بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || کابل پولیس اکیڈمی کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الدین حقانی نے اعلان کیا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت دوحہ معاہدے کے تحت کئے گئے وعدوں کی پابندی جاری رکھے ہوئے ہے اور افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جیسا کہ افغان طالبان کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا۔
واضح رہے کہ ماضی کے وعدوں اور دوحہ معاہدے میں کی گئی یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان میں سرحد پار دراندازی اور عسکریت پسندوں کے حملے بدستور جاری ہیں۔
سراج الدین حقانی نے کہا کہ افغانستان کسی بھی ملک یا خطے کے لئے خطرہ نہیں ہے اور طالبان قیادت عالمی برادری کے ساتھ بداعتمادی اور غلط فہمیوں کے خاتمے کے لئے معقول اور دیرپا حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے گئے۔
اگرچہ سراج الدین حقانی نے پاکستان کا نام نہیں لیا، تاہم ان کا اشارہ بظاہر پاکستان کے اس دیرینہ مطالبے کی طرف تھا جس میں کابل سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو لگام دینے کا کہا جاتا رہا ہے۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات سرحدی جھڑپوں کے بعد کشیدہ ہیں، جن کے نتیجے میں 11 اکتوبر 2025 سے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدیں بند ہیں۔
ترکیہ اور امارات کی جانب سے دونوں فریقوں کے درمیان مفاہمت کرانے کی کوششیں بھی ناکام رہیں، جبکہ پاکستان کا الزام ہے کہ افغانستان نے ٹی ٹی پی کو قابو میں رکھنے کے لئے تحریری یقین دہانی سے انکار کیا ہے، جس کے جنگجو اس کے بقول 2600 کلومیٹر طویل غیرمحفوظ سرحد کے ذریعے پاکستان میں داخل ہو کر حملے کرتے رہے ہیں۔
سراج الدین حقانی کے یہ بیانات اس لحاظ سے اہم ہیں کہ ٹی ٹی پی نے ان سے بیعت لے رکھی ہے اور طویل عرصے سے افغانستان کے اُن علاقوں سے سرگرم ہے جو ان کے کنٹرول میں رہے ہیں۔
اسی وجہ سے سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی انس حقانی قطر اور ترکیہ میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کرنے والی افغان طالبان ٹیم کا حصہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ