13 دسمبر 2025 - 22:18
اگر ساری دنیا بھی لبنان کے خلاف جنگ پر اتر آئے، ہم غیر مسلح نہیں ہونگے، نعیم قاسم

سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان  نے امریکہ، اسرائیل اور ان کے لبنانی ایجنٹوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور کہا کہ "امریکہ جان لے کہ ہم دفاع کریں گے۔ اگر آسمان زمین پر آ جائے، تو بھی ہم اسرائیل کے مقاصد پورے کرنے کے لئے غیر مسلح نہیں ہوں گے"۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ذرائع کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سیدہ فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی ولادت کے موقع پر آج ہفتے کے روز خطاب کرتے ہوئے کہا: "اسرائیل صرف لبنان کی تباہی کے درپے ہے۔"

شیخ نعیم نے حزب اللہ کے خواتین ونگ کی طرف سے منعقدہ ـ 'علی العهد' کے عنوان سے منعقدہ ـ 'فاطمی اجتماع' سے خطاب کیا۔

انھوں نے اس تقریب میں شریک ہونے پر حزب اللہ کے خواتین ونگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: "سیدہ زہرا (سلام اللہ علیہا) تمام دنیا کی خواتین کے لئے ایک نمونہ ہیں۔ سیدہ اس انسان کا عملی نمونہ ہیں جو ی ترجمان ہیں جس کا اسلام تقاضا کرتا ہے۔"

انھوں نے کہا: "اس تقریب کا انعقاد اس بات پر تاکید ہے کہ ہم مقاومت و مزاحمت کے سفر کو جاری رکھنے کے اپنے عہد پر قائم ہیں۔"

انھوں نے کہا: "خواتین لبنان کے مستقبل کی تعمیر میں شریک ہیں۔ خواتین مقاومت کے راستے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور انھوں نے بہت سی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔"

اسرائیل، لبنان کے لئے بڑا خطرہ ہے

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنی تقریر میں صہیونی ریاست کے ساتھ ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "جنگ بندی کے بعد سے ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جو پچھلے مراحل سے بہت مختلف ہے۔ اس لئے ہمیں بھی مختلف طرز عمل اپنانا چاہئے۔

انھوں نے زور دے کر کہا: "لبنانی حکومت خودمختاری اور آزادی کو مستحکم کرنے کی ذمہ دار ہے۔"

ان کا کہنا تھا: "جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد میں حزب اللہ نے حکومت کی ہر ممکن مدد کی ہے۔ بہرحال، اسرائیلی حملے لبنان اور ہم سب کے خلاف ایک بڑا خطرہ ہیں."

اگر ساری دنیا بھی لبنان کے خلاف جنگ پر اتر آئے، ہم غیر مسلح نہیں ہونگے، نعیم قاسم

حزب اللہ امریکہ اور اسرائیل کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گی

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: معاہدے کے بعد اسرائیل کی ہر کارروائی، جارحیت کا تسلسل، ہے۔"

انھوں نے کہا: "اسرائیلی دشمن کے خلاف حزب اللہ کی تسدید اور روک تھام (ڈیٹرنس) کی کوئی مثال نہیں ہے۔ جارحیت کو روکنا ریاست اور فوج کا کام ہے اور حزب اللہ کا کام صرف [حکومت اور فوج کی] حمایت کرنا ہے۔"

انھوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی مقاومتی گروہ 17 سال تک اپنے دشمن کے خلاف ہماری جیسی تسدید (ڈيٹرنس) قائم نہیں رکھ سکا ہے۔"

ان کا کہنا تھا: "حزب اللہ کا بنیادی مشن آزادی دلانا ہے۔ ریاست اور فوج کی ذمہ داری روک تھام (ڈیٹرنس) قائم کرنا ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو حزب اللہ کی ذمہ داری ان کی حمایت اور پشت پناہی کرنا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے سوال اٹھایا: "اگر فوج، لبنان کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں ہے، تو کیا اسے ـ حزب اللہ کے طور پر ہم سے غیر مسلح اور نہتا ہونے کا مطالبہ کرنا چاہئے؟"

انھوں نے کہا: "حزب اللہ لبنان کی طاقت کے استعمال کے لئے ایک دفاعی حکمت عملی ترتیب دینے کے منصوبے سے سے اتفاق کرتی ہے، لیکن اسرائیل اور امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے لئے ہرگز تیار نہیں ہے۔"

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ "ملک کی ترقی کے لئے ہتھیاروں پر سرکاری اجارہ داری کا مسئلہ، لبنانی حکومت کا مسئلہ  نہیں ہے؛ بلکہ  یہ مسئلہ ـ جیسا کہ حال میں پیش کیا گیا ہے ـ امریکہ اور اسرائیل کا مطالبہ ہے؛ اور اس مسئلے اور اس کی موجودہ منطق کے مطابق  ہتھیاروں پر حکومت کی اجارہ داری کا سیدھا مطلب لبنان کی طاقت کی مکمل تباہی پر منتج ہوگا۔"

اگر ساری دنیا بھی لبنان کے خلاف جنگ پر اتر آئے، ہم غیر مسلح نہیں ہونگے، نعیم قاسم

اسرائیل کے نوکر، لبنان کے خلاف جنگ کی آگ بھڑکا رہے ہیں

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: "[امریکی] پابندیاں اور وسیع پیمانے پر بدعنوانیاں لبنانی حکومت کا بنیادی مسئلہ ہیں؛ یہ کام سب امریکہ کا ہے۔ امریکہ سنہ 2019ع‍ سے لبنان کی تباہی اور اس ملک میں لاقانونیت، انتشار اور افراتفری پھیلانے میں مصروف ہے تاکہ لبنان مزید آزادانہ طور پر کوئی اقدام نہ کر سکے۔ ہتھیاروں کی اجارہ داری کا مسئلہ اٹھانے والے کچھ لوگ فتنہ پروری اور بدعنوانی میں پیش پیش ہیں؛ انہیں اس بارے میں بات کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔"

انھوں نے کہا: "اسرائیل دھمکی دیتا ہے اور جو کچھ وہ چاہتا ہے، صرف یہ ہے کہ لبنان ہتھیار ڈال دے۔"

انھوں نے واضح کیا: "اسرائیل لبنان کو اپنے قبضے اور کنٹرول میں لینا چاہتا ہے اور لبنان ہتھیار ڈال  دے تو صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا۔ اس وقت شام ہمارے سامنے ہے، یہ نہ سمجھنا کہ شام کی حالت بہتر ہو جائے گی۔ یہ سب دھوکہ ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا: "اگر وہ ہمیں دھمکائیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ کیا ہم ان کی دھمکیوں کے آگے ہتھیار ڈال دیں؛ اگر وہ ہمیں دھمکی دیں تو کیا ہمیں ڈر کر پیچھے ہٹ جانا چاہئے اور ایک طرف بیٹھنا چاہئے؟ ہم کہتے ہیں کہ ہم ان دھمکیوں کا جواب نہیں دیں گے؛ ہم دفاع کریں گے اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل کے خلاف حالیہ معرکۂ "اولی البأس" کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "ہم اس جنگ میں دشمن کو اس کے مقاصد حاصل کرنے سے روکنے میں کامیاب رہے۔ آج اسرائیلی خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے۔ ہمارے اتحاد اور ثابت قدمی سے، شاید جنگ نہ ہو؛ لیکن لبنان میں اسرائیل کے نوکر، اس ریاست کو ملک اور اپنے ہم وطنوں کے خلاف اکسا رہے ہیں۔ اگر جنگ شروع بھی ہو جائے تو وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں گے۔

اسرائیل امریکہ کی اجازت کے بغیر لبنان سے جنگ میں نہیں پڑے گا

شیخ نعیم قاسم نے کہا: "کہ اسرائیل امریکہ کی اجازت کے بغیر لبنان سے میدان جنگ میں نہیں اترے گا؛ امریکہ جان لے کہ ہم دفاع کریں گے۔ اگر آسمان زمین پر آ جائے، تب بھی ہم اسرائیل کے مقاصد پورے کرنے کے لئے غیر مسلح نہیں ہوں گے؛ چاہے ساری دنیا لبنان کے خلاف جنگ کے لئے متحد ہی کیوں نہ ہو جائے۔ 'سرزمین، ہتھیار اور جان' ایک متحد اور مربوط امتزاج ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کسی ایک کو اپنے ہاتھ میں لینا یا ہاتھ لگانا چاہتے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ تم نے تینوں کو ہاتھ لگایا ہے اور تم تینوں کو ہم سے چھیننا چاہتے ہو۔ یہ ہمارے وجود کو مٹانے کے مترادف ہے اور ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے، اور ایسا کبھی نہیں ہوگا۔"

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ 'حزب اللہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔' اور کہا: "اسرائیل کی موجودگی میں، لبنان میں نہ مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ ہوگی نہ عیسائیوں کے لئے۔ یہ منصوبہ بہت خطرناک ہے اور ممکن ہے کہ لبنان کا وجود ہی باقی نہ رہے۔ وہ حزب اللہ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فوج کے پاس اسلحہ نہ ہونے کے برابر ہو؛ اسلحے کے ساتھ چھوڑ دینا چاہتے ہیں تاکہ لبنان بالکل بے بس ہو جائے۔"

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: "لبنانی حکومت کو صہیونیوں کو مراعات دینا، بند کرنا ہوگی۔"

ان کا کہنا تھا: "لبنانی حکومت کے [صہیونیوں کے ساتھ] مذاکرات کے باوجود، اسرائیلی حملے جاری ہیں؛ تو سوال یہ ہے کہ پھر مذاکرات کا فائدہ کیا ہے؟"

شیخ نعیم قاسم نے آخر میں کہا: "میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ پیچھے ہٹے اور اپنے حساب کتاب اور اندازوں پر نظرثانی کرے۔ پہلے معاہدے پر عمل کریں اور کرائیں، اس کے بعد ہی ہم [حکومت کے ساتھ] مل بیٹھ کر دفاعی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے؛ ایسے حال میں کہ، حکومت اور فوج لبنان کے عوام کا دفاع کرنے سے قاصر ہے، ہم سے یہ مت کہیں کہ ہم بھی اپنا دفاع نہ کریں۔ حکومت کو پہلے ملکی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرنا چاہئے، تب جا کر ہم ملک کی دفاعی حکمت عملی پر کسی نتیجے پر پہنچ سکیں گے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha