2 نومبر 2025 - 09:48
مآخذ: سچ خبریں
لبنان اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں

لبنان اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں، کیونکہ دونوں فریق اپنے بنیادی مؤقف پر قائم ہیں اور سیاسی حل کے امکانات موجودہ حالات میں کم دکھائی دیتے ہیں۔

اہل بیت نیوز ایجنسی کی رپورٹ ابنا کے مطابق، لبنانی روزنامہ الاخبار نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں، کیونکہ دونوں فریق اپنے بنیادی مؤقف پر قائم ہیں اور سیاسی حل کے امکانات موجودہ حالات میں کم دکھائی دیتے ہیں۔

اخبار کے مطابق، امریکی دباؤ کے باوجود واشنگٹن عملاً تل ابیب کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ نے عرب ممالک کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اب اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالنے کے قابل نہیں۔ درحقیقت، واشنگٹن لبنان، شام اور غزہ سے متعلق تمام معاملات میں اسرائیلی بیانیے کو ترجیح دیتا ہے۔

الاخبار کے مطابق، امریکہ اپنے عرب اتحادیوں سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل کو تیز کریں تاکہ سیاسی و سیکیورٹی سمجھوتوں کے ذریعے علاقائی تنازعات کو کم کیا جا سکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعات سے تھک چکے ہیں اور انہوں نے اپنے نمائندوں کے درمیان رابطہ کار مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے قریبی ساتھیوں اسٹیو وٹکاف اور مورگن اورٹیگس کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئندہ ماہ تک اپنی سرگرمیوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ یہ رپورٹ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشاورت کے بعد مرتب کی جائے گی، کیونکہ امارات ان دنوں امریکی سیکیورٹی منصوبوں میں قریبی شراکت دار سمجھا جاتا ہے۔

اخبار کے مطابق، چونکہ لبنان اسرائیل کے ساتھ براہِ راست مذاکرات سے انکار کرتا ہے، اس لیے امریکہ کے لیے تل ابیب کو عسکری کارروائیوں سے باز رکھنا ممکن نہیں۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے، اسی بنیاد پر توقع ہے کہ اسرائیل کی محدود سطح کی کارروائیاں جاری رہیں گی، تاہم وسیع پیمانے کی جنگ کا امکان فی الحال نہیں۔

لبنان کے اندر مکینزم کمیٹی کے کردار پر بحث جاری ہے، جس کا کام فائر بندی کی نگرانی کرنا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ اس کمیٹی میں فوجی ارکان کے ساتھ سیاسی و سول نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ بالواسطہ مذاکرات کا راستہ ہموار ہو۔ تاہم، لبنان کے صدر جوزف عون کے قریبی ذرائع نے ایسی خبروں کی تردید کی ہے کہ حزب اللہ یا حکومت نے اس تجویز سے اتفاق کیا ہے۔

حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا کہ امریکہ بظاہر اسرائیلی جارحیت روکنے کی بات کرتا ہے لیکن حقیقت میں وہ اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمت کسی دباؤ یا دھمکی کے آگے نہیں جھکے گی اور لبنانی فوج کو چاہئے کہ اسرائیلی تجاوزات کا ڈٹ کر مقابلہ کرے۔

صدر جوزف عون نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ لبنان اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا خواہاں ہے، مگر یہ مذاکرات باہمی رضامندی پر مبنی ہونے چاہئیں، یکطرفہ نہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو فائر بندی کا پابند بنائے اور لبنانی فوج کو ملک کی جنوبی سرحدوں پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت دے۔الاخبار کے مطابق، موجودہ حالات اور فریقین کے غیرلچکدار مؤقف کے پیش نظر یہ تنازعہ مستقبل قریب میں کسی بڑے حل تک پہنچتا نظر نہیں آتا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha