اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ ایسے حال میں کہ ترک ذرائع نے شام کی تقسیم کے سلسلے میں باکو میں صہیونی ریاست اور ترکیہ کے درمیان مذاکرات کی خبر دی ہے، صہیونی چینل i13 نے ان مذاکرات کی مزید تفصیل فاش کر دی ہے۔
مذکورہ صہیونی چینل نے دعوی کیا کہ ترکیہ اور اسرائیل شام میں اپنے زیر اثر علاقوں کی تقسیم پر صلاح مشورے کر رہے ہیں!
ایک صہیونی سیاسی ذریعے نے چینل i13 سے کہا: "اسرائیل نے ترکیہ کو صاف صاف بتیا ہے کہ شام میں بیرونی افواج کی پوزیشن میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ـ بطور خاص تدمر کے علاقے میں ترکیہ کے فوجی اڈوں کی تعمیر ـ اسرائیل کی طرف سرخ لکیر سمجھی جاتی ہے۔ اسرائیل نے اس سے پہلے بھی واضح کیا تھا کہ "اس قسم کے کسی خطرے" سے نمٹنے کی ذمہ داری "دمشق کی حکومت" پر عائد ہوتی ہے؛ تاہم ہر "وہ اقدام جو اسرائیل کے لئے خطرہ بنے"، "احمد الشرع (یعنی ابو محمد الجولانی) کے لئے بھی خطرناک ہوگا"۔
غاصب ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے جمعرات (10 اپریل 2025ع) کے دن باکو میں ترکیہ-اسرائیل مذاکرات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس دوطرفہ اجلاس میں صہیونی ریاست کی سلامتی کونسل کا سربراہ زاحی ہانیگبی (tzachi hanegbi) بھی موجود تھا۔
ادھر ترکیہ کے ذرائع نے بھی کل اعلان کیا کہ انقرہ اور تل ابیب نے اذربائی جان میں اپنا پہلا "فنی" اجلاس منعقد کیا ہے۔ ان ذرائع کا دعوی ہے کہ اس اجلاس کا مقصد شام میں دو طرفہ جھڑپوں اور غیر ارادی واقعات کی روک تھام کے لئے حکمت عملی وضع کرنا تھی۔
واضح رہے کہ شام پر باغیوں کے قبضے کے بعد یہ ملک بغیر مالک کی زمین کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اس پر باغیوں کے قبضے میں اسرائیل اور ترکیہ نے براہ راست کردار ادا کیا تھا چنانچہ اب یہ دونوں اس ملک میں بلا روک ٹوک ـ جہاں اور جب بھی چاہیں ـ کاروائیاں کرتے ہیں اور ترک ذرائع نے بتایا تھا کہ باکو اجلاس کا مقصد در حقیقت ایک دو طرف چینل قائم کرنے کی کوشش ہے کہ 'دو فریقوں کی کاروائیاں دو طرفہ جھڑپوں پر منتج نہ ہوں اور اس حوالے سے غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔ اور اس چینل کے قیام کے لئے کوششیں جاری رہیں گی۔
ایک طرف سے مذاکرات اور دوسری طرف سے دھمکیاں
ان مذاکرات کے عین وقت پر صہیونی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ نیتن یاہو نے حالیہ دورہ امریکہ کے موقع پر ٹرمپ سے کہا کہ "ضرورت پڑے تو اسرائیل ترکیہ کے ساتھ فوجی تصادم میں تذبذب کا شکار ہرگز نہیں ہوگا"۔
صہیونی ذرائع نے غاصب حکمرانوں کے حوالے سے کہا ہے کہ "اسرائیل ترکیہ کے ساتھ جنگ کا ارادہ تو نہیں رکھتا لیکن اپنے دفاع کے لئے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرے گا"۔
ادھر ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کل ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا ہے کہ "اگر انقرہ اور دمشق کے درمیان فوجی معاہدہ منعقد ہوجائے تو ترکیہ اس ملک کی فوجی پشت پناہی کے لئے تیار ہے"۔
انھوں نے دعوی کیا کہ "شام ایک 'خودمختار!'' ملک ہے اور اگر ہمارے ساتھ فوجی سمجھوتے پر دستخط کرے تو ہم اس کی حمایت کے لئے کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہیں"۔
فیدان نے کہا: "ترکیہ کے ایک پڑوسی ملک میں کسی بھی قسم کا عدم استحکام اس ملک [ترکیہ] کو نقصان پہنچاتا ہے، چنانچہ ہم خبردار کرتے ہیں کہ "انقرہ اس مسئلے کے مقابلے میں خاموش نہیں رہ سکتا"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ