اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ یمن میں اسلامی مزاحمتی تنظیم انصاراللہ نے غزہ جنگ کے بعد پہلی بار غاصب صہیونی ریاست کے مرکز تل ابیب کو کامیابی سے ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
اس حملے میں تل ابیب سے بیت المقدس جانے والے ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس کامیاب میزائل حملے نے صہیونی حکمرانوں کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے جبکہ دوسری طرف سے اسلامی مزاحمت کی طاقت کا بھرپور انداز سے آشکار کر دیا ہے۔
تل ابیب پر انصاراللہ یمن کے میزائل حملے کے بارے میں صہیونی کابینہ کے اکثر اراکین کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جعلی رژیم کو شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس شکست کے مختلف پہلو واضح ہوتے جا رہے ہیں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر یحییٰ سریع نے اعلان کیا کہ یمن نے انتقامی کاروائی کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں یافا (تل ابیب کا پرانا نام) کو ہائپرسونک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
عنقریب بڑے سرپرائز آنے والے ہیں
انصاراللہ یمن کے اس میزائل حملے کے پیغامات واضح ہیں۔ صہیونی دشمن کو عنقریب منفرد فوجی کاروائیوں کیلئے تیار رہنا چاہئے جبکہ طوفان الاقصیٰ کی پہلی سالگرہ بھی قریب ہے۔
انصاراللہ کا کہنا ہے کہ صہیونی دشمن کو الحدیدہ بندرگاہ پر اپنے مجرمانہ اقدام کی سزا بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
گوکہ کچھ ذرائع نے مذکورہ ہائپر سونک میزائل کو "فلسطین-2" کا نام دیا ہے، لیکن انصاراللہ یمن نے باضابطہ طور پر تل ابیب پر داغے گئے اس میزائل کے نام کا اعلان نہیں کیا تاہم کچھ ماہ پہلے یمن کی مسلح افواج نے اپنا حاطم-2 نامی ہائپرسونک میزائل متعارف کروایا تھا اور وہ اس میزائل کو بحیرہ عرب میں صہیونی جہاز MSC SARAH کو نشانہ بنانے میں بروئے کار بھی لا چکی ہیں۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے کل صبح اعلان کیا تھا کہ انہوں نے تل ابیب شہر کے قریب یمن کا ایک بیلسٹک میزائل دیکھا اور بڑی تعداد میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے اس کا مقابلہ کیا۔
صہیونی میڈیا کے مطابق اس میزائل نے یمن، سعودی عرب، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود میں 2 ہزار کلومیٹر کا سفر صرف 11 منٹ میں طے کیا۔
صہیونیوں کی جانب سے بڑی شکست کا اعتراف
صہیونی ذرائع ابلاغ نے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کی جانب فضائی دفاع کے 20 میزائل فائر کئے گئے لیکن وہ اس ہائپرسونک میزائل کو مار گرانے میں ناکام رہے اور وہ میزائل تل ابیب تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ یمن کا یہ میزائل تل ابیب کے بن گورین ایئرپورٹ کے قریب آ لگا۔
یہ فوجی کاروائی ظاہر کرتی ہے کہ انصاراللہ یمن مقبوضہ فلسطین میں ہر مقام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم یمنی میزائلوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
صہیونی فوج نے اس ناکامی کے بعد وسیع پیمانے پر تحقیقات انجام دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ نیز یمنیوں کے اس حملے کی اطلاع ملنے کے بعد 20 لاکھ صہیونی شہریوں کا بھاگ کر پناہ گاہوں میں گھس جانا بھی اسرائیلی تاریخ میں بے مثال ہے۔
اس تاریخی کاروائی کے پیغامات
انصاراللہ یمن کی اسرائیل کے خلاف اس عظیم فوجی کاروائی میں درج ذیل چھ پیغامات پوشیدہ ہیں:
1۔ آج کے بعد مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کیلئے کوئی محفوظ مقام باقی نہیں رہا اور اسلامی مزاحمت کے میزائل ہر وقت اور ہر جگہ صہیونی ریاست کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
2۔ اسلامی محور مقاومت (مزاحمتی بلاک) نہ صرف صہیونی دشمن کے خلاف زیرکانہ، فیصلہ کن اور سرپرائز دینے والے فوجی حربے سیکھ چکا ہے بلکہ میدان جنگ میں انہیں بروئے کار بھی لا رہا ہے۔
3۔ اسلامی مزاحمت کی جانب سے صہیونی ریاست کے مرکز تک فوجی کاروائیاں انجام دینے کا وعدہ پورا ہوا ہے اور مستقبل میں بھی پورا ہوتا رہے گا۔ یمن کے وزیر دفاع نے اس بارے میں کہا تھا:
"غاصب صہیونی ریاست ہماری طاقت کو محسوس کرے گی اور یمن پر جارحیت کا بھاری تاوان ادا کرے گی۔ ہم مقبوضہ فلسطین میں اپنے اہداف واضح کر چکے ہیں جبکہ ہمارے پاس ان اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے کافی حد تک فوجی صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔"
4۔ اسلامی مقاومتی تحریکوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر جدید ہتھیاروں کے ذریعے مقاومتی کاروائیاں انجام دینے کی صلاحیت نے باطل کے خلاف حق کا پلڑا بھاری کر دیا ہے۔ یمن کی جانب سے تل ابیب پر ہائپرسونک میزائل کے حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی فوجی صلاحیتیں کس حد تک ہیں اور اس نے محض 11 منٹ میں مطلوبہ ہدف کو 2040 کلومیٹر کے فاصلے پر، نشانہ بنایا ہے۔
5۔ یہ فوجی کاروائی اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی کثیر جہتی شکست کو عیاں کرتی ہے۔ یمن کی جانب سے فائر کیا گیا ہائپرسونک میزائل 15 فضائی دفاعی نظاموں کو عبور کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ صہیونی چینل 13 کے بقول یمن کے میزائل نے نہ صرف اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹمز کو ناکام بنایا ہے بلکہ امریکہ اور عرب ممالک اور بحیرہ احمر میں اس کے اتحادیوں کے میزائل ڈیفنس سسٹمز کو بھی عبور کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
6۔ یمن کی جانب سے حالیہ میزائل حملہ مقبوضہ فلسطین میں جاری جنگ اور اس سے متعلقہ امور پر گہرا اثر ڈالے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انصاراللہ یمن کا یہ حملہ خطے کے حالات میں بھی بنیادی تبدیلیاں رونما کرے گا۔ غاصب صہیونی ریاست کچھ دن پہلے تک خود کو لبنان پر وسیع فوجی جارحیت کیلئے تیار کر رہی تھی لیکن اب اس میزائل حملے اور اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم کی عدم افادیت آشکار ہو جانے کے بعد اسے لبنان پر حملہ کرنے سے پہلے بہت سی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ وہ جان چکی ہے کہ اگر لبنان کے خلاف جنگ شروع کرتی ہے تو اسے اسلامی مقاومتی تحریکوں کی جانب سے فوری اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مختصر یہ کہ یمنی مجاہدین کی جانب سے اس شاندار اور فخرآمیز فوجی کاروائی نے صہیونی ریاست کی کمزوری عیاں کر دی ہے اور یوں صہیونی ریاست شدید اسٹریٹجک، علاقائی اور جنگی تعطل کا شکار ہو چکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110