بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، لبنان کے مقاومت اسلامی کے رہنماؤں اور لیفٹیننٹ جنرل پاسدار عباس نیلفروشان کی شہادت کی برسی کے موقع پر لیفٹیننٹ جنرل کے تزویراتی بیان کا متن درج ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
"مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا؛
مؤمنین میں کچھ اشخاص ہیں جنہوں نے سچ کر دکھایا اسے جو انھوں نے اللہ سے عہد و پیمان کیا تھا تو ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا وقت پورا کر لیا اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں اور انھوں نے بات [اپنے عہد وپیمان] میں ذرا بھی تبدیلی نہیں کی۔"
سورہ احزاب ـ آیت 23۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے بیروت کے جنوبی ضاحیہ کے علاقے میں صہیونی ریاست کی دہشت گردانہ جارحیت میں لبنان کی مقاومت اسلامی کے رہنماؤں حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصراللہ اور حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم صفی الدین، حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں اور ذمہ داران ـ جیسے جنوبی لبنانی محاذ کے کمانڈر الحاج عبدالمنعم کرکی (حاج ابوالفضل)، شہید سید نصراللہ کے دفتر کے سربراہ، حاج سمیر دیب (الحاج جہاد)، شہید نصراللہ کے سیکورٹی انچارج، الحاج ابراہیم جزینی (حاج نبیل) اور حزب اللہ کے دیگر اعلیٰ کمانڈروں اور ذمہ داران نیز اسلام کے سربلند سپاہی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر فوجی مشیر لیفٹیننٹ جنرل پاسدار عباس نیلفروشان کی شہادت کی برسی کے موقع پراپنے بیان میں انقلاب اسلامی انقلاب کے رہبر معظم مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف حضرت امام خامنہ ای (حفظہ اللہ)، شہداء کے عظیم الشان خاندانوں، مقاومتی افواج اور خطے کی قوموں کو تہنیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے، مقاومت و مزاحمت کے اصولوں اور مقاصد پر عملدرآمد اور شہیدوں کے خون سے وفاداری پر زور دیتے ہوئے، امت اسلامیہ بالخصوص عظیم ایرانی قوم کے علم میں لانے کے لئے درج ذیل اسٹریٹجک نکات کا اعلان کیا ہے:
1۔ امت اسلامی کی سلامتی اور عزت قربانی اور مقاومت کی پیداوار ہے
آج امت اسلامیہ اور خطے کے ممالک کی سلامتی اور وقار اسلام اور قرآن کے دشمنوں کی نفسیاتی جنگ اور ادراکی جنگ (Cognitive warfare) کے مقابلے میں سیاسی سمجھوتوں اور دھمکیوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ ـ داعش کی بغاوت کا مقابلہ کرنے سے لے کر صہیونیت کے قبضے اور جارحیت کے خلاف دفاع تک ـ مشکل میدانوں میں وفادار مجاہدین اور مزاحمت کاروں کی قربانیوں اور ایثار و جانفشانی کا نتیجہ ہے۔ درحقیقت ان شہداء کا خون سلامتی کی بقا کا ضامن ہے اور استحکام اور اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کے لئے خطے کی اقوام کا اسٹراٹیجک سرمایہ ہے۔
2۔ مزاحمت؛ استکبار کے مقابلے کا واحد عقلی راستہ
تاریخی تجربے اور زمینی حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ فعال اور ذہین مزاحمت، خطے کی حکومتوں اور قوموں کے لئے استکبار اور عالمی صہیونیت کی توسیع پسندی کے مقابلے میں واحد مؤثر اور عقلی راستہ ہے۔ بے شک کوئی بھی پسپائی اور ذلت آمیز مصالحتوں پر انحصار محض دشمن کی جرات اور اس کی جانب کے خطرات میں اضافہ کرے گی اور قوموں پر ذلت مسلط کرے گی۔
3۔ مزاحمت کی ثقافت کی ناقابل شکست حیثیت
غزہ کے خلاف سفاک صہیونی ریاست کے بڑھتے ہوئے مظالم اور ناکام حملے، محاذ مقاومت کی ثابت قدمی اور شَکِست ناپذیری (Invincibility) کی علامت ہیں اور مقاومت و مزاحمت کی شعلے بجھانے میں، اس خونخوار ریاست کی بے بسی کو عیاں کرتے ہیں۔ مزاحمت کوئی سیاسی یا سیکیورٹی عمل میں ضم ہونے والی ادارہ نہیں بلکہ یہ [مزاحمت و مقاومت] خطے کی قوموں کے عقیدے میں زندہ اور پختہ جڑوں پر استوار تشخص، سوچ اور ثقافت ہے جو دن بروز گہری اور مضبوط ہو رہی ہے۔
4۔ شہید قائدین انقلاب کے دو اماموں کے مکتب کے شاگرد
سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی (حفظہ اللہ) کے مکتب کے دو ممتاز شاگرد تھے، جنہوں نے ایمان، عقل، تدبیر اور بے مثال شجاعت سے محاذ مقاومت کو امت اسلامی کی عزت کی علامت اور خطے اور دنیا میں ایک اسٹراٹیجک طاقت میں بدل دیا۔
5۔ شیخ نعیم قاسم کی مضبوط قیادت
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی حزب اللہ لبنان کے شہید رہنماؤں کے صالح اور لائق سپوت حجت الاسلام والمسلمین شیخ نعیم قاسم کے اصولی مواقف اور تزویراتی کردار کی تکریم و تعظیم کرتے ہوئے، ان کی بہادرانہ اور عالمانہ قیادت اور لبنان کی سلامتی کے تحفظ اور مکتب مقاومت کی ثابت قدمی کے لئے حزب اللہ کی مجاہدانہ کوششوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔
6۔ امریکہ اور صہیونی منصوبوں کی ناکامی
صہیونی امریکی دھڑوں کے بھیانک سپنے اور مقاومت کو کمزور یا ختم کرنے کے لئے بنائے گئے خباثت بھرے منصوبے، بار بار ناکام ہو چکے ہیں اور خدا کے فضل سے اس بار بھی دشمنوں کے لئے رسوائی اور ذلت و خفت کے سوا کوئی ثمرہ نہیں ملے گا۔ دشمن کیمپ کی شیطانی خواہشات کے برعکس، مزاحمت آج نہ صرف کمزور نہیں ہوئی ہے، بلکہ خطے میں توازن قائم کرنے والے عنصر کے طور پر اس کی تابناکی اور بالیدگی زيادہ سے زیادہ عیاں و نمایاں ہوگی۔
7۔ سپاہ پاسداران کا مشن: مقاومت کی تقویت و حمایت
حالیہ نازک اور حساس حالات میں، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی خطے کے جغرافیے میں مقاومت کی حمایت اور پشت پناہی کو اپنے ایجنڈے میں سر فہرست رکھے ہوئے ہے، اور مقبوضہ علاقوں سے صہیونی ریاست کے قبضے مکمل خاتمے اور قدس شریف کی کامل آزادی تک اس مشن کو جاری رکھنا ایک الہی، قومی اور ناقابل توقف (Unstoppable) مشن سمجھتی ہے۔
آخر میں زور دیا جاتا ہے کہ مقاومت کے رہنماؤں کی شہادت اسلامی بیداری اور صہیونی مخالف محاذ کی مضبوطی کی راہ میں ایک اہم موڑ ہے، اور خطے کے تمام ممالک کو ہوشیاری، یکجہتی اور مقاومت کے راستے پر بدستور گامزن رہتے ہوئے اپنے تاریخی مشن کو پورا کرنا چاہئے۔ خطے کا مستقبل عوام کی مرضی اور ارادے پر منحصر ہے، اور قوموں کا ارادہ دشمنوں کی شکست اور مقاومت کی حتمی فتح پر قائم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ