21 ستمبر 2025 - 22:50
امت مسلمہ کے علماء اور دانشوروں سے امام خامنہ ای کا 'کلیدی نکتہ'

مسلم علماء اور دانشوروں کو 'امت سازی' کی فکر کیوں نہیں ہے؟ / مسلمانوں کو درپیش مسائل 'اصولی اور فروعی' میں تقسیم کرنا بیدار مسلمانوں کا نقطۂ نظر کیوں نہیں ہے؟ / مسلمانوں اور عربوں کے خلاف صہیو-امریکی محاذ کے اچانک حملے اب بھی مسلم دانشوروں اور فکری شخصیات کو "اسلامی امت واحدہ کی اجتماعی سلامتی" کے قیام کی ضرورت، ترجیح، ضرورت اور عجلت کے ادراک تک نہیں پہنچا سکے ہیں؟

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || مذکورہ سوالات کا جواب پانے کے لئے، سب سے پہلے ایک سال قبل، حکومتی عہدیداروں اور اسلامی ممالک کے سفراء اور وحدت اسلامی کانفرنس (21 سپتامبر 2024) کی ملاقات کے دوران، عالم اسلام کے دانشوروں سے رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب میں آپ کی 'کلیدی نکتہ' کی یاددہانی ضروری ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ آپ نے اس پلے بھی ان نکات کی نشاندہی اور تشریح فرمائی تھی:

• امت سازی اور 'اسلامی امت واحدہ' کی تشکیل، ہمارے لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے عظیم ترین اسباق میں سے ایک ہے۔

• مسلمانوں کے معاشرے کے خواص مؤثر ہوسکتے ہیں' یعنی آپ سیاستدان، علماء، دانشور، جامعاتی شخصیات، با اثر اور صاحب فکر طبقات، شعراء، قلمکار، سیاسی اور معاشرتی تجزیہ کار، [اثر گذار ہو سکتے ہیں]۔

• امت مسلمہ کی اندرونی طاقت، صہیونی ریاست ـ اس خبیث سرطانی پھوڑے ـ کو عالم اسلام کے قلب سے مٹا سکتی ہے۔

امت مسلمہ کے علماء اور دانشوروں سے امام خامنہ ای کا 'کلیدی نکتہ'

 یہاں غور و فکر کے لئے کچھ التجائیں پیش کی جاتی ہیں علماء سے بھی، دانشوروں سے بھی، قلمکاروں سے بھی، اہل قلم و بیان سے بھی:

ایمانی بھائیو اور بہنو!

••  معاشرے میں آپ کے سامعین اور ناظرین ہیں، چنانچہ انہیں ضمنی کہانیوں سے محظوظ و مصروف نہ کریں!

•• آپ جو منبر و محراب اور قلم و بیان کے مالک ہیں قرآن و حدیث کو، اور اہل بیت(ع) اور صحابہ کو "امت مسلمہ میں انتشار" کے لئے خرچ نہ کریں۔

•• آپ جو حکمرانی کی گدی پر براجماں ہیں، بیدار ہوجائیں، بصیرت حاصل کریں، دشمن کو پہچانیں، باربار دشمن کا دھوکہ نہ کھائیں، دشمن کے فریب سے سبق سیکھیں، اپنی قوم کو غلام نہ بنائیں، دو دن کی دنیا میں دو دن کی حکومت کے لئے اپنی آخرت مت گنوائیں، اور اللہ کا غضب اپنے کھاتے میں مت ڈالیں۔ اتحاد بین المسلمین کے لئے اٹھ کر اقدام کریں، اور دشمن کی چالوں کو نظرانداز کریں اور اس کی بساط پر کھیلنے سے پرہیز کریں، ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کے لئے دوست اور دشمن کا تعین کرے، آپ کو اصل دشمن سے غافل کر دیں اور آپ کو اس حقیقت سے منحرف کردیں کہ عالم اسلام کا اصل دشمن امریکہ اور اس کے حوالی موالی ـ منجملہ 'اسرائیل' ـ ہے؛ اور ہاں ان لوگوں میں شامل نہ ہوں جن کا اصرار ہے کہ مسلمانوں کو برطانیہ کی کھینچی ہوئی سرحدی لکیروں کے اندر محدود اور محصور رہیں، تاکہ یکے بعد دیگرے، صہیو-سامراجیت کی بے رحمانہ جارحیتوں کا شکار ہوجائیں۔

•• آپ - جس کے پاس میڈیا اور عوامی افکار سے تعلق ہے ـ جعلی انگریزی-صیہونی قوم پرستی کی دیواروں کو ـ جو عالم اسلام کو پارہ پارہ کرکے 60 ٹکڑوں میں بانٹ چکی ہیں، کروڑوں کلومیٹر "خاردار تاروں" کے ذریعے مسلمان معاشروں کو اسیر بنا چکی ہیں، ـ اپنے اور مسلمانوں کے ذہنوں اور ضمیروں سے اکھاڑ پھینکیں اور [قومیت، مسلک، فرقے، نسل اور جغرافیے کو خاطر میں لائے بغیر] اپنے مسلمان بھائیوں کے درمیان عملی اتحاد کے داعی بنیں۔

•• آپ جو اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہیں کہ 'اسلامی امت واحدہ کے اتحاد' 'اللہ کی زمین' میں 'توحید کے جوہر' کا مظہر ہے، اس بات کو بھی سمجھ لیں کہ ثابت قدم اور مظلوم غزہ کو جلانے والی آگ در حقیقت مسلمانوں کے باہمی 'انتشار کی آگ' ہے، 'انتشار کی اس آگ' کے سامنے خاموش نہ رہیں جس نے "ثابت قدم غزہ" کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اور صہیونی-استکبار کو تمام اسلامی معاشروں کے مقدر پر مسلط کر رہی ہے؛ اور اب تو یہ آگ غزہ کی سرحدوں کو پار کرکے اسلامی دنیا کے مختلف ممالک میں پھہنچ رہی ہے۔

•• اگر آپ "قومی حکمرانی میں 'فطرت کی سیاست' اور 'کمالِ معرفت' کے خواہاں ہیں، اپنی قوم کو 'ملت ابراہیمِ حنیف' ہی سمجھیں جنہوں نے آپ کو مسلمان کا عنوان [ٹائٹل] عطا کیا ہے، اور 'دین و دانش' کی بنیاد پر "نئی اسلامی تہذیب" کی بنیاد رکھنے میں کردار ادا کریں، تاکہ اپنے معاشرے اور تمام انسانی معاشروں کو بڑھتی ہوئی گراوٹ اور حتمی زوال سے بچا سکیں۔

•• اب ایک بار پھر بھی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کا کلام سنیں اور اپنی حد تک، 'امت سازی' کے عمل میں رسول اللہ الاعظم کی رسالت کی پیروی کریں۔

•• یہی دنیا کے وحشی ترین ظالموں کے تسلط سے ہم مسلمانوں کی اجتماعی نجات کا واحد راستہ ہے۔

رسول اللہ (صلی اللہ عليہ و آلہ) نے فرمایا:

"ألا كُلُّكُم راعٍ و كُلُّكُم مَسؤولٌ عَن رَعِيَّتِه؛

تم میں سے ہر آدمی ذمہ دار اور نگہبان ہے اور تم میں سے ہر ایک سے اپنی رعایات کے بارے میں بازپرس ہوگی"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: محمد علی رامین

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha