23 جولائی 2025 - 07:38
صہیونیوں کے ساتھ معمول سازی کا عمل روک دو، صہیونی سفارتخانوں کو بند کرو، تاریخ اس شرمناک خاموشی کو ہمیشہ کے لئے یاد رکھے گی، شیخ نعیم قاسم +تصاویر

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے غزہ میں فلسطینیوں پر صہیونی غاصبوں کے بے انتہا مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جان لو کہ ظالم کبھی نجات نہیں پاتے۔ اسرائیل اپنی اس وحشیانہ سفاکی اور تکبر کے ساتھ شدید اور حتمی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، ان شاء اللہ

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے غزہ میں فلسطینیوں پر صہیونی غاصبوں کے بے انتہا مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:

- غزہ میں جاری ظلم و ستم اور فاقوں سے عوام کی اجتماعی موت کے سامنے سب سے زیادہ ذمہ داری عرب اور اسلامی ممالک پر عائد ہوتی ہے، خواہ حکومتیں ہوں خواہ عوام۔ جو بھی موقف اختیار کرو، جو بھی طاقت تمہارے پاس ہو، بروئے کار لاؤ لیکن بے حسی کا مظاہرہ نہ کرو۔

- اسرائیل تعلقات منقطع کرو، اس کے سفارت خانے بند کرو، تجارتی لین دین روک دو؛ خواہ تمہارے پاس کم سے کم وسائل ہی کیوں نہ ہوں، فلسطین اور غزہ کی حمایت کرو۔

- امریکہ فلسطین کی حمایت میں مسلمانوں اور عربوں کا متحدہ موقف دیکھے گا، تو اسے پیچھے ہٹ جائے گا۔

- یاد رکھو تاریخ اس شرمناک خاموشی کبھی نہیں بھولے گی اور اس کو ہمیشہ کے لئے ثبت کرے گی۔

- غزہ کی پٹی کے مظلوم فلسطینی عوام جو امریکی-اسرائیلی جارحیت، وحشیانہ پن، نسل کشی، فاقوں اور قتل عام کا سامنا کر رہے ہیں، وہ تمام انسانی اور اخلاقی معیارات سے بالاتر ہے۔

- غزہ کی پٹی کے مظلوم فلسطینی عوام امریکی-اسرائیلی جارحیت کی بنا پر جس بربریت، نسل کشی، فاقہ کشی اور قتل و غارت سے دوچار ہیں، وہ تمام انسانی اور اخلاقی معیارات سے تجاوز کر چکی ہے۔

بیان کی تفصیل:

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے غزہ میں فلسطینیوں پر صہیونی غاصبوں کے بے انتہا مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جان لو کہ ظالم کبھی نجات نہیں پاتے۔ اسرائیل اپنی اس وحشیانہ سفاکی اور تکبر کے ساتھ شدید اور حتمی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، ان شاء اللہ

سیکریٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے غزہ میں جاری صہیونی مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسلم ممالک سے مخاطب ہوکر کہا: تعلقات کی معمول سازی کو روک دو، صہیونی ریاست کے سفارتخانوں کو بند کرو، تجارتی تبادلوں کو منقطع کرو، اور حتی کہ کم کم وسائل کے ساتھ بھی، فلسطین اور غزہ کی حمایت کے لئے اکٹھے ہوجاؤ۔ جب امریکہ فلسطینیوں کے ساتھ تمہارے اتحاد اور متحدہ آواز کو دیکھے گا تو پسپا ہوجائے گا۔

شیخ نعیم قاسم نے اپنے بیان میں کہا: جو ظلم و جبر آج مظلوم فلسطینی قوم پر غزہ کی پٹی میں ڈھایا جا رہا ہے، وہ امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ جارحیت کا نتیجہ ہے، اور بربریت، نسل کشی، بھکمری اور قتل عام جیسے اعمال کے بھنور میں ڈوب جانے کا عمل ہے جو تمام انسانی و اخلاقی معیارات سے تجاوز کر چکا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے بیان کا متن درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جو ظلم و جبر آج مظلوم فلسطینی قوم پر غزہ کی پٹی میں ڈھایا جا رہا ہے، وہ امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ جارحیت کا نتیجہ ہے، اور بربریت، نسل کشی، بھکمری اور قتل عام جیسے اعمال کے بھنور میں ڈوب جانے کا عمل ہے جو تمام انسانی و اخلاقی معیارات سے تجاوز کر چکا ہے۔

عالمی خاموشی، حکومتوں اور ذمہ داروں کے قابل مذمت ہونے کا واضح ثبوت ہے، جو نام نہاد بین الاقوامی قانون کو بھی بے اثر اور معطل کر دیتی ہے۔ یہ کافی نہیں کہ پچیس ممالک غزہ کے خلاف جنگ بند کرنے کی اپیل کریں، کیونکہ یہ بیان نہ تو انہیں موجودہ حالات پر گواہی دینے کی ذمہ داری سے بری کرتا ہے، اور نہ ہی انہیں اس حمایت سے بری الذمہ ٹہراتا ہے جو بعض بڑی طاقتوں نے حملے کے آغاز سے ہی [اسرائیلی حملے کو] فراہم کی ہے۔

محض بیانات اور مذمت کافی نہیں ہے۔ جو چیز درکار ہے، وہ ان موقفوں کو بیانات کو عملی اقدامات میں بدلنا ہے؛ ایسے اقدامات جو قتل عام اور جرائم کو روک دیں۔ ان اقدامات میں اسرائیلی حکومت پر پابندیاں، اسے تنہا کرنا، اس کے خلاف قانونی کارروائیاں اور اس کے ساتھ ہر قسم کا تعاون ختم کرنا، شامل ہونا چاہئے۔

سب سے بڑی ذمہ داری عربی اور اسلامی ممالک پر عائد ہوتی ہے، خواہ وہ حکومتیں ہوں خواہ اقوام۔ اپنا موقف چن لو، جس قدر کہ تم سے ہو سکے، لیکن خاموش تماشائی مت بنو۔ معمول سازی کے عمل کو روک دو، دشمن کے سفارتخانوں کو بند کرو، تجارتی تبادلوں کو روک دو اور فلسطین اور غزہ کی حمایت میں متحد ہوجاؤ، خواہ تمہارے پاس کم از ضروری وسائل کیوں نہ ہوں۔ اگر امریکہ دیکھ لے کہ اقوام فلسطین کے عوام کے ساتھ ہم صدا اور متحد ہوئے ہیں تو وہ مجبور ہوکر پسپائی اختیار کرے گا۔

تاریخ یہ داغ دنیا کے رہنماؤں اور حکومتوں کے ماتھے پر ثبت کر دے گی جو مظلوموں کے جبری فاقہ کشی اور اجتماعی قتل کے دور میں، خاموش رہے۔ امریکہ اور اسرائیل کا ظلم ان سب کو اپنی لپیٹ میں لے گا جنہوں نے مظلوموں کی مدد سے انکار کیا۔ اور جان لو: "إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ؛ بے شک ظالموں کو چھٹکارا نہیں ملے گا"، اور اسرائیل کی یہی بربریت اور تکبر جلد ہی اس کے لئے ایک ہولناک زوال کا باعث بنے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

نکتہ: خدا جانتا ہے کہ اگر غزہ کا یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک وسیع البنیاد عالمی عذاب کی توقع کی جاتی ہے جو سیاہ و سفید، مسلم اور غیر مسلم، مغرب اور مشرق کی تمیز کے بغیر، سب کو اپنی لپیٹ میں لے گا۔ "إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ؛ یقینا تمہارے پروردگار کی گرفت بہت سخت ہے"؛ (البروج-12) "إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ؛ میرا عذاب یقینا سخت ہے"۔ (ابراہیم-7) چنانچہ لگتا ہے کہ اب بے حسی اور کفر و شرک کا خوف صرف سیاسی یا معاشی نقصان یا طویل مدت میں کسی جزوی سی مشکل تک محدود نہیں ہے بلکہ اب جو قوم و حکومت غزہ کی حمایت کے لئے فوری طور پر نہیں اٹھے گی، تو اس کو ایک نہیں اٹھے گا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha