بین الاقوامی اہل بیت(ع) اسمبلی ـ ابنا ـ کے مطابق، عسکری امور کے ماہر تھامس کیتھ (Tomas Keith) نے اپنے X (ٹوئٹر) پیج پر ایران کے حملے کے بارے میں لکھا:
بئر السبع میں واقع "گاو یام ٹیکنالوجی پارک" اسرائیل کے جنگی نظام کا ایک اہم ترین حصہ ہے، اور ایران کے حملے نے یہاں صرف کنکریٹ اور شیشے کو ہی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ اس سے کہیں زیادہ تباہی مچائی ہے۔ یہاں تباہ ہونے والا مرکز اسرائیل کے ڈرون وارفیئر، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہدف تلاش کرنے والے نظاموں، برقی مقناطیسی جاسوسی کے آلات، اور کثیر الجہتی فوجی منصوبہ بندی کی تحقیق و ترقی کا ایک اہم ترین حصہ تھا۔
ان عمارتوں کے اندر، دفاعی اسٹارٹ اپس اور سائبر کنٹریکٹرز یونیورسٹی سے منسلک لیبارٹریز کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، جو تمام تر نئی ایجادات براہ راست "رافائل"، "آئی اے آئی"، اور "یونٹ 8200" تک پہنچاتے ہیں۔ یہاں ہوائی جاسوسی کے ماڈیولز تیار کیے جاتے ہیں، مصنوعی دشمنوں کے خلاف نیورل ٹارگٹنگ الگورتھمز کو آزمایا جاتا ہے، خودکار ڈرونز، گھات لگانے والے میزائلز، اور سینسر فیوژن ٹیکنالوجیز کو ڈیزائن، ٹیسٹ اور عملی میدان میں استعمال کیا جاتا ہے۔
گیو یام پر کامیاب ایرانی حملے نے اسرائیل کے مرکزی سگنل پروسیسنگ سسٹم کو شدید نقصان پہنچایا ہے، ڈیٹا کی ترسیل میں تاخیر پیدا کر دی ہے، اور اس درستگی کو تہس نہس کر دیا ہے جو اسرائیل کے جاسوسی، پیش گوئی اور پیشگی حملے کی صلاحیت کی بنیاد تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ