بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || رائٹرز کے مطابق، چینی خاندان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈک چینی پیر کی رات نمونیا اور دل و خون کی نالیوں کی بیماریوں کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب انتقال کر گئے۔
جو وائیومنگ کے سابق کانگریس مین اور وزیرِ دفاع رہنے والے ریپبلکن رہنما اس وقت پہلے ہی واشنگٹن کی طاقتور شخصیتوں میں شمار ہوتے تھے جب اُس وقت کے ٹیکساس کے گورنر جارج ڈبلیو بش نے انہیں 2000 کی صدارتی انتخابی مہم میں اپنا ساتھی اُمیدوار (رننگ میٹ) منتخب کیا تھا، جس میں بش کامیاب ہوئے تھے۔
سنہ 2001 سے 2009 تک نائب صدر کی حیثیت سے ڈک چینی نے صدارتی اختیارات کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ ان کا خیال تھا کہ واٹرگیٹ اسکینڈل کے بعد صدر کے اختیارات کمزور ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے ان کے سابق باس رچرڈ نکسن اقتدار سے محروم ہوگئے تھے۔
انہوں نے ایک قومی سلامتی کی ٹیم تشکیل دے کر نائب صدر کے دفتر کے اثر و رسوخ کو بھی بڑھایا تھا، جو اکثر انتظامیہ کے اندر خود ایک علیحدہ طاقت کا مرکز بن جاتی تھی۔
سابق نائب صدر ڈک چینی 2003 میں عراق پر حملے کے پُرزور حامی تھے اور وہ بش انتظامیہ کے ان نمایاں اہلکاروں میں شامل تھے جنہوں نے عراق کے مبینہ 'تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں' کے ذخیرے سے لاحق خطرے کے بارے میں سخت ترین انتباہات دیے تھے، تاہم ایسے کوئی ہتھیار کبھی نہیں ملے۔
انہوں نے بش انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں سے اختلافات بھی کیے، جن میں اس وقت کے وزیرِ خارجہ کولن پاول اور کونڈولیزا رائس شامل تھے، ڈک چینی نے دہشت گردی کے مشتبہ افراد سے تفتیش کے لیے ’بہتر یا سخت تفتیشی طریقوں‘ کا دفاع کیا تھا، جس میں پانی میں ڈبونا (واٹر بورڈنگ) اور نیند سے محرومی شامل ہے۔
دوسری جانب، امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسداد دہشت گردی و انسانی حقوق سمیت کئی اداروں نے ان طریقوں کو ’تشدد‘ قرار دیا۔
ان کی بیٹی لِز چینی بھی ایک بااثر ریپبلکن رکنِ پارلیمنٹ بنیں، جو ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) کی رکن رہیں، تاہم انہوں نے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت اور 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں کے کیپٹل پر حملے کے بعد اُن کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے پر اپنی نشست کھو دی تھی۔
ان کے والد نے بھی لز چینی کے مؤقف سے اتفاق اور اعلان کیا تھا کہ وہ 2024 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کاملا ہیرس کو ووٹ دیں گے۔
طویل عرصے سے بائیں بازو کے سخت ناقد رہنے والے ڈک چینی نے کہا تھا کہ ہماری قوم کی 248 سالہ تاریخ میں کوئی بھی شخص ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ہماری جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں رہا۔
ڈک چینی اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں دل کی بیماریوں میں مبتلا رہے، 37 سال کی عمر میں انہیں پہلا دل کا دورہ پڑا تھا اور 2012 میں ان کا دل کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔
عراق پر حملے کے پرزور حامی
ڈک چینی اور اُس وقت کے وزیرِ دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ مارچ 2003 میں عراق پر حملے کے لیے دباؤ ڈالنے والی مرکزی آوازوں میں شامل تھے۔
جنگ کے آغاز سے پہلے کے عرصے میں ڈک چینی نے یہ عندیہ دیا تھا کہ ممکن ہے عراق کا تعلق القاعدہ اور 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر ہونے والے حملوں سے ہو، تاہم 9/11 حملوں کی تحقیقاتی کمیشن نے بعد میں اس نظریے کو بے بنیاد قرار دیا۔
ڈک چینی نے پیش گوئی کی تھی کہ امریکی افواج کو عراق میں ’آزادی دلانے والوں‘ کے طور پر خوش آمدید کہا جائے گا، اور انہوں نےکہا تھا کہ فوجی کارروائی نسبتاً تیزی سے ہفتوں میں مکمل ہو جائے گی، مہینے نہیں لگیں گے۔
اگرچہ تباہی پھیلانے والے کوئی ہتھیار نہیں ملے، مگر بعد کے برسوں میں ڈک چینی اس موقف پر قائم رہے تھے کہ اُس وقت دستیاب خفیہ معلومات کی بنیاد پر اور عراقی صدر صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے حملہ درست فیصلہ تھا۔
ایک دہائی سے زیادہ قبل صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے دور میں وزیرِ دفاع کی حیثیت سے ڈک چینی نے پہلی خلیجی جنگ میں کویت سے عراقی فوج کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی کارروائی کی قیادت کی تھی۔
انہوں نے اُس وقت کے صدر بش سینئر پر زور دیا تھا کہ وہ عراق کے خلاف سخت مؤقف اپنائیں، جب صدام حسین نے اگست 1990 میں کویت پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم اُس وقت چینی عراق پر حملے کے حامی نہیں تھے، اُن کا کہنا تھا کہ اگر امریکا ایسا کرتا ہے تو اُسے اکیلے کارروائی کرنا پڑے گی اور یہ صورتحال ایک طویل دلدل بن جائے گی۔
ڈک چینی کے بش خاندان کے ساتھ طویل تعلقات اور حکومتی تجربے کی بنا پر جارج ڈبلیو بش نے 2000 میں انہیں نائب صدر کے امیدوار کی تلاش کی سربراہی کے لیے منتخب کیا تھا، لیکن بعد میں بش نے فیصلہ کیا تھا کہ تلاش کرنے والا ہی اس منصب کے لیے بہترین امیدوار ہے۔
سیاست میں دوبارہ واپسی پر ڈک چینی کو تیل کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہیلیبرٹن سے 35 ملین ڈالر کا ریٹائرمنٹ پیکج ملا تھا، جس کے وہ 1995 سے 2000 تک سربراہ رہے تھے۔
عراق جنگ کے دوران ہیلیبرٹن حکومت کے بڑے ٹھیکیداروں میں شامل ہو گئی، اور چینی کے تیل کی صنعت سے تعلقات جنگ کے مخالفین کی جانب سے بار بار تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ