بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | غزہ کو 75 سال کے قبضے کے دوران شروع سے لے کر آج تک یروشلم کے غاصبوں کے خلاف اپنی لڑائی میں فلسطینیوں کی طرف سے ادا کی گئی سب سے زیادہ اور بھاری قیمت قرار دیا جا سکتا ہے۔
75سال سے زائد عرصے سے جاری صہیونی یلغار میں غزہ فلسطینیوں کی سب سے بڑی قربان گاہ ہے۔ یہاں کا ہر ذرہ مظلومیت کی داستان سناتا ہے، جہاں جنگی جرائم کا ایک سیاہ ترین باب رقم ہؤا ہے:
- فضائی و زمینی اور بحری محاصرہ اور قتلِ عام
- نسل کُشی، معصوم بچوں کا خون
- بیماروں، خواتین اور بزرگوں کا قتل
- اسکولوں، ہسپتالوں، جامعات اور تعلیمی اداروں کا انہدام اور مساجد کی بے حرمتی
- غزہ میں بھمکری، مغرب تہذیب کے ترجمانوں کا ہتھیار
بین الاقوامی خاموشی پر افسوسناک سوالات:
- امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت "انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار" قاتلوں کے ہمنوا کیوں ہیں؟
- اسلامی ممالک کی بے حسی کیوں؟ خاص طور پر مصر کا رفح بارڈر بند رکھنا، اور خلیجی ممالک کی خاموشی؟
- عالمی اداروں کی بے عملی کیوں جب کہ غزہ کے بچے گھاس، مٹی اور ریت تک کھانے پر مجبور ہیں؟
صہیونی عزائم:
صہیونیوں کے جرائم صرف غزہ تک محدود نہیں۔ لبنان، شام، اردن، عراق اور ایران بھی ان کی نظروں میں ہیں۔ "عظیم تر اسرائیل" کے خواب کو پورا کرنے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
امید کی کرن:
دنیا کے آزاد ضمیر عوام نے اپنی حکومتوں پر دباؤ بڑھایا ہے۔ اربعین حسینی کا یہ موقع ہے کہ ہم نیتن یاہو، ٹرمپ اور دیگر جنگی مجرموں کے خلاف عالمی یکجہتی کا پرچم بلند کریں۔
آخری بات:
"غزہ کی بھوکے بچوں کی چیخیں کربلا کے پیاسے بچوں کی آوازوں سے مل رہی ہیں۔ تاریخ ہمیں فیصلہ کرکے سنائے گی اور لکھ لے گی کہ اس معرکہ حق و باطل میں اور ظالم و مظلوم اور تلواروں اور نہتے جسموں کے درمیان اس غیر منصفانہ لڑائی میں ہم کس طرف کھڑے تھے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ