بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسلام آباد میں پاک-ایران وزارت اطلاعات و نشریات کے درمیان معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ہے اور آپ ہمارے مسلمان بھائی ہیں، تاہم مجھے لگتا ہے کہ یہ رشتہ حالیہ عرصوں میں مزید مضبوط ہوا ہے جس کی ہم بہت عرصے سے خواہش رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ ہم اپنی میڈیا کے درمیان یکجہتی کو مزید بڑھارہے ہیں اور اس شعبے میں پاک ایران تعاون کو مزید وسعت دے رہے ہیں، کیوں کہ ہمارا مقصد مشترکہ ہے جو اپنے لوگوں کی کامیابی اور خوشحالی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم پاکستان ٹیلی ویژن اور آئی آر آئی بی کے علاوہ پیمرا اور ایرانی ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان ایک ایم آئی یو پر دستخط کررہے ہیں، آج ہونے والا یہ معاہدہ میڈیا کے شعبے میں رشتوں کو مضبوط کرے گا اور جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں یہ جلد عمل میں لائے جائیں گے اور ہم ان شعبوں میں تعاون کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیجیٹل میڈیا میں بھی تعاون کے منتظر ہیں کیوں کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ کے دوران ایک معرکہ میدان جنگ میں برپا تھا، ساتھ سفارتی جنگ اور ایک بیانیوں کی جنگ ہورہی تھی، بھارتی بہت حیران تھے کہ یہ جنگ انتہائی سنجیدگی کی متقاضی ہوتی ہے ، یہاں ملک جنگ لڑرہا تھا اور سوشل میڈیا پر نوجوان مذاق اور طنز کا سہارا لے کر دشمن کو رسوا کرنے کے لئے مِہمِیز بنارہے تھے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ دورہ ایران میں قابل قدر احترام، محبت اور عزت ملی، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ ہم اپنے دوسرے گھر میں ہیں، ہمارے ساتھ ایسی عزت وقار کے ساتھ تہران میں برتاو کیا گیا جس سے ہمیں لگا ہم اسلام آباد میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا کہ ہم بہت مضبوط لوگ ہیں، جب حال ہی میں ایران پر حملہ ہوا تو پاکستانی عوام، حکومت سب نے ایرانی حکومت وعوام کے ساتھ ہرممکنہ انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات آپ کو بتاسکتا ہوں کہ ہمارا میڈیا بہت متحرک تھا، جو یہ یقینی بنارہا تھا کہ دنیا کو دکھاسکیں کہ ایرانی عوام کس مقصد کے لیے کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پورا اسٹوڈیو لرز رہا تھا اور خاتون نیوز کاسٹر پختہ عزم، عزت اور وقار کے ساتھ وہاں کھڑی رہی، اس کی بہادری نے ہمیں بھی حوصلہ دیا اور اس نے دکھایا کہ ایرانی عوام مصائب اور ظلم کے سامنے دلیری کے ساتھ ڈٹ جاتے ہیں اور آسانی سے کسی کے سامنے جھکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ