، وہ درحقیقت انتہائی زیادہ اور حریصانہ مطالبات مسلط کرنے کی کوشش تھی۔ ایسے مطالبات کے مقابلے میں ہم گفتگو کا کوئی موقع نہیں دیکھتے۔ تاہم، ایران ہمیشہ گفتگو کے لئے تیار تھا، ہے اور رہے گا، لیکن ہم کبھی بھی ایسے مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے جن کی نوعیت تَحَکُّماَنہ ہو۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعلقات اور بات چیت جاری ہے

وزیر خارجہ نے مصر کی ثالثی میں ایجنسی کے ساتھ نئے دور کے مذاکرات کے آغاز کے امکان کے بارے میں کہا: مختلف ممالک، خاص طور پر خطے میں، امن و سکون قائم کرنے اور تناؤ کا پھیلاؤ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہم سے رابطے کر رہے ہیں۔ ہم بھی اپنے صلاح مشوروں کو مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ بھی تعلقات قائم اور بات چیت جاری ہے۔ ویانا میں ہمارے سفیر پوری طرح متحرک ہیں اور دو شب پہلے ایران، روس اور چین کے سفراء نے اجتماعی طور پر ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی ہے۔ اسی دوران، ایجنسی کے ساتھ تعاون کے لئے واضح اصول موجود ہیں اور چونکہ حالات بدل گئے ہیں لہٰذا ان اصولوں کو ملحوظ رکھنا پڑے گا؛ اور جب تک یہ اصول برقرار رہیں گے، تعاون جاری رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha