بن گویر کی خوشی کا سبب کیا ہے؟ اس نے ایران میں کیا کیا ہے، اس نے یا نیتن یاہو نے؟
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا : فلسطینی قومی اقدام (المبادرة الوطنية الفلسطينية = Palestinian National Initiative) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مصطفی البرغوثی نے الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا:
تھوڑی دیر پہلے ایک رپورٹ سی این این سے نشر ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی معلومات سے ظاہر ہوتا کہ جتنا کام انہوں نے انجام دیا ہے، ہو سکتا ہے کہ ایران کے کام کو چند مہینوں کے لئے متاثر کرے۔ نہ تو انہوں نے جوہری ذخائر کو تباہ کیا ہے اور نہ ہی جوہری بجلی گھر کو اور نہ ہی انہوں نے افزودگی کے عمل کو روک دیا ہے۔
تو اب ان کی یہ کامیابی کیا تھی؟ اس کے برعکس، جس چیز کو اس جنگ میں نقصان پہنچا وہ اسرائیل کی تسدیدی صلاحیت (Deterrence) تھی؛ پہلی بار شاید، ان تمام جنگ کے بعد جن کا اس نے 1948 سے آغاز کیا، ـ پہلی بار 1956 میں سہ طرفہ جارحیت کے بعد، ـ اسرائیلی معاشرے نے زد پذیری محسوس کر لی اور اسے بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ اور اگر ایسا نہ ہوتا تو اسرائیل جنگ بند نہ کرتا۔
وہ ڈینگیں مار رہے ہیں اور جنگ میں واپس آنا چاہتے ہیں، اچھا تو یہ لی لیجئے وہ شکست کھا گئے۔ اس لئے شکست کھا گئے کہ:
1۔ ایران کی جوہری صلاحیت کو تباہ نہیں کر سکے؛ اس کے باوجود کہ جو کچھ کر سکتے تھے کر گذرے
2۔ وہ ایران کا عزم توڑنے میں شکست کھا گئے۔
3۔ اور انہیں شکست ہوئی ایک بھاری بھرکم اور اہم علاقائی ملک کو منظر عام سے ہٹانے میں۔
تو پھر بن گویر کس چیز کی خوشی منا رہا ہے، میری سمجھ سے باہر ہے۔
اگلا اور بہت اہم نکتہ یہ ہے کہ ااسرائیل ایران کے ساتھ جنگ روکنے پر مجبور کیوں ہؤا، حالانکہ وہ اپنے مقاصد تک پہنچنے میں ناکام رہا؟ کیوں مجبور ہؤا؟
اس لئے کہ اسرائیلی معاشرہ مزید برداشت نہ کر سکا کہ 12 دن کی جنگ کے بعد بدستور پناہگاہوں میں چھپا رہے۔
آپ خود اسرائیلیوں کی نشر کردہ ویڈیوز دیکھ لیجئے، اور اس رنج و مشقت کو دیکھ لو جن سے وہ گذرے ہیں۔ وہ اس طرح کے جانی اور مالی نقصانات برداشت کرنے کے عادی نہیں ہیں۔
اور غزہ کی پٹی میں بھی ـ درست ہے کہ جنگ کے آغاز سے 20 مہینے گذر گئے ہیں یا اس سے بھی زیادہ، لیکن اس کے باوجود یہ [اسرائیلی] وہاں ایک چھوٹی سی مقاومت کے خلاف، اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکے ہیں، حالانکہ وہاں ایک ملک نہیں تھا بلکہ ایک چھوٹا سی فورس تھی، جو ان سے لڑ رہی تھی۔
اور ہاں دیکھ لیجئے کہ میزائلوں کا کیا ہؤا؟ کہتے تھے کہ وہ ایران کے تمام میزائلوں کو تباہ کریں گے۔ کہاں تباہ کیا اسرائیل نے انہیں؟ میزائل جنگ کے آخری لمحے تک اسرائیل پر لگ رہے تھے۔ کیا یہ انہیں روک سکے؟ کامیاب نہیں ہوئے۔
اور آج تمام مبصرین اور اسرائیل کے فوجی تجزیہ کار اسرائیلی اور امریکی دفاعی سسٹمز میں انہیں شکست ملی ہے۔ کیونکہ پورا امریکہ بھی دفاعی سسٹمز میں شریک تھا [میزائلوں کے] مقابلے کے لئے۔
اور ہاں! جو جنگ نے اسرائیل نے ایران کے خلاف شروع کی تھی وہ صرف اسرائیلی کاروائی نہیں تھی بلکہ ایک اسرائیلی-امریکی حملہ تھا۔ لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہئے۔
کیا اسرائیل اتنی بڑی جنگ امریکہ کے بغیر شروع کر سکتا ہے امریکی شراکت کے بغیر؟ نہیں، نہیں کر سکتا۔ اور بمباری میں شرکت کے لئے امریکہ سے مدد مانگنا، بجائے خود دوسری دلیل ہے اس قضیے کی۔
میں نے اس سے قبل ایک مضمون میں لکھا کہ اسرائیل ایک چھوٹی سی چیز ہے لیکن اپنے آپ کو دیوہیکل بنا کر دکھانا چاہتا ہے۔ وہ شاید سوجائے اور خواب میں دیکھ لے کہ ایک دیو بند گیا ہے، لیکن جب جاگ اٹھتا ہے تو دیکھتا ہے کہ وہی ہے جو حقیقت میں تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ