بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹر ڈاکٹر علی لاریجانی نے شہید میجر جنرل الحاج حسین ہمدانی کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی میزائلوں کی رینج کے بارے میں دشمنوں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: میزائلوں کی رینج پانچ سو کلومیٹر سے کم کرنے کا مطالبہ درحقیقت ہتھیار ڈالنے اور قومی سیکورٹی ختم کرنے کے برابر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنا سب سے اہم دفاعی ہتھیار دشمن کے حوالے کر دیں۔
علی لاریجانی کے اس بیان کی اہمیت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل صلاحیت، جو قومی طاقت کا ایک کلیدی جزو ہے، بہت زیادہ تزویراتی اہمیت کی حامل ہے۔
یہ صلاحیت نہ صرف ملک کے علاقائی دفاع کے لئے بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی خطرات کے خلاف ڈیٹرنس کے طور پر کام کرتی ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کو یقینی بنانے میں میزائل صلاحیت کا کردار
ایران کی میزائل صلاحیت، بیرونی خطرات کے خلاف رکاوٹ پیدا کرنے کے علاوہ ایران کو یہ موقع بھی دیتی ہے کہ وہ خطے میں ممکنہ خطرات کا مؤثر طریقے سے جواب دے سکے۔
خطے کے جغرافیائی-سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے، ایران کو طاقتور دشمنوں اور بین الاقوامی خطرات کے مقابلے میں اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری برقرار رکھنے کے لئے اس صلاحیت کی ضرورت ہے۔
میزائل صلاحیت کی سب سے اہم خصوصیت اس کی تسدیدی صلاحیت (Deterrence) ہے۔ خاص طور پر لمبی رینج والے میزائل، ایران کے دشمنوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ انہیں اپنی کسی بھی قسم کی جارحیت کی بھاری اور غیر متوقع قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ چنانچہ اس صلاحیت میں کوئی کمی کرنے سے قومی سلامتی اور ملک کی تسدیدی صلاحیت پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ایران کی میزائل صلاحیت کمزور کرنے کے دشمنوں کے اقدامات
پچھلے کچھ سالوں میں، مختلف ممالک خاص طور پر امریکہ اور کچھ مغربی ممالک، مسلسل ایران کی میزائل صلاحیت کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ دباؤ خاص طور پر جوہری مذاکرات اور ایران کے ساتھ سیاسی معاہدوں کے ذریعے، "میزائل پروگرام پر پابندی" کے عنوان سے لایا جا رہا ہے۔ ایران کے دشمن سفارتی اور قانونی رکاوٹیں کھڑی کر کے ملک کی میزائل صلاحیت کو نمایاں طور پر کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سیسی اور سفارتی دباؤ
بہت سے ممالک خاص طور پر امریکہ نے بارہا ایران سے کہا ہے کہ اپنا میزائل پروگرام محدود کرے یا میزائلوں کی رینج کم کرنے کو کہا ہے؛ حالانکہ ایران ہمیشہ زور دیتا آیا ہے کہ اس کی میزائل صلاحیت مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور دوسرے ممالک کے لئے کوئی خطرہ نہیں بنتی۔
پابندیاں اور رکاوٹیں
ایران کی میزائل صلاحیت کمزور کرنے کے لئے دشمنوں کا ایک بنیادی ہتھیار معاشی اور فوجی پابندیاں ہیں۔ چونکہ جدید میزائل ٹیکنالوجی کے لئے خاص خام مال اور سازوسامان کی ضرورت ہوتی ہے، اس لئے پابندیاں لگا کر ایران کی ان وسائل تک رسائی محدود کرنا، ملک کے میزائل پروگرام کی ترقی کی رفتار سست کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ یہ پابندیاں میزائل ٹیکنالوجی کی پیداواری صلاحیت اور جدت کو کم کرنے کے مقصد سے لگائی جاتی ہیں۔
پروپیگنڈا مہم
سیاسی اور پابندیوں کے دباؤ کے ساتھ ساتھ، ایران کے دشمنوں نے، خاص طور پر بین الاقوامی میڈیا میں، ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف وسیع پروپیگنڈا مہم چلائی اور ایران کی میزائل صلاحیت کو عالمی اور علاقائی سلامتی اور عالمی امن و استحکام کے لئے ایک بڑا خطرہ بنا کر دکھانے کی کوشش کی ہے۔
ایران کی میزائل صلاحیت کو کمزور کرنے سے دشمنوں کا مقاصد
ایران کی میزائل صلاحیت کو محدود کرنے کی کوششیں بنیادی طور پر مخصوص اسٹریٹجک مقاصد کو پورا کرنے کے لئے کی جاتی ہیں جن میں سب سے اہم مقاصد درج ذیل ہیں:
• ایران کی تسدیدی صلاحیت کمزور کرنا
دشمنوں کا ایک بنیادی مقصد ایران کی تسدیدی صلاحیت کمزور کرنا ہے جس سے دشمنوں کو امید ہے کہ ایران ممکنہ خطرات کے خلاف اپنا دفاع کرنے سے عاجز رہے گا اور خاص طور پر فوجی حملوں یا پراکسی حملوں کا جواب دینے کی صلاحیت کھو دے گا۔
• ایران کے داخلی معاملات میں زیادہ مداخلت
دشمنوں کا ایک اور مقصد ایران کے داخلی معاملات اور قومی سلامتی میں بیرونی مداخلت کو آسان بنانا ہے۔ اگر ایران اپنی میزائل صلاحیت کھو دیتا ہے، تو غیر ملکی ممالک کی طرف سے فوجی اور سیاسی مداخلت کے امکانات بڑھ جائیں گے، کیونکہ یہ ممالک محسوس کریں گے کہ ایران آسانی سے اپنا دفاع نہیں کر سکتا۔
• ایران کی دفاعی خودمختاری کو نقصان پہنچانا
دشمن چاہتا ہے کہ ایران دفاعی سازو سامان اور ٹیکنالوجی کے معاملے میں غیر ملکی ممالک پر انحصار پیدا کرے۔ یعنی اگر ایران کی میزائل صلاحیت کم ہوتی ہے تو یہ غیر ملکی ممالک سے فوجی ٹیکنالوجی خریدنے پر مجبور ہوگآ، اور یہ ایران کی دفاعی خودمختاری کے لئے خطرہ ہو سکتا ہے۔
• ایرانی تسدیدی صلاحیت برقرار رکھنے کی ضرورت
ایران کی میزائل صلاحیت ملک کی روک کی طاقت کا ایک اہم جزو ہے، جو کسی بھی بیرونی جارحیت اور خطرے کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس صلاحیت میں کمی، خاص طور پر موجودہ حالات میں جب ایران ایک پرتشدد اور بحران زدہ علاقے میں گھرا ہؤا ہے، سنگین سلامتی کے خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔
سرحدوں اور ملکی سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنانا
ایران کی میزائل صلاحیت ملک کی سرحدوں اور اہم ترین ڈھانچے کو کسی بھی براہ راست خطرے سے بچانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس سلسلے میں، میزائل صلاحیت میں اضافہ اور اس کی رینج اور درستی کو برقرار رکھنا ملکی سلامتی کی ایک تزویراتی ضرورت سمجھی جاتا ہے۔
دفاعی اور سیاسی سفارت کاری اور داخلی یکجہتی کو مضبوط بنانا
ایران کی میزائل صلاحیت میں اضافہ ملکی دفاعی اور سیاسی سفارت کاری کے لئے ایک مؤثر ذریعے کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ یہ صلاحیت نہ صرف دشمنوں کے مقابلے میں، بلکہ ملک کے اندر بھی یکجہتی کے جذبے اور دفاعی پالیسیوں کی تقویت با باعث بنتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: مهدی طلوع وند
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ