بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || شام میں آئی ایس آئی ایس (داعش) کے حملے میں دو امریکی فوجیوں اور ایک شہری مترجم (سویلین انٹرپریٹر) کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ٹرمپ نے اس حملے کو امریکہ اور شام دونوں پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے’بہت شدید انتقام‘ لیا جائے گا۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ شام میں دہشت گردی کے خلاف اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے متاثرین کو ’3 عظیم محبین وطن‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ داعش کا حملہ امریکہ اور شام دونوں پرتھا۔ ہم اپنے لوگوں کی موت کا غم مناتے ہیں اور ان کے والدین اور اہل خانہ کے لیے دعا گو ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ اس حملے کا جواب دے گا تو ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ ہاں ہم جواب دیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’’بہت شدید جوابی کارروائی‘‘ کی جائے گی۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سی ای این ٹی سی اوایم) نے تصدیق کی کہ یہ حملہ 13 دسمبر کو شام کے شہر پالمیرا (تدمر) کے قریب انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران ہوا۔ سی ای این ٹی سی اوایم کے مطابق حملہ آور داعش کا اکیلا بندوق بردار تھا، جسے امریکی اوراتحادی افواج نے ہلاک کر دیا۔
حملے میں تین دیگر امریکی فوجی زخمی ہوئے۔ مرنے والوں کی شناخت جاری نہیں کی گئی ہے اور انہیں اگلے 24 گھنٹوں تک خفیہ رکھا جائے گا تاکہ ان کے اہل خانہ کو مطلع کیا جا سکے۔
ٹرمپ نے [الجولانی کی وکالت کاری کرتے ہوئے] کہا کہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع (ابو محمد الجولانی) اس حملے سے ’سخت غصے میں اور پریشان ‘ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ حملہ شام کے ایک ایسے حصے میں ہوا جو ابھی تک مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک علاقہ‘ سمجھا جاتا ہے۔
اس وقت تقریباً 900 امریکی فوجی شام میں تعینات ہیں، جو [مبینہ طور پر] اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) کے خلاف جاری کارروائیوں کا حصہ ہیں۔ [اور وہ شام کے قدرتی وسائل کی چوری میں [گویا] ملوث نہیں ہیں!?]
تازہ حملہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے چند ہفتے بعد ہوا ہے۔
الشرع اس سے قبل القاعدہ سے وابستہ رہے ہیں اور کبھی امریکی حراست میں بھی تھے۔ ٹرمپ نے ان سے ملاقات سے قبل الشرع کوعالمی دہشت گرد کی فہرست سے نکال دیا تھا۔
نکتہ:
واضح رہے کہ کل رات کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق، الجولانی فورسز کا ایک اہلکار امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار تھا، اور بعض تجزیہ کاروں نے اس حرکت کو امریکہ اور صہیونی ریاست کے خلاف شامی مقاومت و مزاحمت کا آغاز قرار دیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ