بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایران اور روس نے بحیرہ کیسپین میں مربوط نقل و حمل اور رسد کا نیٹ ورک قائم کرنے کے راستے پر نئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس تعاون کا مقصد دونوں ممالک کے ٹرانزٹ روابط کو مضبوط بنانا، علاقائی تجارت کو آسان بنانا اور کیسپین کو یوریشیا کے اقتصادی انضمام کا مرکز بنانا ہے۔
نقل و حمل کے ماہر حسن کریم نیا کے مطابق، کیسپین کا محور روس کے سپلائی نیٹ ورکس سے شمال-جنوب کوریڈورز کے رابطے کی گمشدہ کڑی ثابت ہو سکتا ہے جو اب تلاش کیا جا سکا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ رشت-آستارا ریلوے لائن کی تکمیل میں تیزی لانا اور بحیرہ کیسپین کی ایک بندرگاہ پر کثیر الجہتی تبادلات کا مرکز قائم کرنا، خلیج فارس کے جنوب اور دریائے وولگا کے درمیان سامان کے ٹرانزٹ کی صلاحیت کو 25 ملین ٹن سالانہ سے بھی زیادہ تک، بڑھا سکتا ہے۔
بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں، ایران اور روس نے انزلی، امیرآباد اور آستارا بندرگاہوں پر کنٹینر ٹرمینلز اور کولڈ اسٹوریج کی سہولیات کی تعمیر کے لئے BOT (یا Build-Operate-Transfer) یا مشترکہ منصوبوں (Joint Venture [JV]) پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
کسٹم کے شعبے میں، ایران، ایوان ہائے تجارت نے روس اور قازقستان نے کیسپین کے لئے "سنگل ونڈو" سسٹم قائم کرنے کا مشورہ دیا ہے، ایک ایسا نظام جس کی بنا پر بندرگاہوں پر مال کے رکنے کے وقت میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ، ڈیجیٹل نقل و حمل کے دستاویزات (CMR-E) کے استعمال کو بڑھانا، اور کیسپین ساحلی ممالک کے کسٹم کے ذریعے الیکٹرانک سرٹیفکیٹ آف اوریجن کو قبول کرنا بھی اس تعاون کی ترجیحات میں شامل ہے۔
ٹیکنالوجی اور ذہین لاجسٹکس کے شعبے میں، کارگو ٹریک کرنے، شپنگ لائنز بُک کرنے، اور بندرگاہی خدمات کی ادائیگی کے لئے کیسپین لاجسٹکس پلیٹ فارم قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اس منصوبے کے تحت روبل-ریال کے تبادلے اور نقل و حمل کی خدمات کے لین دین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ایران اور روس کے بینکاری نظام کو مربوط کرنے کے امکان کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ہوائی نقل و حمل کے شعبے میں، جلد خراب ہونے والے اور اعلیٰ قدر والے سامان کی ترسیل کے لئے بحیرہ کیسپین کے خطے میں ایران-روس مشترکہ کارگو سروس قائم کرنا اس منصوبے کی دیگر اہم تجاویز میں شامل ہے۔
نیز جوائنٹ کامرشل کوآپریشن کونسل (ICBC) کے تحت "مشترکہ ٹرانسپورٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی آف کیسپین" بھی قائم کی جائے گی۔ یہ کمیٹی ایران، روس اور وسطی ایشیا کے درمیان پانچ سالہ ٹرانزٹ ڈویلپمنٹ پلان (2026-2030) تیار کرے گی، جس میں بندرگاہوں کی گنجائش، مال اتارنے کے اوقات، اور کنٹینر ٹریفک کے حجم جیسے عددی اشاریے شامل ہوں گے۔
اس منصوبے کے خلاصے کے طور پر، تہران - روس جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے درمیان ایک مشترکہ کیسپین لاجسٹکس سیکرٹریٹ قائم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، تاکہ معاہدوں اور منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کیسپین بحر کو یوریشیا کا نیا لاجسٹکس مرکز بنا سکتی ہے اور ایران کو شمال-جنوب اور مشرق-مغرب کے نقل و حمل کے نیٹ ورک کا مرکز بنا سکتی ہے۔ یہ راستہ نہ صرف ایران کی معیشت کو بلکہ پورے خطے کے تجارت کو بدل کر رکھ دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
 
             
             
                                         
                                         
                                         
                                        
آپ کا تبصرہ