11 نومبر 2025 - 00:04
تہذیبی خود آگاہی

"ہم اور مغرب؛ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی آراء اور افکار کی روشنی" کے عنوان سے کانفرنس، اساتذہ، محققین اور علمی و سیاستدانوں کی شرکت میں آئی آر آئی بی کے کنونشن ہال میں منعقد ہوئی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || "ہم اور مغرب"، تہذیبی خودآگاہی کا انحصار، خود فراموشی اور خفت پذيری کا مقابلہ کرنے کی داستان ہے۔ آج قومیں تیار نسخوں کے پیچھے نہیں ہیں؛ بلکہ اپنے آپ کی طرف (اور خودی کی طرف) لوٹ رہی ہیں۔ یہ واپسی ماضی کی طرف واپسی نہیں ہے، بلکہ یہ اپنی شناخت کی زندہ جڑوں اور حی و حاضر سرچشموں کی طرف واپسی ہے؛ وہی سرچشمے جنہوں نے صدیوں سے دنیا کو علم، انصاف اور روحانیت برآمد کی ہے۔

تہذیب یا تمدن، ـ اس سے پہلے کہ اسٹیل اور شیشے کی عمارتیں یا ہوائی جہاز اور موبائل وغیرہ ہوں ـ ایک قوم کی روح کا عکس ہے؛ ایک ایسی روح جو اگر بیدار ہو جائے تو پہاڑوں کو ہلا سکتی ہے۔

حافظ کہتے ہیں:

سال‌ها دل طلبِ جامِ جم از ما می‌کرد

وآنچه خود داشت ز بیگانه تمنّا می‌کرد

صدیوں سے ہم "جام جم" کی تلاش میں ہیں، حالانکہ یہ جام خود ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔

اسلامی تہذیب نے ایک دن عقل اور ایمان کی روشنی سے دنیا کے اندھیرے کو چیر لیا تھا تھا؛ لیکن غفلت اور تفرقے نے اس سورج کو بھاری بادلوں کے پیچھے دھکیل کر چھپنے پر مجبور کر دیا۔

اسلامی انقلاب، اسی خود آگاہی کی دوبارہ پکار تھی: "کھڑا ہؤا جا سکتا ہے، تعمیر و ترقی کی جا سکتی ہے اور ترقی کی جا سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مومن بھی رہا جا سکتا ہے۔" یہ پیغام ایران سے اٹھا تاکہ دوبارہ امتوں کی سماعتوں تک پہنچے: "جو کچھ پاس تھا، دوسروں سے مانگتے تھے!۔"

تہذیبی خود آگاہی کا مطلب

تہذيبی یا تمدنی خود آگاہی کا مطلب اس حقیقت کو سمجھنا ہے کہ ہم صرف تاریخ کے وارث نہیں ہیں، بلکہ ہم تاریخ کا تسلسل ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک شاندار ماضی اور ایک روشن مستقبل کے درمیان پُل بنیں۔ تہذیب انسان سے شروع ہوتی ہے؛ ایک بیدار ذہن، ایک امید بھرا دل اور ایک ایسے ایمان سے جو عمل کے میدان میں چمکتا دمکتا ہے۔

یہ خود آگاہی، خود کو پہچاننے، اپنی صلاحیت پر بھروسہ کرنے اور ایمان اور علم کے بل پر مستقبل تعمیر کرنے کی دعوت ہے۔

"ہم کر سکتے ہیں" کے نعرے کے ساتھ تہذیبی تعمیر نو کا ایک نمونہ:

سائنس اور ٹیکنالوجی پارک:

ان پارکوں نے نینو ٹیکنالوجی، اسٹیم سیل اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی پارک، جدید ٹیکنالوجیز کے انکیوبیشن سینٹرز اور خصوصی پارک قائم کرنا، نیز پابندیوں کے دور میں مقامی ویکسینز کی تیاری، طبی آلات اور قومی سیٹلائٹس کی تیاری۔ ان اقدامات نے ایجاد و اختراع اور علم پر مبنی (Knowledge based) ترقی کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔

فیلم | آیت‌الله کعبی: حضور مردم در انتخابات باعث اقتدار نظام و تأمین بیشتر  منافع و امنیت ملی است - خبرگزاری حوزه

آیت الله عباس کعبی

علم پر مبنی معیشت:

نئی مصنوعات کی تیاری کے ذریعے علم پر مبنی ایرانی کمپنیاں، ڈرونز اور خلائی ٹیکنالوجی کے دائرے سے لے کر روبوٹکس اور الیکٹرک گاڑیوں تک، خود انحصاری اور ترقی کی عملی مثالیں ہیں۔

جدید ترین اور الٹرا ماڈرن ٹیکنالوجیز:

خلائی نظاموں، نینو ٹیکنالوجی، صاف توانائی (Clean energy OR Renewable energy OR Green energy) اور مصنوعی ذہانت کی ترقی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب پر انحصار کے بغیر سائنسی اور صنعتی ترقی ممکن ہے۔

سلامتی، دفاعی، فوجی ڈیٹرنس کی صلاحیت اور طویل رینج والے بیلسٹک میزائل، اور مقامی جوہری سائنس، اور مؤثر اور سستے ڈرونز، اور مقامی تیز رفتار کشتیاں۔۔۔ ایرانی سائنسدانوں اور شہید سورماؤں ـ جیسے شہید طہرانی مُقَدَّم، شہید حاجی زادہ، شہید فخری زادہ، شہید طہرانچی، اور شہید فریدون عباسی اور دوسرے شہداء (رضوان اللہ علیہم)  کی کوششوں سے۔

اسی طرح، ایران کے خلائی ادارے کے سربراہ نے آج 'سلماس خلائی بیس' کے افتتاح کے لئے الٹی گنتی شروع کرنے کا اعلان کیا۔

ماحولیاتی اور سماجی سرگرمیاں:

اسمارٹ سٹیز، پائیدار بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور اختراعی منصوبے جو سماجی بہبود اور انصاف کو بہتر بناتے ہیں۔ جھیلوں اور قدرتی وسائل کی بحالی، صاف نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پائیدار تہذیب کی ایک مثال ہے جو علم اور اخلاقیات پر مبنی ہے۔

ثقافتی اور ابلاغیاتی سرگرمیاں:

فلموں، دستاویزی فلموں، تعلیمی پروگراموں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی تیاری جو قومی اور اسلامی شناخت کو متعارف کراتی ہے؛ اور نئی نسل کو ثقافتی اور سائنسی ورثے سے روشناس کراتی ہے۔ حوزات علمیہ اور یونیورسٹیوں، ثقافتی مراکز اور سوشل نیٹ ورکس کی اسلامی اور قومی شناخت کو فروغ دینے کی سرگرمیاں۔

بیدار نسل

آج کی نسل دو عظیم ورثوں کی وارث ہے:

مشرق کی قدیم حکمت اور اسلامی انقلاب کا تجربہ۔ نوجوان تہذیبی سفیر ہیں؛ ایک ایسی نسل جسے عقل کو ہمت کے ساتھ اور علم کو اخلاق کے ساتھ جوڑنا ہے۔

عدل و انصاف کے بغیر ترقی، ایمان کے بغیر علم، اور روحانیت کے بغیر آزادی بے ہودگی ہے۔ آج کی دنیا ہم سے دوسری قوموں کی تقلید کی توقع نہیں رکھتی؛ بلکہ توقع رکھتی ہے کہ ہم الہام کا ذریعہ بنیں اور اثر انداز ہوں اور سکھائیں اور تربیت دیں۔ مستقبل ان قوموں کا ہے جو اپنے آپ کو پہچانیں اور اپنی شناخت و تشخص کو بازیاب (Recover) کرلیں۔

خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے:

"وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا؛ [1]

اور اسی طرح ہم نے تم [مسلمانوں] کو برگزیدہ امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) تم پر گواہ ہوں"۔

یہ آیت تین محوروں پر اسلام کی تہذیبی خود آگاہی کی نشاندہی کرتی ہے:

امت کی شناخت اور خود آگاہی:

"امت وسط" یعنی بیدار، متوازن اور مثالی امت؛ امت اسلامی کو روح اور مادہ، دنیا اور آخرت، عقل اور عشق، فرد اور معاشرے کے درمیان توازن قائم رکھنا چاہئے۔

عالمی اور تہذیبی ذمہ داری:

"لوگوں پر گواہ ہونا" یعنی امت اسلامی کو انصاف، اخلاق اور انسانی ترقی کی علامت ہونا چاہئے اور انسانیت کی تاریخ میں فعال اور متاثر کن کردار ادا کرنا چاہئے۔

پیغمبر سے تعلق اورتہذیب کا الٰہی محور:

پیغمبر ہم پر گواہ ہیں؛ اسلامی تہذیب وحیانی اقدار، انصاف اور اخلاق سے متصل رہنے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ایمان اور علم، انصاف اور ترقی کے ساتھ،  توحید کی بنیاد پر اور پاکیزہ زندگی کے حصول کے لئے ایک نئی تہذیب کی بنیاد ہے۔

ایمان اور علم، انصاف اور ترقی کے ساتھ، ایک جدید تہذیب کی بنیاد ہیں جو  توحید پر مبنی اور اچھی زندگی کے حصول کے لئے ہے۔"

اسلامی امت کی تعمیر نو

آیئے ہم اپنی [اور اپنی خودی کی] طرف لوٹیں: ایمان، عقل، علم اور محبت کی طرف۔ ہم وارث ہیں جو "اقرأ" کے ساتھ پھولے پھلے اور "عدل" کے ساتھ قائم و دائم رہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دوبارہ اٹھ کھڑے ہوں؛ تہذیبی خود آگاہی، امید اور عزم کے ساتھ۔

انقلاب اسلامی کے رہبر انقلاب کا بیان:

"ہماری قومیں، ہمارے نوجوان، ہمارے سائنسدان، ہمارے دینی علماء اور سول دانشور، ہمارے سیاست دان اور ہماری جماعتیں اور تنظیمیں، آج اس ناقابل فخر اور شرمناک ماضی کی تلافی کریں؛ انہیں کھڑا ہونا چاہئے اور مغربی طاقتوں کی زیادتی، مداخلت اور بدی کے سامنے "مقاومت" کرنا چاہئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پوری بات ـ جس نے استکباری دنیا کو پریشان اور غضبناک کر دیا ہے ـ یہی 'مقاومت کی دعوت' ہے: امریکہ اور دیگر جارح طاقتوں کی مداخلت و شرارت کے خلاف مقاومت، اور اسلامی تعلیمات پر بھروسہ کرتے ہوئے اسلامی دنیا کے مستقبل کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینا۔" (خطاب بمورخہ: 19 جولائی 2025ع‍)

"وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ) (سورہ حج، آیت 78۔)

اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے، اس نے تمہیں [اپنے لئے] پسند کیا ہے اور دین میں تم پر کسی طرح کی سختی نہیں کی ہے، تمہارے باپ ابراہیم کا دین [بھی ایسا ہی ہے] ہے، اسی نے تمہارا نام پہلے سے مسلمان رکھا تھا اور اس قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ بنیں اور تم لوگوں پر گواہ بنو، تو نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو کی پناہ میں چلے جاؤ، وہی تمہارا مولیٰ ہے، پھر کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: آیت اللہ عباس کعبی، 9 نومبر 2025ع‍

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

 


[1]۔ سورہ بقرہ، آیت 143۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha