22 مئی 2025 - 14:37
ہم اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، نیتن یاھو دھوکہ دہی پر قائم ہے:حماس کا دوٹوک اعلان

اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے دنیا کو صاف صاف بتا دیا ہے کہ قابض اسرائیل کے فریب اور دھوکہ دہی پر مبنی دعووں سے وہ مرعوب نہیں ہوں گے، نہ ہی اپنی مزاحمت کو ترک کریں گے، چاہے اس راہ میں کتنی ہی آزمائشیں کیوں نہ آئیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | حماس کے ترجمان جہاد طہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ قابض ریاست کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کی حالیہ بیان بازی دراصل دھوکہ دہی کی پرانی روش کا تسلسل ہے۔ وہ دکھاوے کے معاہدوں کی بات کرتا ہے مگر اندر سے صرف وقت خریدنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ بین الاقوامی سطح پر اس پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

جہاد طہ نے دو ٹوک کہا کہ نیتن یاھو کی شرائط اور زبردستی کے مطالبات ناقابل قبول ہیں۔ حماس اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹے گی، نہ اپنے ہتھیار رکھے گی۔ کیونکہ یہ ہتھیار فلسطینی خون سے لکھا ہوا وہ عہد ہیں، جو مظلوم قوم کی آزادی، عزت اور زندگی کی ضمانت ہیں۔

انہوں نے ان یورپی ممالک کے مؤقف کو سراہا جنہوں نے اسرائیلی جارحیت کی کھلے لفظوں میں مذمت کی، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ غزہ سے مزاحمت کے قائدین کو نکالنے کی کوئی بھی کوشش سختی سے مسترد کی جاتی ہے۔ حماس نہ صرف اپنے حقوق پر ڈٹی ہوئی ہے بلکہ اپنی قوم کے تحفظ، سلامتی اور آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

اس سب کے برعکس بنیامین نیتن یاھو نے ایک پریس کانفرنس میں جنگ بند کرنے کے لیے ایسی شرائط رکھ دیں جو خود ہی ایک اور جنگ کا اعلان ہیں۔ ان میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس قیادت کی غزہ سے جلاوطنی اور مکمل ہتھیار ڈالنے جیسے مطالبات شامل تھے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ٹرمپ منصوبے پر عمل درآمد کا بھی اعلان کیا جس کا مطلب فلسطینیوں کی جبری ہجرت ہے۔

نیتن یاھو ایک جانب دکھاوے کے مذاکرات کے لیے نمائندے بھیجتا ہے جو اصل اختیار ہی نہیں رکھتے۔ دوسری طرف نئی شرائط لگا کر امن کی تمام راہوں کو بند کر دیتا ہے۔ اس کا اصل مقصد صرف اپنی کرسی بچانا ہے، جس پر خود اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ اور اپوزیشن بھی اسے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔

حماس نے کئی بار عالمی برادری کے سامنے اپنی آمادگی ظاہر کی کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے میں مکمل جنگ بندی، قابض فوج کا انخلاء اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ مگر نیتن یاھو ہر بار رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے، کیونکہ اس کی ترجیح امن نہیں، اقتدار ہے۔

جب تک قابض اسرائیل کے ظلم، دھوکہ دہی اور نسل کشی کی پالیسی جاری رہے گی، فلسطینی مزاحمت بھی اپنی جگہ پر قائم رہے گی، کیونکہ یہ صرف ایک قوم کی جنگ نہیں، انسانیت کی جنگ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha