بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی، نے ٹیلی فون پر سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان کے ساتھ صہیونی اور امریکی ریاستوں کے خلاف 12 روزہ جنگ سمیت علاقائی اور دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
جنرل موسوی نے اس موقع پر کہا کہ صہیونی ریاست اور امریکی انتظامیہ نے ہمارے صبر و تحمل کے باوجود، اور ایسے حال میں کہ ہمارے اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا، ایران پر حملہ کر دیا؛ اور ان دونوں ریاستوں نے ثابت کیا کہ وہ کسی بین الاقوامی اصول یا معیار کی پابندی نہیں کرتیں، اور یہ بات 12 روزہ مسلط کردہ جنگ میں بھی دنیا پر واضح ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا: ہم جنگ شروع کرنے والے نہیں تھے، لیکن ہم نے جارح کو پوری طاقت سے جواب دیا۔ اور چونکہ دشمن کی جنگ بندی سمیت اس کی طرف کے وعدوں کی پابندی، پر بالکل یقین نہیں ہے
ہمیں دشمن کی جنگ بندی سمیت اپنے وعدوں پر پابندی کے بارے میں مکمل شک ہے، لہٰذا اگر دوبارہ جارحیت ہوئی تو ہم اسے سخت جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔
اس ٹیلی فونک کے دوران، سعودی وزیر دفاع نے بھی کہا: سعودی حکومت نے صرف حملوں کی مذمت پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ جنگ اور جارحیت کے خاتمے کے لئے بھی خاطرخواہ کوششیں کی ہیں۔
انھوں نے حالیہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کمانڈروں کی شہادت پر تعزیت بھی پیش کی۔
اس گفتگو میں دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ، خطے میں امن و استحکام کے قیام اور اس حوالے سے ایران اور سعودی عرب کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے باہمی بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ