اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حرکۃ
المقاومۃ الاسلامیہ، حماس کے رکن اور اس مقاومتی تحریک کے اسلامی اور عربی تعلقات
کے شعبے کے سربراہ نیز حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے نے کہا کہ حماس کے قائد ابو ابراہیم یحیی السنوار
صہیونی دشمن کے ساتھ آمنے سامنے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔
انھوں نے کہا: السنوار اپنی زندگی کے آخری دم تک
لڑے اور شہید ہو گئے اور اپنی زندگی کے آخری لمحے تک غزہ میں رہے اور غزہ میں شہید
ہو گئے۔
انھوں نے کہا: السنوار اور ان سے پہلے شہید ہونے
والے دوسرے قائدین کی شہادت، کا نتیجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ہماری تحریک کی طاقت
اور عزم و حوصلے میں اضآفہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی قیدی اپنے گھروں کو
واپس نہیں جا سکتے سوا اس کہ جارحیت کا خاتمہ ہو اور جارحین و غاصبین غزہ سے چلے
جائیں اور ہمارے تمام اسیروں کو رہا کر دیں۔
اسی سلسلے میں خلیل الحیہ کا دوسرا بیان
حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ نے جمعہ کے روز بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا
کہ وہ جمعرات کے روز صہیونیوں کے خلاف اگلے مورچوں میں لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں۔
خلیل الحیہ نے کہا:
یحییٰ السنوار یہودیوں کے عقوبت خانے سے نکل کر بھی اپنی جانفشانیوں کا سلسلہ
جاری رکھا یہاں تک کہ انھوں نے طوفان الاقصیٰ کا عظیم معرکہ رقم کیا۔
السنوار حماس کے بانی شیخ
احمد یانسین جیسے بزرگوں کے مشن کا تسلسل ہیں۔ شہداء کا خون ہمیں نورانی کر دیتا
ہے اور مقاومت و ثابت قدمی کے لئے ہمارے عزم کو مزید مستحکم کر دیتا ہے۔
جب تک کہ پوری ارض فلسطین پر فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی اور مقبوضہ قدس
شریف اس کا دارالحکومت متعین نہ ہوگا، حماس اپنا مشن جاری رکھے گی۔ یحییٰ السنوار اور سابقہ راہنماؤں کی شہادت نے
ہماری تحریک کو کئی گنا طاقت اور استحکام عطا کیا۔
شہید یحییٰ السنوار نے
کبھی محاذ جنگ سے منہ نہیں موڑا اور ایسے حال میں کہ جنگ کے اگلے مورچوں میں غاصب
دشمن کے خلاف برسرپیکار تھے، جام شہادت نوش کر گئے۔
غاصب ریاست کے قیدی صرف جنگ اور غزہ پر صہیونی جارحیت کے خاتمے اور صہیونی
فوجیوں کے غزہ سے مکمل انخلاء نیز تمام فلسطینی اسیروں کی گھر واپسی ہی کی صورت
میں رہا ہو سکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110