20 جولائی 2025 - 15:16
یکجہتی اور استقامت، صہیونی-سامراجی محاذ کے خلاف ایرانی عوام کی فتح کی کنجی ہے، امریکی نامہ نگار + ویڈیو

امریکی فری لانسر اور سیاسی کارکن "کارلا والش" کا ماننا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی جارحیت کے خلاف ایران کے کامیاب اور فیصلہ کن ردعمل کی تصاویر کو دیکھ کر کہنا چاہوں گی کہ ـ غاصب ریاست کے ہاتھوں مزاحمتی محاذ (محور مقاومت) کے جغرافیے مین پھیلائی گئی تباہیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ـ یہ ایک مناسب اقدام تھا، اور صہیونی ریاست اور سامراجی طاقتیں اس کے مستحق تھیں۔ /جنگ ختم نہيں ہوئی / ایران کی حتمی فتح قریب ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، دنیا بھر کے مختلف ممالک کے کئی صحافیوں نے 'میڈیا کے خلاف دہشت گردی کی مذمت' کے عنوان سے ایک تقریب میں شرکت کی، جو 'میڈیا سنٹر صبح' کی میزبانی میں منعقد ہوئی، جس میں 12 روزہ جارحانہ جنگ کے دوران صہیونی ریاست کے حملے کی زد میں آنے والے مقامات کا دورہ کیا گیا اور شہید ہونے والے میڈیا کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ یہ صحافی 17 جولائی بروز جمعرات تہران پہنچے ہیں۔

اسی موقع پر، ارنا کے ایک صحافی نے 'کارلا والش' سے بات چیت کی، جو نیویارک کی رہائشی امریکی فری لانسر صحافی اور سیاسی کارکن ہیں۔ انہیں حال نسل کشی کے خلاف احتجاج میں شرکت پر امریکہ میں قید کیا گیا تھا۔

اس انٹرویو کا متن درج ذیل ہے:

سؤال: چگونه از جنگ ایران و اسرائیل باخبر شدید و واکنش اولیه‌تان چه بود؟

جواب: من از مدت‌ها قبل، حتی پیش از «طوفان الاقصی»، تحولات را دنبال می‌کردم. ما با یک نسل‌کشی در فلسطین مواجهیم که ۷۵ سال ادامه دارد. اما آنچه مهم‌تر است، مقاومت شگفت‌انگیز شکل گرفته علیه این نسل‌کشی، خوی صهیونیسم و علیه امپریالیسم آمریکا است. نخستین واکنش من به «عملیات وعده صادق ۳» و آغاز جنگ ۱۲ روزه این بود که بالاخره رژیم صهیونیستی دارد تاوان کارهایش را پس می‌دهد. نه فقط رژیم صهیونیستی، بلکه کل نظام جهانی امپریالیسم آمریکا که نه فقط با مردم فلسطین بلکه با مردم یمن، لبنان، سوریه، ایران، عراق، و همه مردم جنوب جهانی و ملل تحت استعمار، جنگ به‌راه انداخته است.

یکجہتی اور استقامت، صہیونی-سامراجی محاذ کے خلاف ایرانی عوام کی فتح کی کنجی ہے، امریکی نامہ نگار

سوال: کیا آپ سوچتی ہیں کہ اسرائیل ایران کے خلاف جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کر سکا ہے؟

جواب: بالکل نہیں۔ میں لوگوں کو متحد، ثابت قدم اور مضبوط دیکھ رہی ہوں۔ یہاں اتحاد اور استقامت کا جذبہ بہت مضبوط ہے۔ آپ دیکھیں ایران نے جو مقامی دفاعی صلاحیتیں بنا رکھی ہیں، جو مصنوعات اس ملک میں تیار ہوئی ہيں، باوجود اس کے کہ اس ملک کو محاصرے اور پابندیوں کا سامنا رہا ہے۔ صہیونی ریاست اور امریکی حکومت واضح طور پر اپنے حملوں کے اثرات کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ اپنی طاقت اور اہمیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ وہ کاغذی شیر کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ ایران نے 50 سال سے زیادہ عرصے تک، تمام مشکلات کے باوجود، مزاحمت کی ہے، حکومت کی تبدیلی، جارحانہ جنگیں، اور یہاں تک کہ نسل کشی کے خلاف جو مغرب نے اس کے خلاف شروع کی تھی۔ مجھے پورا یقین ہے کہ صہیونیت اور سامراجی طاقتوں کے خلاف فتح قریب ہے۔

میں کہنا چاہوں گی کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ دعویٰ کہ ایران کی جوہری صلاحیت ختم ہو گئی ہے، جھوٹ ہے۔ امریکی اور صہیونی یہ بیانیے اپنی طاقت اور کامیابی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لئے پھیلا رہے ہیں، کیونکہ ان میں سے کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہؤا ہے اور اسی لئے انہیں جھوٹ بولنا پڑ رہا ہے۔

سوال: ایران کی میزائل صلاحیت کے بارے میں آپ کا خیال ہے؟ جس وقت اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا آپ کا احساس کیا تھا؟

جواب: میرا احساس یہ تھا کہ آخرکار اسرائیل کے جرائم کے جواب میں ایران کے میزائل حملے کا وقت آ گیا ہے؛ یہ وہ اصطلاح ہے جسے امریکی سیاہ فام رہنما میلکم ایکس نے اپنے مشہور جملے "مرغیاں اپنے گھونسلے میں واپس آتی ہیں" میں بیان کیا تھا۔ میں نے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی فوجیوں کو ملبے سے نکالے جاتے ہوئے دیکھا - محور مقاومت کے جغرافیے میں میں ان کی پھیلائی ہوئی تباہیوں کو دیکھتے ہوئے - یہ صہیونی ریاست اور سامراجی طاقتوں کے لائق انجام کا ایک بہت ہی چھوٹا سا آغاز ہے۔ 12 روزہ جنگ کشیدگی میں واضح اضافہ تھی۔ ہمارے لئے امریکہ میں، صہیونی ریاست پر حملے دیکھنا بہت اطمینان کا باعث تھا۔ امریکہ میں ایران اور محور مقاومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایران کے جھنڈے لہراتے ہوئے بڑے مظاہرے ہوئے۔ اس کے باوجود ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم امریکہ میں اپنے احتجاج کو وسیع تر کر دیں، جیسا کہ نسل کشی اور جنگ شدت اور وسعت اختیار کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کو اتوار  15 جون 2025 کو عمان میں اپنی بالواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور منعقد کرنا تھا، لیکن صہیونی ریاست نے 13 جون کی صبح کے ابتدائی لمحات میں بین الاقوامی قانون اور اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے تہران کے کچھ علاقوں اور دیگر شہروں بشمول ملک کی جوہری تنصیبات کو فوجی حملوں کا نشانہ بنایا۔

اس دہشت گردانہ اقدام میں ایران کے کئی سائنس دانوں، فوجی کمانڈروں اور غیر مسلح شہریوں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھروں میں نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔ امریکہ بھی یکم جون 2025 کو اس جنگ میں براہ راست کود پڑا اور بین الاقوامی قوانین بشمول این پی ٹی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی جو فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ہیں اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں کام کر رہی تھیں۔

یکجہتی اور استقامت، صہیونی-سامراجی محاذ کے خلاف ایرانی عوام کی فتح کی کنجی ہے، امریکی نامہ نگار

اسی دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے مسلح افواج نے صہیونی ریاست کے جرائم کے جواب میں 'وعدہ صادق- 3' کے نام سے میزائل اور ڈرونز کے ذریعے صہیونی فوجی اور انٹیلی جنس اہداف پر کامیاب حملے کئے۔ ایران نے اپنی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں آپریشن 'بشارت فتح' انجام دیتے ہوئے خطے میں سب سے بڑے امریکی ایئر بیس العدید (قطر) کو نشانہ بنایا۔

آخرکار، 24 جون 2025 کو امریکہ کے صدر نے صہیونیوں کی بے بسی اور نیتن یاہو کی جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر ایران اور صہیونی ریاست کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے، بھی واضح کیا کہ اس نے جنگ کا آغاز نہیں کیا ہے، اور اس پر جارحیت ہوئی ہے اور وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جارح کو سزا دے رہا ہے، چنانچہ جنگ بندی نہیں ہوگی، لیکن امریکی صدر نے ثالثوں کے ذریعے ایران کو کچھ خاص رعایتیں دینے کا اعلان کیا اور جنگ بندی کی درخواست کی۔ اور یوں اعلان ہؤا کہ ایران کے وقت کے مطابق صبح 4 بجے جنگ بندی ہوگی، لیکن ایران نے قبول نہ کیا اور کہا کہ وہ اپنی کاروائی گرینوچ ٹائم کے مطابق صبح 4 بجے تک جاری رکھے گا، یوں اس نے مقاوممی وقت کے مطابق صبح بجے تک صہونیوں پر میزائلوں کی بارش جاری رکھی اور اور اس کے بعد جنگ بند کر دی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha