4 نومبر 2025 - 18:46
اسرائیل سیاسی خودمختاری کھو رہا ہے / فلسطینی اسیروں کے لئے موت کی سزا کی حمایت کرتے ہیں، کنیسٹ رکن + اہم نکتہ

صہیونی ریاست کی پارلیمان (کنیسٹ) کی رکن نے کہا کہ اسرائیل کا "امریکی محمیہ" بننے کی وجہ سے یہ ریاست کی سیاسی خودمختاری کا کچھ حصہ کھو چکی ہے // یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل کئی جہتوں سے امریکہ پر مسلط ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسرائیل عالم اسلام کے قلب میں امریکہ کا پراکسی یا فوجی اڈہ ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | 'اتسما یہودیت' پارٹی سے جعلی ریاست کی پارلیمان (کنیسٹ) کی رکن لیمور سون ہر میلخ (Limor Son Har Melech)، نے خبری ویب سائٹ وائی نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے: "اسرائیل 'امریکی محمیہ (Protectorate)' بننے کی وجہ سے اپنی سیاسی خودمختاری کا کچھ حصہ کھو چکا ہے"۔

اس نے کہا: "میں امریکی صدر کے معاملے کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ ہم اکثر 'امریکہ کا حصہ نظر آنے کی کوشش' میں اپنے مفادات کو ترک کر دیتے ہیں۔ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے استقبال کی تقریب میں شامل نہیں ہوئی اور نہ ہی اسی حوالے سے منعقدہ کنیسٹ کے اجلاس میں شریک ہوئی۔ میں اس صورت حال سے بہت پریشان ہوں جہاں 'اسرائیل اپنی خودمختاری کھو رہا ہے'۔"

کنیسٹ کی اس رکن نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کے بارے میں، جسے غاصب ریاست کے داخلی سلامتی کے وزیر اِیتامار بن گویر نے پیش کیا ہے، واضح کیا کہ "یہ قانون 'بالکل صاف اور غیر مبہم' ہے اور ہم اس کی پرزور حمایت کرتے ہیں۔"

پوچھا گیا کہ 'کیا یہ قانون یہودیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے؟'، تو میلخ کا کہنا تھا: "اگر یہودیوں میں بھی ایسے افراد موجود ہیں تو جواب 'ہاں' میں ہے۔ جو کوئی بھی اسرائیل کو نقصان پہنچاتا ہے یا اسے 'یہودی قوم کی سرزمین[؟]' کے طور پر تسلیم نہیں کرتا، اسے جوابدہ ہونا چاہئے۔ 'یہودی دہشت گرد' جیسی کوئی چیز موجود نہیں ہے، لیکن اگر یہ تعریف کسی یہودی پر صادق آتی ہے تو قانون بغیر کسی استثنیٰ کے، اس پر لاگو ہوگا۔" [جب ایک ریاست کا پورا وجود دہشت گردی سے تشکیل پایا ہے، اس کے ہاں دہشت گردی کی تعریف کیا ہوگی؟]

میلخ نے کہا: "اسرائیل کو سیاسی فیصلوں میں اپنی خودمختاری اور آزادی دوبارہ حاصل کرنی چاہئے اور کسی بھی غیر ملکی فریق، خواہ اس کے ساتھ ریاست کے تعلقات کتنے ہی گہرے ہوں، کو اپنے نقطہ نظر یا ترجیحات اندرونی مفادات کی قیمت پر اسرائیل پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔"

اہم نکتہ:

تشدد پسند صہیونی وزیرنی نے کہا ہے کہ "یہودی دہشت گردی" کا تصور ہی کا انکار کیا ہے جس کی وضاحت یہ سوال ہی ہو سکتا ہے کہ "جب ایک ریاست جس کا سراپا دہشت گردی سے تشکیل پایا ہے، اس کے ہاں دہشت گردی کی تعریف کیا ہوگی؟ مغربی کنارے میں مسلح یہودیوں کی آزادانہ دہشت گردی، ان کے ہاں دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتی۔

واضح رہے کہ ان دنوں امریکہ میں بھی ایک بڑی تحریک شروع ہوئی ہے جس کے ارکان مانتے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کی نوآبادی بن چکا ہے، اور وہ 'امریکہ پر یہودی ریاست کے تسلط' کے خلاف 'جدوجہد' کر رہے ہیں۔ یہ جدوجہد ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس کی بنیادی کافی مضبوط ہیں اور حزب اقتدار کے لاکھوں حامی بھی اس میں شامل ہوچکے ہیں، اور اب اس مسئلے کے قانون سازی کے اندر زیر بحث آنے کی دیر ہے"۔

یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل کئی جہتوں سے امریکہ پر مسلط ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسرائیل عالم اسلام کے قلب میں امریکہ کا پراکسی یا فوجی اڈہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha