9 اکتوبر 2012 - 20:30

فلسطینی ہفت روزہ نے لکھا کہ صہیونی ریاست نے نامعلوم ڈرون کے مقبوضہ سرزمین میں داخلے کے بعد اعتراف کیا ہے کہ اس کا راڈار سسٹم کمزور ہے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی ہفت روزہ المنار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکام مقبوضہ علاقوں میں نامعلوم ڈرون کی پرواز کے بارے ميں تحقیقات کررہے ہیں اور ڈرون کے نقطہ آغاز و پرواز اور اس کے مقاصد اور بھیجنے والے ملک یا قوت کے بارے میں بارے میں متضاد آراء کا اظہار کررہے ہیں۔بغیر پائلٹ کے یہ طیارہ "بئرالسبع" نامی شہر کے قریب "دریجات" نامی گاؤں کے اوپر سے گذرا اور 1948 کی مقبوضہ سرزمین میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا چنانچہ اسرائیلی فوج نے اس کو نہایت خطرناک دراندازی سے تعبیر کیا اور صہیونی فوج کے چیف آف اسٹاف نے اس کے بارے میں تحقیقات کا عمل اپنے ہاتھ میں لیا جو اس واقعے کی اہمیت کی علامت ہے۔ انھوں نے کہا: تحقیق کے لئے طیارے کے باقیات کو جمع کیا گیا اور بعض حکام نے کہا کہ یہ ایران اور حزب اللہ کا کام ہے، بعض نے کہا کہ یہ طیارہ غزہ سے آیا ہے جبکہ بعض دوسروں نے کہا کہ یہ طیارہ مصر کے جزیرہ نما سینا سے آیا ہے۔ المنار نے اسرائیل کی فضائی مصنوعات میں اپنے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ طیارہ ایرانی ہے اور حزب اللہ نے اس کو فلسطین میں بھیج دیا ہے اور اسرائیل کے راڈار سسٹم کو عبور کرگیا ہے اور ساحل کی طرف سے بحیرہ روم میں اڑتا رہا ہے اور مقبوضہ فلسطین میں عسقلان کے علاقے کے گرد گھوم کر بئر السبع کے علاقے میں اس کا سراغ لگایا جاسکا ہے۔ المنار نے لکھا ہے کہ بعض صہیونی ذرائع نے اس کاروائی کو ایک اشتعال انگیز اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ نے یہ طیارہ بھیج کر ہمیں پیغام دیا ہے کہ وہ جنگ کی صورت میں اس کو کمزور نہ سمجھا جائے؛ اور ایک صہیونی ماہر نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو اس الزام سے بری الذمہ قرار نہيں دیا جاسکتا کیونکہ 2006 کی 33 روزہ جنگ میں اس نے دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرون فلسطین بھجوا کر اپنی صلاحیتوں کا ثبوت فراہم کیا ہے۔

.....

/169-110

تفصیل کے لئے رجوع کیجئے:

ایک نامعلوم ڈرون اسرائیل کی فضاؤں میں، صہیونی فضا بدامنی کا شکار