بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اتوار کی شام مقبوضہ شہر ام الرشراش میں وسیع پیمانے پر خطرے کے سائرن بجے اور ایک یمنی ڈرون کے داخلے کی وجہ سے بڑی تعداد میں دفاعی میزائل فائر کئے گئے۔ یہ شہر مقبوضہ فلسطین کے انتہائی جنوبی حصے میں واقع ہے اور اس کا اسرائیلی ریاست کے اہم ترین سیاحتی و اقتصادی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، ایلات کے مختلف علاقوں میں سائرن بجے ہیں اور فضائی دفاعی نظام نے ڈرون کو روکنے کے لئےمیزائل داغے بجے۔ لگتا ہے کہ یمنی ڈرون کامیابی سے دفاعی نظاموں کو چکمہ دے کر اور نگرانی نظامات کو ناکام بنانے میں، کامیاب کامیاب رہا ہے، کیونکہ سائرن اس وقت بجے جب ڈرون شہر کی فضائی حدود میں داخل ہو چکا تھا۔
رامون ہوائی اڈے کی بار بار بندش
اس واقعے کے بعد اسرائیلی حکام نے ایلات ہوائی اڈے کو بند کر دیا۔ ہوائی اڈے پر اترنے والا ایک طیارہ اپنا راستہ بدلنے پر مجبور ہو گیا، کیونکہ ممکنہ تصادم یا نشانہ بننے کا خدشہ تھا۔ عبرانی خبروں کے ذرائع نے شہر کے آس پاس کئی دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاعات دی ہیں۔
اسرائیلی پولیس نے بھی اعلان کیا ہے کہ بم ناکارہ بنانے والی ٹیموں کو شہر کے کئی مقامات پر اسرائیلی فوج کے دفاعی میزائلوں کے شیلوں کے ٹکڑوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ے دوچار ہوئی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈرون گرانے کے لئے ریاست نے کئی دفاعی میزائل داغے تھے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسی دن صبح سے اسرائیلی ہوم فرنٹ ہائی الرٹ پر تھا۔ یہ الرٹ یمنی مسلح افواج کی مقبوضہ قدس شریف میں حساس اہداف پر انشقاق پذیر (Fragmentable) ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے حملے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ یمنیوں کا یہ اقدام غزہ کے عوام کی مسلسل حمایت کا ایک حصہ قرار دیا گیا ہے اور ان کارروائیوں کے دائرے کی وسعت اور شدت میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جو براہ راست ریاست کے سیکیورٹی سسٹمز کو للکار رہی ہیں۔
ان مسلسل حملوں اور ان کے جغرافیائی پھیلاؤ کے پیش نظر، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسرائیلی ریاست فضائی خطرات کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ ہوائی اڈے اور اقتصادی اعتبار سے اہم شہر خطرے سے دوچار ہیں اور اس صورت حال نے ریاست پر سکیورٹی اور فوجی دباؤ میں شدید اضافہ کر دیا ہے۔
معاشی نقطہ نظر سے، حالیہ نشانہ بننے والے حملوں بالخصوص شہر ایلات پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ شہر ایلات، جو اسرائیلی ریاست کے اہم اقتصادی اور سیاحتی مراکز میں سے ایک ہے، دو اہم شعبوں پر بہت زیادہ انحصار رکھتا ہے: سمندری سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری، نیز بندرگاہی اور تجارتی سرگرمیاں۔ اس شہر پر ڈرون اور میزائل حملوں کے جاری رہنے سے اس کی دونوں معاشی بنیادیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک طرف سیاحت میں کمی اور دوسری طرف بندرگاہ کی کارروائیوں میں خلل نے شہر کی انتہائی اہم آمدنی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ تجارتی اسٹورز، ریستوراں، نقل و حمل اور سروس کے پیشوں جیسے شعبوں میں کساد بازاری، اس صورت حال کا فوری نتیجہ ہو گی۔
اخبار "معاریو" کے مطابق، اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے اور بہت سے باشندے روزگار کے مواقع کی تلاش میں مرکزی علاقوں کی طرف ہجرت کر جائیں گے۔ ایسی صورت حال میں، ایلات معاشی طور پر ایک کم فعال شہر یا یہاں تک کہ "روحوں کا شہر" بن جائے گا۔
اسی دوران، عبرانی میڈیا نے ان حملوں کے سامنے اسرائیلی ریاست کے فضائی دفاع کی واضح کمزوریوں کا جائزہ لیا ہے۔ اخبار "یروشلم پوسٹ" نے لکھا ہے کہ یمنی ڈرون، اگرچہ لاگت اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے جدید میزائلوں کے مقابلے میں کم سطح پر ہیں، لیکن وہ اسرائیلی ریاست کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس میڈیا نے واضح کیا ہے کہ یمن کی طرف سے خطرات مسلسل جاری، تباہ کن اور خطرناک ہیں اور یہاں تک کہ طویل مدت میں ہلاکت خیز ثابت ہو سکتے ہیں۔
اخبار "معاریو" نے بھی لکھا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ پچھلے چند دنوں میں چوتھی بار ایلات کی فضاؤں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ رپورٹ میں، یہ کہا گیا ہے کہ یہ شہر عملی طور پر یمنی ڈرون کے سامنے "ننگا (اور نہتا)" ہو چکا ہے۔ اس رپورٹ کے ضمن میں دفاعی نظامات کی کارکردگی کی کمزوری کے بارے میں فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے؛ خاص طور پر اس بات کے حوالے سے کہ آیا اسرائیلی حکومت نے عقبہ کی خلیج اور ایلات میں ریڈار سے لیس جہازوں اور انٹرسیپٹر سسٹمز سمیت کافی دفاعی سازوسامان تعینات کئے ہیں یا نہیں۔
معاریو کے تجزیہ کاروں نے یمن کی ڈرونز اور دورمار میزائل کی مقامی پیداوار میں قابل ذکر ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ یمنی صلاحیتوں کو نظر انداز کرنا ایک اسٹراٹیجک غلطی تھی۔ خاص طور پر چونکہ محاصرے کے سخت ہونے کے ساتھ، یمنی اپنی دفاعی پیداوار بڑھانے کے معاملے میں اور بھی زیادہ پرعزم ہو گئے ہیں۔
اخبار یدیعوت احرونوت نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایلات میں ایک ہوٹل کے قریب ہونے والے حالیہ ڈرون حملے نے اسرائیلی ریاست کے دفاعی نظام میں "خوفناک خامیوں" کو آشکار کر دیا ہے۔ اخبار کے مطابق، ہوٹل جیکب کے داخلی راستے کو نشانہ بنانے والے واقعے کے ایک ہفتے بعد، مول ہیم شاپنگ سینٹر کے قریب ایک اور دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 50 افراد زخمی ہوئے۔ زیادہ تر زخمی شیشوں یا خود ڈرون کے ٹکڑوں سے زخمی ہوئے ہیں۔
میئر آف ایلات: یمنی حملوں کو کم نہیں سمجھنا چاہئے
اس سلسلے میں، ایلات کے میئر 'ایلی لانکری' نے اسرائیلی ٹی وی چینل 10 کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ 'یمنی حملوں سے پیدا ہونے والے خطرے کو کم اہم نہیں سمجھنا چاہئے'؛ کیونکہ یہ حملے نہ صرف ایلات بلکہ پورے اسرائیلی ریاست کے لئے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان واقعات کا ٹریفک کے حادثات سے موازنہ کرنا غلط ہے اور ان حملوں کے نتائج ابتدائی تصور سے کہیں زیادہ وسیع ہیں۔
لانکری نے یہ بھی کہا کہ صنعا کی افواج کا مقصد شہر کی معمول کی زندگی، معیشت اور سیاحت میں خلل ڈالنا ہے اور ان حملوں کو کم اہمیت نہیں دینی چاہئے؛ اب تک ہونے والے حملوں میں سے ہر ایک کہیں بڑے سانحے کا سبب بن سکتا تھا۔
اسرائیل کی جنوبی بندرگاہ، جو پہلے ایشیا اور افریقہ کے ساتھ غاصب ریاست کی علاقائی تجارت کا ایک اہم مرکز سمجھا جاتا تھا، اب ـ خاص طور پر بحر احمر کے تزویراتی پانیوں میں، ـ یمنی مسلح افواج کے درست اور مسلسل ڈرون اور میزائل حملوں، کی وجہ سے عملی طور پر معاشی سرگرمیوں کے دائرے سے باہر ہو چکا ہے؛ جہازوں کی آمدورفت میں واضح کمی، بندرگاہی آمدنی میں شدید کمی، اور برآمدی راستوں میں خلل، بشمول ایلات-اشکیلون (عسقلان) پائپ لائن کے ذریعے تیل کی ترسیل اور اسرائیل کی بین الاقوامی مفادات پر یمن کی فوجی-معاشی حکمت عملی کے براہ راست اثرات کو مرتب کر رہی ہے۔
یہ بندرگاہ، جو اپنے مخصوص محل وقوع کی وجہ سے کاروں کی درآمد اور معدنی و کیمیائی مواد کی برآمد کے لئے نہر سوئز کے متبادل راستے کے طور پر کام کرتی تھی، اب سخت کساد بازاری اور تزویراتی افادیت میں کمی کا شکار ہے، اور معاشی تجزیہ کار اس کی حالت کو اسرائیل کے اہم ترین انفراسٹرکچر کی کم لاگت لیکن بامقصد اور مربوط خطرات کے سامنے کمزوری کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ معاشی نقطہ نظر سے، اگر یہ صورت حال جاری رہتی ہے تو شہر ایلات مکمل طور پر فعال معاشی دائرے سے باہر کرے گی؛ جس سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تاجروں کی سرمایہ کاری کم ہوجائے گی، تاجر یہاں سے نقل مکانی کریں گے، اور سیاحت اور بحری تجارت کے تزویراتی مرکز کے طور پر شہر کی پوزیشن ختم ہوجائے گی۔
اسی وقت، یہ صورت حال اسرائیلی ریاست کے دیگر حساس اقتصادی مراکز کے لئے بھی ایک انتباہی پیغام ہے جو ڈرون حملوں کے سامنے کمزور اور زد پذیر اور یمنیوں کے سامنے زدپذیر ہو رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: محترمہ الہام مؤذنی
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ