بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حماس تحریک کے سیاسی وفد کے قتل کے مقصد سے 9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی ریاست کا فضائی حملہ اس ریاست اور امریکہ کے لئے سنگین سیاسی نتائج کے ساتھ ایک بڑی شکست میں بدل گیا۔
مورخہ 9 ستمبر 2025 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملہ حماس کے اہم رہنماؤں مثلاً خلیل الحیہ اور خالد مشعل کے قتل کے مقصد سے کیا گیا تھا لیکن آخر کار یہ حملہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر ـ آپریشنل اور سیاسی طور پر ـ ناکام ہؤا اور اس کے نتیجے میں خلیل الحیہ کے ایک فرزند سمیت حماس کے 5 ارکان شہید ہوگئے۔
اہم نکات:
امریکی دفاعی نظام کی ناکامی:
قطر نے امریکہ سے 30 ارب ڈالر کے جدید دفاعی نظام (پیٹریاٹ PAC-3MSE اور THAAD) خریدے تھے، لیکن حملے کے دوران ان سسٹمز نے اسرائیلی میزائلوں کے خلاف کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ نظام صرف امریکی مشیروں کی اجازت سے فعال ہوتے ہیں اور دوحہ پر اسرائیلی حملے کے دوران گویا امریکہ فوجی مشیران کہیں آرام فرما رہے تھے!!
حملے کی سمت اور ہتھیار:
اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام اور عراق کی فضا استعمال کرتے ہوئے ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے۔ بعض ذرائع کے مطابق، سعودی عرب اور کویت جیسے ممالک نے اسرائیلی طیاروں کو دیکھا لیکن قطر کو خبردار نہیں کیا!
موساد اور نتنیاہو کے درمیان اختلاف:
موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے اس عملے کی مخالفت کی تھی، کیونکہ اس سے قطر کے ساتھ تعلقات خراب ہونے اور اسیروں کی رہائی کے امکانات متاثر ہونے کا خطرہ تھا۔ تاہم، نیتن یاہو نے فضائیہ کو حملے کا حکم دیا۔
سیاسی اثرات:
یہ حملہ اسرائیل اور امریکہ دونوں کے لئے سیاسی شکست ثابت ہؤا۔ خطے کے ممالک میں اسرائیل کے خلاف مشترکہ ردعمل کی امید ہے، خاص طور پر کیونکہ قطر امریکہ کا اتحادی ہونے کے باوجود محفوظ نہیں رہا۔
نتیجہ:
اس واقعے نے امریکی دفاعی نظام کی کمزوری اور اسرائیل کی جارحیت کے خطرات کو واضح کیا ہے۔ مستقبل میں، خطے میں اسرائیل مخالف اتحاد کے قیام اور اسرائیل کے ساتھ معمول سازی کا عمل ناکام ہونے اور عربوں کی طرف سے اس کے ساتھ تعلقات ختم یا معطل کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ