24 نومبر 2025 - 15:08
ان نکات کو جان کر حدیث کساء پڑھئے

بابا ہمیشہ کی طرح پرسکون، محبت کے ساتھ بیٹی کے گھر کے دروازے پر دستک دیتا ہے، بابا کے بدن کا ٹکڑا بیٹی دروازے پر آتی ہے اور ایک ضعف کے بارے میں سنتی ہے، جو بابا کے جسم پر طاری ہؤا ہے اور ایک یمانی کملی کا تقاضا کرتا ہے اپنی بیٹی سے اور یہیں سے ایک قصے کا آغاز ہوتا ہے، جو زندگی سے مالامال ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || حدیث کساء ان دعاؤں میں سے ایک ہے جو مفاتیح الجنان میں بھی منقول ہیں۔ یہ ایک روایت ہے سیدہ زہراء (سلام اللہ علیہا) سے اس دن اور اس لمحے کی جب بابا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) آپۜ کے گھر تشریف فرما ہوئے اور یہی واقعہ بنا 'آیت تطہیر' کی شان نزول بن گیا۔ کس قدر زیادہ ہیں وہ نذر و منتیں اور دعا کے لئے بچھے ہوئے دسترخوان، جہاں پنج تن آل عبا (علیہم السلام) سے توسل کیا جاتا ہے اور سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کی یہی گراں قدر میراث استجابت دعا کا سبب بنتا ہے۔

ان نکات کو جان کر حدیث کساء پڑھئے

فلسفہ و کلام کے ماہر اور حوزہ اور جامعہ کے استاد حجت الاسلام محمد ہادی ہدایت، اس قصے کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہتے ہیں:

توسل اللہ کی قربت کا وسیلہ

جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) ـ جو خلقت کا محور و مدار اور خیر الخلق ہیں ـ کو اپنا ضعف کا کا ازالہ چاہتے ہیں، تو براہ راست سر بسجود نہیں ہوتے اور اپنی حاجت روائی کی التجا نہیں کرتے؛ چنانچہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ آپؐ نے براہ راست دعا کیوں نہیں فرمائی اور نہیں فرمایا کہ "إِلَٰهِي أَنَا ضَعِيفٌ وَأَنتَ غَنِيٌ۔۔۔" (اے میرے معبود میں ضعیف ہوں اور تو غنی ہے) ؟ چرا آپؐ اپنا نیاز سیدہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کے گھر لے گئے؟

ان نکات کو جان کر حدیث کساء پڑھئے

آپؐ کے اس عمل کی وجہ وہ تعلیم ہے جو قرآن کریم میں خدائے متعال نے دی ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ؛ (سورہ مائدہ، آیت 35)۔

اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لئے وسیلہ تلاش تلاش کرو۔"

ان نکات کو جان کر حدیث کساء پڑھئے

اہل بیت(علیہم السلام) قرب الٰہی کا دروازہ ہیں

توسل کے معنی مقصود کے حصول کے لئے "وسیلے کا سہارا لینا" اور "اوزاروں کو اختیار کر لینا" ہے۔ یہاں انتہائی مقصد اللہ کی ذات اور اس کی قربت ہے، لیکن اس مقصد تک پہنچنے کے لئے ہمیں ایک وسیلے کی ضرورت ہے؛ اس مفہوم پر قرآن کریم کی ایک دوسری آیت کے ذریعے تاکید ہوئی ہے:

"وَادْخُلُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا؛

اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہو جاؤ۔"

اس آیت کی تفسیر میں اہل بیت (علیہم السلام) نے اپنے آپ کو یوں متعارف کرایا ہے:

"نَحْنُ بَابُ اللَّهِ؛

ہم اللہ [تک پہنچنے] کا دروازہ ہیں۔"

"وسیلہ" ہونے میں سیدہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی مرکزی حیثیت

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہا) بذات خود محور و مدار اور اہل بیت (علیہم السلام) میں سے ہیں یہی نہیں بلکہ اہل بیت کے بھی سید و سردار ہیں؛ اور اسی اثناء میں سیدہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کو اس خاندان کے محور کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ محوریت اور مرکزی حیثیت حدیث کساء میں بالکل نمایاں ہے، جہاں جبرائیلؑ کہتے ہیں: "هُم فاطمةُ وأبُوهَا وَبَعلُهَا وَبَنُوهَا؛ یہ فاطمہ ہیں، اور فاطمہ کے باپ ہیں، اور فاطمہ کے شریک حیات ہیں اور فاطمہ کے دو بیٹے ہیں۔" اس ایک عبارت میں سب کا محور و مرکز فاطمہۜ ہیں: فاطمہۜ، فاطمہۜ کے باپ ہیں، فاطمہۜ کے شریک حیات ہیں، اور فاطمہۜ کے دو فرزند ہیں۔

ان نکات کو جان کر حدیث کساء پڑھئے

توسل کا عمومی سبق تمام مؤمنوں کے لئے

چنانچہ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا یہ عمل ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ ہم بھی اللہ کی طرف جانے کا راستہ تلاش کرنے اور حاجت برآری اور اپنی کمزوریوں کو زائل کرنے کے لئے

توسل کے محتاج ہیں۔ عملی طور پر، اس توسل کا مطلب یہ ہے کہ ہم اہل بیت (علیہم السلام) کے ساتھ رابطہ قائم کریں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی قربت کے لئے دروازہ اور وسیلہ قرار دیا ہے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: محترمہ ہانیہ نصیری

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha