26 نومبر 2025 - 08:48
فلسطینی کاز کی مقبولیت اور مغرب کی اسلام کی طرف رغبت!  / صہیونیت کی گھبراہٹ + ویڈیو

میلانی فلپس، ایک مصنف اور انتہائی دائیں بازو کی یہودی-صہیونی بنیاد پرست برطانوی خاتون: فلسطینی کاز مکمل طور پر مرکزی اور فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ یقیناً مغرب اپنی بنیادی اقدار کو تباہ کر رہا ہے۔ اقدار جو یہودیت سے نکلتی ہیں، یہ اتفاق نہیں ہے۔ فلسطین کاز ایک قسم کی مقدس جنگ ہے، ایک اسلامی مقدس جنگ ہے، اور یہ مغرب کو اسلامی بنانے کے لئے ٹروجن ہارس کے مترادف ہے۔ / میلانی فلپس کا مختصر تعارف۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کے مطابق، "ایرانک ٹی وی" نے اسلام کی مقبولیت کی وجہ سے صہیونی محاذ کے شدید خوف اور خدشوں کی ویڈیو جاری کی ہے جس میں متعصب صہیونی برطانوی خاتون میلانی فلپس مغرب کو اسلام کے خلاف مشتعل کرنے کی غرض سے، مغرب میں اسلام اور فلسطینی کاز کے اثر و رسوخ کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔ 

یہ واقعات کیوں رونما ہو رہے ہیں؟

میرا خیال ہے کہ فلسطینی کاز ایک مرکزی اور فیصلہ کن پوزیشن پر ہے۔ لیکن فلسطینی کاز مغرب میں "کازوں کا کاز" (cause of causes) بن گیا ہے۔

البتہ یہ بھی درست ہے مغرب اپنی اقدار کی تباہی میں مصروف ہے، وہ اقدار جنہوں نے یہودیت سے جنم لیا ہے، یہ کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں ہے۔ میرے خیال میں، فلسطینی کاز ایک مقدس جنگ ہے، مقدس اسلامی جنگ ہے، اور یہ مغرب میں اسلامیانے (اسلامی بنانے) کا ٹروجن گھوڑا (Trojan Horse) ہے۔

مغرب نے الٹی اخلاقی زبان (language of moral inversion) اختیار کرکے، اسلام کے ہاتھوں اور اپنی بربادی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے۔

موت کی طرف یہ رغبت، مغرب کے ہاں پائی جاتی ہے اور اگر آپ موت کی طرف راغب ہوجائیں تو 'موت کے فرقے' سے لڑ نہیں سکیں گے۔

یہ وہی چیز ہے جس کا اسلام کی قوتوں کے مقابلے میں مغرب کو سامنا ہے۔

مغرب اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ یہ کیا ہے۔ مغرب مزید دفاع کا ارادہ نہیں رکھتا؛ کیونکہ نہیں جانتا کہ اس کے معنی کیا ہیں!

اس مسئلے کی وجہ سے ایک خلا پیدا ہؤا ہے اور اسلام پسندوں نے مغرب کو فتح کرنے کے لئے اسی خلا میں قدم رکھے ہیں، کیونکہ مغرب مفلوج ہو کر رہ گیا ہے!

...............................

میلانی فلپس [Melanie Phillips] کا مختصر تعارف:

یہ خاتون پاگل پن کی حد تک صہیونی ہیں، وہ اسرائیل اور صہیونیت کی مخالفت کو یہود-دشمنی اوردوسرے  تلمودی صہیونی مفکرین کی مانند کائنات کی تخلیق سمجھتی ہیں۔ کچھ لوگ انہیں صہیونیت کا گندا اور متعصب چہرہ بھی کہتے ہیں۔

ایک برطانوی لکھاری آدبایو آدنیران (Adebayo Adeniran) نے میلانی کے بارے میں اپنے مضمون "Melanie Phillips: The Ugly and Bigoted Face of Zionism" میں لکھا ہے:

اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو برطانیہ کے بارے میں ایک یا دو چیزیں جانتے ہیں، تو اس مضمون کا موضوع آپ کے لئے حیران کن نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ کا مرکزی کردار (protagonist) ڈیلی میل، دی اسپیکٹیٹر، دی ٹائمز اور دی جیوش کرونیکل میں اپنے تحریری کام میں اپنی غیر واضح تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔

میلانی کی گارڈین سے علیحدگی ان کے سیاسی خیالات میں تبدیلی کے وقت انجام پائی تھی اور یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ مکمل طور پر دائیں بازو کی طرف واضح اور ناگہانی تبدیلی تھی۔

لہذا اگر آپ اب بھی پڑھ رہے ہیں تو آپ کو یہ سوچنا ہوگا کہ اس کو ہنوز اہمیت کیوں دی جا رہی ہے، اس نکتے کو دیکھتے ہوئے کہ ہر قسم کے لوگ چیزوں کے بارے میں اپنے ذہن اور خیالات کو تبدیل کرتے ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مضمون کا موضوع یہودیت ہے؛ اور پچھلی چند دہائیوں کے دوران، بہت کم لوگ میلانی فلپس کی طرح گھٹیا اور متعصب رہے ہیں۔

ان کا نسلی تعصب اور تارکین وطن کے خلاف ان کے خیالات، کی بنا پر، یہ بات خاص طور پر درست ہے، جہاں ان کی سیاہ فام مخالفت انتہائی شدید اور کھلم کھلا رہی ہے۔

وبا کے دوران، ہماری ہیروئن 'میلانی' کا کردار ان کی فطرت کے عین مطابق تھا جب انہوں نے بلیک لائیوز موومنٹ کو یہودی مخالف قرار دیا، لیکن بعد میں جو کچھ ہؤا اس کے سامنے یہ واقعہ ماند پڑ جاتا ہے۔

"7 اکتوبر 2023 کے بعد سے، اسرائیلی ریاست نے انتہائی وسیع پیمانے پر نسل کشی کا ارتکاب کیا اور اس کے نتیجے میں، فطری طور پر، مغربی معاشروں میں ایک بڑی دراڑ پڑ گئی ہے جو پہلے ہی نسل، مذہب اور عقیدے کے لحاظ سے منقسم ہیں۔

لیکن یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے امریکی اور برطانوی یہودیوں میں ان لوگوں کو بھی دیکھا ہے جو اسرائیل کے اسٹریٹجک مقاصد کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں اور ان یہودیوں کو بھی دیکھا جو جو نسل پرست فاشسٹ ریاست کے جرائم کے خلاف ہیں۔

"پہلے گروپ کو صہیونی کہا جاتا ہے جو اپنی طاقت اور اثر و رسوخ کی وجہ سے طویل عرصے تک بیانیہ کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے ہیں، اور وہ لوگ اسرائیل کی کارروائیوں کی مخالفت کرنے والوں کو یہودی-مخالف قرار دیتے رہے ہیں [خواہ وہ خود یہودی ہی کیوں نہ ہوں]۔

اور جس حد تک "یہود دشمنی کے الزام" کو لاکھوں لوگوں کو "خاموش کرانے کے لئے ہتھیار" بنایا گیا ہے، اس کے لئے عدالتی طبیّاتی تفتیش (Forensic enquiry) کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha