اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ لبنان کو اپنی سرزمین پر حاکمیت دوبارہ قائم کرنا ہوگی، کیونکہ موجودہ مسائل دشمن کے قبضے اور امریکہ کی حمایت سے پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے بیروت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "فجر الجرود" کی جنگ لبنانی فوج نے اسلامی مزاحمت کے تعاون سے لڑی اور تکفیریوں و داعش کے خلاف ایک بڑی کامیابی حاصل کی۔ یہ جنگ اُس وقت کے صدر میشل عون کے جرات مندانہ فیصلے اور اُس وقت کے فوجی کمانڈر جنرل جوزف عون کے بھرپور تعاون کے نتیجے میں لڑی گئی، جبکہ امریکی مخالفت کے باوجود فیصلہ کیا گیا۔
مزاحمت اور دفاعی حکمت عملی
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ معرکہ دفاعی حکمت عملی کی ایک بہترین مثال تھا، جہاں مزاحمت اور فوج نے آزادی کے عمل میں شانہ بشانہ کام کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمت کوئی متبادل فوج نہیں بلکہ قومی فوج کی مددگار قوت ہے، جو وطن کے دفاع میں فوج کا بھرپور ساتھ دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت ایک مضبوط دیوار ہے جو اسرائیلی سازشوں کو ناکام بناتی ہے اور اسرائیل نہ لبنان میں ٹک سکتا ہے اور نہ ہی اسے اپنی توسیع پسندانہ منصوبہ بندی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
عالمی برادری پر تنقید
انہوں نے عرب ممالک اور آزاد دنیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کی حمایت کے لیے کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ ان کے بقول اسرائیل نے یمن کو بھی نشانہ بنایا لیکن ہمیشہ کی طرح شہری علاقوں پر بمباری کرکے عام لوگوں کو قتل کیا، جو کھلی نسل کشی ہے۔
حکومت سے مطالبات
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی حکومت پر لازم ہے کہ ایسا لائحۂ عمل تیار کرے جو قومی حاکمیت کے قیام کو یقینی بنائے، کیونکہ استحکام اور ترقی بغیر خودمختاری کے ممکن نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایک خصوصی اجلاس منعقد کرے جس میں خودمختاری کی واپسی کے طریقوں پر غور ہو، چاہے وہ سفارتکاری ہو، فوج کی مضبوطی، دفاعی حکمت عملی یا کوئی اور اقدام۔
نعرہ اور عوامی دباؤ
شیخ نعیم قاسم نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایک نعرہ منتخب کیا ہے:
"ہم حکومتِ لبنان سے قومی خودمختاری کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم ایک ہفتے تک اس نعرے کے تحت جدوجہد جاری رکھی جائے تاکہ حکومت کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ عوام خودمختاری کے قیام میں اس کے ساتھ ہیں۔
آپ کا تبصرہ