اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ورلڈ فورم فار پروگزمیٹی آف اسلامک اسکولز آف تھاٹ، نورالاسلام اکیڈمی اور حلقۂ قادریہ کے زیر اہتمام ہندوستان کے شہر کلکتہ میں ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی جس کا مرکزی موضوع پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے آفاقی پیغام امن، اتحاد اور انسان دوستی کو اجاگر کرنا اور بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ تقسیم کے دور میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔
تقریب کا آغاز گونربن مسجد کے امام مولانا تفضل حسین ملک کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد مختلف دینی و علمی شخصیات نے خطابات کیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ کے نائب نمائندہ اور حوزہ علمیہ قم کے سینئر استاد ڈاکٹر محمد حسین ضیائی نے حضرت امام علی علیہ السلام کی زندگی کو عدل، مساوات اور سماجی ہم آہنگی کا نمونہ قرار دیا۔ معروف اسلامی خطیب مولوی شبیر علی وارثی نے مسلم معاشرے کی اصلاح کے لیے سیرتِ رسول اکرم ﷺ کو عملی زندگی میں اپنانے پر زور دیا۔
ہندو اور عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مدن چندر کرن اور پادری گورو سنگھ رائے نے اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو اسلام کے حقیقی فہم کے لیے بنیادی قرار دیا۔ پادری رائے کے مطابق: “اسلام کی صحیح پہچان اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک پیغمبر کے گھرانے کی وراثت اور کردار کو تسلیم نہ کیا جائے۔”
سابق پروفیسر سید حیدر حسن کاظمی نے امام خمینیؒ کے پیش کردہ "ہفتہ وحدت" کو ایک دور اندیش اقدام قرار دیا اور کہا کہ رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای آج بھی اس روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ حجۃ الاسلام والمسلمین سید ذاکی حسن رضوی نے کربلا کے سانحے کو ظلم کے خلاف مزاحمت اور ادیانِ عالم کے درمیان اتحاد کی علامت قرار دیا۔
ماہرِ تعلیم ادریس علی خان نے باہمی احترام کو عالمی امن کی کلید کہا جبکہ مولانا عبدالرؤف (سیکریٹری، اقلیتی حقوق تنظیم، مغربی بنگال) نے مذہبی تعاون کو معاشرتی استحکام کے لیے ناگزیر بتایا۔ آسام سے آئے مولانا میر حسین نے ہندوستانی معاشرے میں اتحاد اور ہم آہنگی کی مزید ضرورت پر زور دیا۔
تقریب کی نظامت ڈاکٹر رضوان اسلم خان نے انجام دی، جو جامعہ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی، ایران کے فارغ التحصیل اور نورالاسلام اکیڈمی کولکتہ کے ڈپٹی سیکریٹری ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کو ایک ایسے باغ سے تشبیہ دی جہاں مختلف مذاہب کے پھول یکجا ہو کر حقیقی ثقافتی حسن پیش کرتے ہیں۔
اس موقع پر ایک شعری نشست بھی منعقد ہوئی جس میں مشہود شاعر مشاق احمد (مدیر رسالہ راہِ حق)، فیروز حسین، سجاد وارثی اور سَینور میر نے اتحاد، محبت اور انسانیت کے موضوعات پر کلام پیش کیا۔
کانفرنس میں مقررین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پائیدار امن اور ترقی اسی وقت ممکن ہے جب معاشرے مختلف مذاہب اور برادریوں کے درمیان باہمی احترام، ہمدردی اور مشترکہ اقدار کے تحت ایک دوسرے سے جڑیں۔
آپ کا تبصرہ