27 اکتوبر 2025 - 00:30
فلسطین کے حامی ولندیزی رکن پارلیمان کو قتل کی دھمکی

ہالینڈ میں مقیم سوشل میڈیا کے فعال کارکن عبدالعلیم مرائی نے ایک ویڈیو نشر کرکے لکھا: جناب اسٹیفن وین بارلے (Stephan van Baarle) ہالینڈ میں فلسطین کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک ہیں جو فلسطین نامی واحد ملک ـ دریا سے سمندر تک (یعنی دریائے اردن سے بحیرہ روم تک From the River to the Sea)" پر یقین رکھتے ہیں۔ اب انہیں فلسطین کی حمایت کی وجہ سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ "میں خوفزدہ ہوجاؤں تو صہیونی جیت جائیں گے، اور میں انہيں نہیں جیتنے دوں گا۔"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسٹیفن وین بارلے (Stephan van Baarle) کو ہالینڈ میں فلسطین کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ہالینڈ کے معاشرے میں ایک سماجی اور سیاسی شخصیت سمجھے جاتے ہیں اور ولندیزی پارلیمان میں اقلیتی جماعت ڈینک (Denk) کے نمائندے اور پارلیمان میں اس جماعت کے پارلیمنٹری لیڈر ہیں۔

 ویڈیو مکالمہ:

کیا آپ کو یہ کہنے کی آزی حاصل ہے کہ فلسطین، نہر سے بحر تک، آزاد ہوگا؟

میزبان: کیا آپ ڈینک پارٹی کے پارلیمنٹری گروپ کے سربراہ کی حیثیت سے، اسرائیل اور نیتن یاہو پر تنقید کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہیں؟ کیا آپ کو یہ کہنے کی آزی حاصل ہے کہ فلسطین، نہر سے بحر تک، آزاد ہوگا؟ آپ کو کس قسم کے دباؤ یا رکاوٹوں کا سامنا ہے؟ یا مثلا آپ کو دھمکیاں یا اس قسم کی چیزوں کا سامنا ہے؟

اسٹیفن وین بارلے: ہاں! بدقسمتی سے، اسرائیلی ریاست پر تنقید اور فلسطین کا دفاع کرتے ہی آپ کو خطروں اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑےگا، ہمارا 'آزاد فلسطین، نہر سے بحر تک' پر یقین ہے۔ ہم آزاد فلسطین اور سب کے لئے مساوی حقوق پر یقین رکھتے ہیں اور باعث افسوس ہےکہ ہم جانتے ہیں کہ ایسا کہتے یا کرتے ہی آپ کو صہیونی تنظیموں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وہ فوری طور پر آپ کو ایک یہود دشمن یا دہشت گردی کے حامی کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ چیز اثر رکھتی ہیں، چنانچہ بدقسمتی سے مجھے بھی دھمکیاں ملتی ہیں۔

میزبان: مثلا کس قسم کی دھمکی؟

بارلے: قتل کی دھمکی۔

میزبان: نامعلوم افراد کی طرف سے، جنہیں آپ نہیں جانتے؟ سوشل میڈیا پر لکھتے ہیں؟

بارلے: جی ہاں! سوشل میڈیا کی ویب سائٹوں پر لکھتے ہیں یا ہفتہ وار ایمیل پیغامات کے ذریعے۔

میزبان: تو آپ جوابا کیا کرتے ہیں؟

بارلے: ہمیشہ ان کی رپورٹ دے دیتا ہوں۔ لیکن ساتھ ہی  میں انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ مجھے خوفزدہ کریں۔ جس وقت میں اجازت دے دوں کہ میری بدحواس ہوجاؤں، جس لمحے میں ان کی باتیں میرے خوف و ہراس کا باعث بنیں اور میں زیادہ صراحت کے ساتھ بات کرنا چھوڑ دوں، تو گویا صہیونی کامیاب ہو گئے ہیں، اور میرا ارادہ نہیں ہے کہ صہیونیوں کو کامیاب ہونے دوں۔

...........

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha