اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق اسپین کے وزیر خارجہ خوسے مانوئل آلبارز نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک نروے کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کی جانب سے محصولات کی منتقلی روکنے پر براہِ راست مالی مدد فراہم کی جا سکے۔
روزنامہ الشرق الاوسط کے مطابق آلبارز نے مصر کے دورے میں کہا کہ ’’اسرائیل بمباری اور غزہ میں جاری نسل کشی کے ذریعے فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کو ختم کرنا چاہتا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ نروے نے فروری 2024 میں اعلان کیا تھا کہ وہ وہ تمام محصولات فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرے گا جو کئی ماہ تک اسرائیل کے ساتھ تنازع کی وجہ سے روک دیے گئے تھے۔
اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے محصولات اور کسٹم ڈیوٹیاں جمع کرتا ہے اور ان رقوم کو بنیادی خدمات کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن 7 اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئیل اسموتریچ نے ان فنڈز کی ترسیل بارہا روک دی اور الزام لگایا کہ یہ رقوم ’’دہشت گردی‘‘ کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
اس دوران اسرائیل ’’گدعون 2‘‘ نامی فوجی آپریشن کے ذریعے پورے غزہ پر قبضے کی کوشش کر رہا ہے۔ شہر میں مکمل محاصرے کے باعث بھوک اور غذائی قلت سے بڑی تعداد میں شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اب تک غزہ میں شہداء کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
یورپی ممالک بشمول فرانس، برطانیہ اور لکسمبرگ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اسپین، آئرلینڈ اور نروے ان یورپی ممالک میں شامل ہیں جو پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔
اسپین نے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے ردعمل میں اپنے بندرگاہوں اور فضائی حدود کے راستے ایندھن اور اسلحہ کی ترسیل پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔
آپ کا تبصرہ