بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || مشرق وسطیٰ کے اس ماہر نے اپنے تجزیاتی ویڈیو میں، جو شہید "یحییٰ سنوار" کی پہلی برسی کے موقع پر ریکارٹ ہوئی ہے، انہیں فلسطینی اسلامی تحریک (حماس) کے سابق کمانڈر اور چیف آف اسٹاف کے طور پر محور مقاومت (محاذ مزآحمت) کے ایک ممتاز رہنماؤں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا:
تقریباً دو سال پہلے، فلسطینی مقاومت کے اس شہید نے حماس کی فوجی شاخ القسام بریگیڈز کے سینئر کمانڈر شہید نے محمد الضیف کے ساتھ مل کر 7 اکتوبر 2023 کو صہیونی ریاست کے خلاف ایک آپریشن کی منصوبہ بندی کی تھی، جس کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اس نے مغربی ایشیائی خطے کے توازن کو بنیادی طور پر بدل دیا ہے۔
اس آپریشن کے دوران، القسام بریگیڈز 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے اور فوجی و سیکیورٹی محاذوں پر صہیونی ریاست کے ناقابل شکست ہونے کے مفروضے کو چیلنج کر دیا تھا۔
پچھلے 24 مہینوں کے دوران، صہیونی ریاست نے اپنے مغربی اتحادیوں کی حمایت سے فلسطینی علاقوں، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں ایک بے مثال نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے۔
یہ اقدامات اس قدر نمایاں اور غیر انسانی تھے کہ بین الاقوامی تنظیموں نے انہیں جنگی جرائم کے طور پر تسلیم کیا ہے اور بنیامین نیتن یاہو اور یوآو گالانٹ جیسے اشخاص کو جنگی مجرموں کے طور پر بین الاقوامی طور پر مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
یہ بہت اہم نکتہ ہے کہ صہیونی ریاست نے اس دوران فلسطینیوں کو ایک دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کی کوشش کی ہے کہ مستقبل میں اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی کوئی بھی اسی طرح کی کارروائی ان کی حیات و ممات کو تہس نہس کر دے گی۔
تاہم، مقاومت درحقیقت یہیں سے شروع ہوتی ہے۔ جہاں فلسطینی بچوں نے اپنی آنکھوں سے غزہ کے خاندانوں، دوستوں اور رہائشیوں کی بربادی کے واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ آج بڑی مغربی طاقتیں ـ جیسے برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر ممالک نے آزاد دنیا کے ممالک کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہو گئے ہیں، اور کسی بھی تجزیے اور تبصرے میں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
بلا شبہ آج کی نئی تبدیلیاں اور غزہ میں ہونے والی پیشرفت یقینا شہیدوں کے خون اور غزہ کی پٹی میں حماس کی تحریک اور فلسطینی مجاہدین کی کوششوں کا براہ راست نتیجہ ہے۔
عالمی برادری میں فلسطینی کاز کی بحالی مصالحت اور صہیونی ریاست کے ساتھ مذاکرات کے حمایتیوں کے ذریعے نہیں، بلکہ 7 اکتوبر 2023 کی مقاومتی کارروائی کا نتیجہ براہ راست نتیجہ ہے۔
تجزیہ کار محمد بیات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ