بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کے گاہے بگاہے حملوں کے علاوہ، جنگ بندی کے باوجود، ڈیجیٹل اسپیس میں بیک وقت ایک نیا محاذ ابھرا ہے؛ اس محاذ پر، مصنوعی ذہانت جنگ کی ہدایت کرنے، فوجی فیصلے کرنے اور حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک اہم ذریعہ بن گئی ہے۔
الخنادق تجزیاتی ویب گاہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے: "ذرائع ابلاغ کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ عام شہریوں کی وسیع پیمانے پر تباہ کاریوں اور قتل عام کے موقع پر ہی، بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں غزہ جنگ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔"
ویب گاہ نے مزید لکھا ہے: "یہ استحصال صرف تعمیر نو تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں غزہ کے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لئے نگرانی کے نئے نظام کی تشکیل بھی شامل ہے۔"
الخنادق نے ـ 28 نومبر 2025 کو میگزین "+972" میں چھپنے والی ایک رپورٹ سمیت ـ ایک میڈیا تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے، لکھا ہے: "اسرائیلی فوج نے غزہ کے عوام کے خلاف وسیع پیمانے پر مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔"
ویب گاہ کے مطابق یہ ٹیکنالوجیز مائیکروسافٹ، گوگل، ایمیزون جیسی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ نگرانی اور ڈیٹا کے تجزیئے کے شعبے میں سرگرم کمپنیوں نے ڈیزائن کی ہیں جن میں پالانٹیر(Palantir Technologies) اور ڈیٹا مائنر (DataMiner) کمپنیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا: "یہ ٹولز محض تکنیکی معاونت کا کردار ادا نہیں کرتے ہیں، بلکہ اہداف کی شناخت اور سراغ لگانے، غزہ کے رہائشیوں کی درجہ بندی کرنے اور فیلڈ کی معلومات کو تیزی سے پروسیس کرنے میں براہ راست استعمال ہوتے ہیں؛ اس طرح، یہ کمپنیاں عملی طور پر جنگی انتظام کے طریقہ کار کا حصہ بن چکی ہیں۔"
جنوبی مقبوضہ فلسطین میں جنگی انتظام کے لئے امریکی اڈہ
تجزیاتی ویب گاہ الخنادق لکھتی ہے: "اکتوبر کے وسط سے، تقریباً 200 امریکی فوجی اہلکار جنوبی مقبوضہ فلسطین میں ایک بڑے فوجی اڈے پر تعینات ہیں۔ یہ اڈہ غزہ کی پٹی کے شمال میں تقریباً بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور وہاں "سول-ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر" کے نام سے ایک مرکز قائم کیا گیا ہے۔
الخنادق کے مطابق، "سرکاری طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ 'یہ مرکز جنگ کے بعد کے دور میں امریکی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کام کر رہا ہے۔' لیکن اس میں 'حماس کو غیر مسلح کرنا' اور غزہ کی [مبینہ] تعمیر نو اور استحکام کے لئے مناسب حالات پیدا کرنا' ہے۔"
تاہم، الخنادق نے میگزین "+972" کی سروے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "یہ مرکز صرف ایک سیاسی یا انسانی ہمدردی کا ادارہ نہیں، بلکہ درحقیقت نجی امریکی نگرانی کرنے والی کمپنیوں کی سرگرمیوں کا اڈہ بن گیا ہے۔"
رپورٹ کے مطابق "اس مرکز میں پالانٹیر اور ڈیٹا مائنر کمپنیوں کی براہ راست موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غزہ کی جنگ بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لئے ایک اقتصادی موقع اور آمدنی کا ذریعہ بن گئی ہے۔"
پالانٹیر؛ مصنوعی ذہانت، فوجی کاروائیوں کی خدمت میں
الخنادق لکھتا ہے: "ان کمپنیوں میں 'پلانٹیر' کا نام دوسروں سے زیادہ نمایاں ہے۔ امریکی سیکورٹی ایجنسیوں سے قریبی تعلقات رکھنے والی کمپنی نے مرکز کو "Mion" نامی سسٹم فراہم کیا ہے۔"
اس سسٹم کے کارکردگی کی وضاحت میں کہا گیا ہے: "یہ سسٹم مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سیٹلائٹ تصویروں، ڈرونز کی معلومات، کمیونیکیشن انٹرسیپشن اور انٹرنیٹ ڈیٹا جیسی معلومات اکٹھا کرکے ان کا تجزیہ کرتا ہے؛ جیسے، اور اس کام کا مقصد فوجی کمانڈروں کو میدان جنگ میں فوری فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔"
اس رپورٹ کے مطابق یہ سسٹم اس سے قبل یمن، شام اور عراق میں امریکی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔ گذشتہ موسم گرما میں، پالانٹیر نے اس نظام کو اپ گریڈ کرنے کے لئے امریکی فوج کے ساتھ ملٹی بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کئے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال امریکی فوجی پالیسیوں کا ایک بنیادی حصہ بن چکا ہے۔"
دوسری جانب پالانٹیر نے جنوری 2024 میں اسرائیلی فوج کے ساتھ اپنا براہ راست تعاون شروع کیا اور اس تعاون کے بعد کمپنی کے تل ابیب دفتر میں توسیع ہوئی اور نئی تکنیکی افواج کو بھرتی کیا گیا۔
الخنادق کے مطابق، "یہ تعاون ایک ایسے وقت میں ہؤا جب غزہ جنگ میں صہیونی ریاست پر وسیع پیمانے پر جنگی جرائم کے الزامات لگ رہے تھے، اس کے باوجود پالانٹیر کے سی ای او نے عوامی سطح پر اس تعاون کا دفاع کیا اور قابض فوج کے ساتھ تعاون کرنے پر ٹیکنالوجی کمپنیوں پر تنقید کرنے والوں کو مورد تنقید قرارد دیا۔
ڈیٹا مائنر؛ سائبر اسپیس میں لوگوں کی نگرانی
تجزیاتی ویب سائٹ الخنادق نے مزید لکھا: "پالانٹیر (Palantir) کے ساتھ ساتھ، ڈیٹا مائنر (DataMiner) کمپنی بھی اس مرکز میں موجود ہے اور سائبر اسپیس کی نگرانی کے شعبے میں کام کررہی ہے۔"
مزید یہ کہ: "سوشل نیٹ ورکس، خاص طور پر X سوشل نیٹ ورک کے ساتھ قریبی تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے، Dataminer سیکورٹی ایجنسیوں کو ردعمل، اجتماعات اور عوامی مقامات کے بارے میں فوری معلومات فراہم کرتا ہے۔"
رپورٹ کے مطابق، "اس کمپنی نے امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (FBI) کے تعاون سے اپنی سرگرمیاں شروع کیں اور صارف کی معلومات تک رسائی کے ساتھ، آہستہ آہستہ امریکی سیکیورٹی سروسز کے اہم اوزاروں میں سے ایک بن گئی۔"
رپورٹ میں کہا گيا ہے: "یہ ٹیکنالوجی امریکہ میں گھریلو مظاہروں کی نگرانی، سماجی کارکنوں کا سراغ لگانے، اور فلسطینیوں کے حامی اجتماعات کی نگرانی کے لئے استعمال کی جاتی رہی ہے۔"
نئے آلات سے غزہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش
رپورٹ کے آخری حصے میں کہا گیا ہے: "ان شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل غزہ کو کنٹرول کرنے کے طریقے تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور وہ براہ راست فوجی موجودگی کے بجائے ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل نگرانی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر توجہ دے رہے ہیں۔"
چنانچہ، اگرچہ مجوزہ منصوبے میں فوجی موجودگی کم کرنے اور غزہ کی تعمیر نو کی بات ہوتی ہے، لیکن عملی طور پر اس کا مقصد غزہ کے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لئے نئے طریقے تلاش کرنا ہیں۔
ماضی کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے "الخنادق" لکھتا ہے: "تعمیر نو یا سیاسی امداد کے عنوان سے جو منصوبے تجویز کئے گئے ہیں، وہ بہت سے معاملات میں نئے طریقوں سے قبضہ جاری رکھنے کا باعث بنے ہیں؛ اب غزہ بھی نگرانی کے نظام اور نئی ٹیکنالوجی کی جانچ کی تجربہ گاہ بن گیا ہے۔"
اس راستے میں، بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں ایک فعال کردار ادا کر رہی ہیں، اور مجموعی طور پر، امریکہ اور اسرائیل تعمیر نو کے بہانے غزہ کے لوگوں کو کنٹرول کرنے کے نئے طریقے ایجاد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی اپنے کردار کے بارے میں خاموش رہ کر اس عمل کا حصہ بن چکی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: رضا دہقانی
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ