22 اگست 2025 - 22:57
تل ابیب غزہ کے خلاف انتہائی وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، قائد انصار اللہ

فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں نام نہاد 'عرب' ممالک کا شرمناک کردار واضح ہو چکا ہے۔ اطالیہ کی بندرگاہ پر سعودی جہاز کا صہیونی دشمن کے لئے اسلحہ لے جانے کا شرمناک عمل بے نقاب ہو چکا ہے۔ سعودی حکومت، جس کے پاس کے دنیا کے تیل کے سب سے زیادہ بڑے تیل ذخائر ہیں، صہیونی دشمن کے لئے اسلحہ اسمگل کرکے  کر کے اجرت وصول کر رہی ہے!! ادھر مصر کا صہیونی حکومت کے ساتھ گیس کا معاہدہ ایک المیہ ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما نے زور دے کر کہا کہ صہیونی دشمن نے موجودہ ہفتے میں غزہ پٹی کے رہائشیوں کے خلاف انتہائی وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے؛ انہوں نے غزہ کے عوام کو وحشیانہ بمباریوں کا نشانہ بنایا ہے اور یہاں کے باشندوں کو مسلسل بھوکا رکھا ہے۔

یمن کے انصار اللہ تحریک کے رہنما سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کل جمعرات (21 اگست 2025) کے دن اپنے خطاب میں زور دے کر کہا: "اس ہفتے غزہ میں بمباری اور بھوک کے باعث شہید ہونے والوں کی تعداد کا تخمینہ سینکڑوں تک پہنچا ہے، نیز ہزاروں افراد صہیونی حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔"

الحوثی نے مزید کہا: "صہیونی دشمن نے الشہداء الاقصیٰ ہسپتال کے قریب بے گھر افراد کے خیموں پر بمباری کی۔ 250,000 فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کی وجہ سے آہستہ آہستہ موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ بھوک کی وجہ سے غزہ کے لوگوں کے دکھ اور مصائب کی سطح اس خطے میں انتہائی المناک ہے۔ یہ معاصر صدی کا جرم عظیم شمار ہوتا ہے۔"

انصار اللہ تحریک کے رہنما نے مزید کہا: "پانی کا گیلن لے کر گھر کی طرف جانے والی فلسطینی لڑکی آمنہ المفتی کو براہ راست راکٹ حملے کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا، جس سے بخوبی آشکار ہؤا کہ صہیونی ریاست جرائم پیشگی کی کس حضیض تک گر گئی ہے۔ مغربی کنارے کے حوالے سے، میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس خطے کے شمال کو مرکز اور جنوب سے الگ کرنے اور قدس شہر کو علیحدہ کرنے کے مقصد سے یہودی آبادکاروں کی نوآبادیوں کا نیا مجموعہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ صہیونی دشمن قدس شریف کو مغربی کنارے سےالگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ صہیونی دشمن ایک 'خیالی فلسطینی ریاست' برداشت کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔"

انصار اللہ تحریک کے رہنما نے واضح کیا: "صہیونی دشمن نے اس ہفتے بھی مسجد الاقصیٰ کے خلاف اپنی جارحیت اور اس مقدس مقام کی بے حرمتی جاری رکھی۔ مسجد اقصیٰ کو نذر آتش کیے جانے کی برسی ایک بار پھر اس مقدس مقام کے خلاف تل ابیب کے منصوبوں پر توجہ دینے کی ضرورت کو یاد دلاتی ہے۔ مسجد االقصیٰ کی تباہی، ہیکل [یہودی ٹیمپل] کی تعمیر اور شہر قدس کو یہودیانا تل ابیب کے عزائم اور مقاصد کے اہم ترین مقاصد میں سے ہیں۔ صہیونیوں کے مغربی دنیا میں اثر و رسوخ نے انہیں 'عظیم تر اسرائیل' کے قیام سے اپنا مستقبل وابستہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ صہیونیوں کا نقطہ نظر انسانی معاشروں کے خلاف ظلم اور ان کی تذلیل و تحقیر ہے۔"

عبدالملک الحوثی نے مزید کہا: "صہیونی اپنی وہمیات کو مقدس کتابوں سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے تخیلاتی دعوؤں میں دریائے نیل، بحیرہ احمر سے متصل مصری بحری علاقہ، اور حتیٰ کہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے وسیع حصے بھی شامل ہیں۔ صہیونیوں نے اپنے غاصبانہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لئے بے شمار توہمات اور خرافات پھیلائی ہیں۔ امریکہ اور یورپ میں عالمی صہیونیت بھی مسجد الاقصیٰ کی تباہی کے لئے صہیونی ریاست کی مکمل طور پر حمایت کر رہی ہے۔ صہیونی فساد کو پوری زمین پر عام کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ تاکہ اس پر مکمل کنٹرول حاصل کر سکیں۔"

"فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں نام نہاد 'عرب' ممالک کا شرمناک کردار واضح ہو چکا ہے۔ اطالیہ کی بندرگاہ پر سعودی جہاز کا صہیونی دشمن کے لئے اسلحہ لے جانے کا شرمناک عمل بے نقاب ہو چکا ہے۔ سعودی حکومت، جس کے پاس کے دنیا کے تیل کے سب سے زیادہ بڑے تیل ذخائر ہیں، صہیونی دشمن کے لئے اسلحہ اسمگل کرکے  کر کے اجرت وصول کر رہی ہے!! ادھر مصر کا صہیونی حکومت کے ساتھ گیس کا معاہدہ ایک المیہ ہے۔ یہ اقدام صہیونی دشمن کی فعال حمایت کے زمرے میں آتا ہے۔ مصر یہ گیس کسی بھی عرب یا اسلامی ملک سے حاصل کر سکتا ہے۔ عرب ممالک بدقسمتی سے ایران جیسے کسی بھی ملک سے دشمنی رکھتے ہیں جو فلسطین کے ساتھ کھڑا ہو اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے عظیم ترین قربانیاں دے رہا ہو۔"

یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما نے حماس کو غیر مسلح کرنے کی صہیونی سازش کے بارے میں واضح کیا: "سعودی عرب، عرب حکومتوں اور یہاں تک کہ فلسطینی اتھارٹی کا موقف بھی حماس کے 'ترک اسلحہ' پر مبنی ہے۔ لبنان میں مزاحمت کو حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی سازش بھی تل اویو کی حمایت کی غرض سے اگے بڑھائی جا رہی ہے۔"

الحوثی نے یمنی مسلح افواج کے آپریشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "ہم نے موجودہ ہفتے میں بحیرہ احمر کے شمالی حصے میں دو جہازوں کو نشانہ بنانے کے لئے دو کاروائیاں کی ہیں۔ ہم نے صفر المظفر کے مہینے میں صہیونی ریاست کے خلاف 42 ہائپرسونک میزائلوں، ڈرونز اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ بحیرہ احمر سے باب المندب اور خلیج عدن تک صہیونی بحری محاصرہ، ام الرشراش بندرگاہ کے مفلوج ہونے کے باوجود، جاری ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha