بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایرانی اور روسی وزرائے خارجہ سید عباس عراقچی اور سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز ماسکو میں ملاقات اور مختلف امور پر مشاورت کی۔
![]()
ملاقات کے بعد دونوں وزراء نے مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی اور مشاورت کی تفصیلات پر بات کی:
روسی وفاق کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا بیان:
• ہم نے آج ایران روس تعلقات پر بات چیت کی۔ ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹیجک پارٹنرشپ معاہدے پر 2025 میں دستخط ہوئے ہیں اور پچھلے ہفتے دونوں ممالک کے سربراہوں نے ترکمانستان میں اس کا ایک بار پھر جائزہ لیا۔ ہم نے سیاسی معاملات اور تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ موجودہ سال میں تجارتی شرح نمو 10 فیصد رہی۔

• دونوں ملکوں کے نجی شعبوں کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہونا چاہئے۔
• ایران کا یوریشین اکنامک یونین کے ساتھ تعلق بہت اہم ہے۔
• ہم چاہتے ہیں کہ روس اور ایران کے تعلقات میں فروغ کے خواہاں ہیں۔
• ہم نے رشت آستارا ریلوے کے بارے میں بات کی جو شمال جنوب راہداری کی کی ترقی میں مدد دے گی۔
• علاقائی معاملات پر ایران روس کے درمیان مشاورت بہت "قریبی" ہے۔
• تہران اور ماسکو بین الاقوامی تعلقات کو جمہوریانے (اور democratize کرنے) کے خواہاں ہیں۔
• ہم نے کثیر الجہتیت پر زور دیا۔ بدقسمتی سے مغرب نے اسے نظر انداز کیا ہے۔
• آج بین الاقوامی اصولوں اور حقوق کا احترام کیا جانا چاہئے۔
• ہم بین الاقوامی برادری میں اپنے ہم خیال ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
• یورپی وہ دوسروں کے اخراجات پر ضروریات زندگی پوری کرنے کے عادی ہیں۔
• ہم نے پابندیوں کے اثرات ختم کرنے کے لئے بھی مشاورت کی۔
• ہم علاقائی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ایران کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
• پابندیوں کے مخالفین اور متاثرین کے ساتھ اتحاد قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
• ایران اس بار اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مغربی ممالک کے ایجنڈا آگے بڑھانے کے لئے دوبارہ استعمال نہیں ہونے دے گا۔
• ہم کسی بھی ایسے فیصلے، قرارداد یا معاہدے کی حمایت کرتے ہیں جو بحران سے باہر نکلنے کا راستہ بنائے اور اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے عوام کے مفادات کو پورا کرے۔ اسے خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کی طرف سے قومی مفادات کی بنیاد پر آگے بڑھایا جانا چاہئے۔
• جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے فریق کے طور پر، اس معاہدے کے مندرجات کے مطابق، ایران کے مکمل حقوق کو تسلیم کیا جانا اور ان حقوق کا احترام کیا جانا چاہئے۔ اسی فریم ورک میں، مکمل طور پر غیر فوجی مقاصد کے لئے یورینیم کی کان کنی اور استعمال اسلامی جمہوریہ ایران کا ناقابل تنسیخ حق ہے اور یہ پورا عمل ایران کے اندر ہی انجام پانا چاہئے۔
![]()
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا بیان:
• میں روسی حکومت اور عوام کو نئے سال اور کرسمس کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
• آج ہم نے تمام معاملات پر تفصیلی مذاکرات کئے۔
• ایران روس تعلقات کو غیر معمولی رفتار کے ساتھ فروغ مل رہا ہے۔
• جامع معاہدے پر دستخط کے بعد تعلقات میں تیزی آئی ہے۔
• آج ہمارے معاہدے میں دونوں ممالک کے خارجہ محکموں کے کام کرنے کے طریقہ کار کا تعین کیا گیا۔
• ایران روس تعلقات ہمہ جہت ہیں۔
• سیاسی شعبے میں ہمارا مشترکہ موقف ہیں۔
• ہم روس کے ساتھ باقاعدگی سے تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
• اقتصادی شعبے میں ہمارے تعلقات بہت وسیع ہو چکے ہیں۔ توانائی کے شعبے میں بھی بڑی سرگرمیاں جاری ہیں اور نقل و حمل میں بھی تعاون ہو رہا ہے۔
• ہمارے تجارتی تبادلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں اضافے کے نئے راستے کھل رہے ہیں جن پر ہم کام کر رہے ہیں۔
• دونوں ممالک کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس فروری میں ہوگا۔
• ہم نے علمی سائنسی اور ثقافتی سرگرمیوں کے شعبے میں مذاکرات کئے۔
• دونوں ممالک کے دفاعی اور سیکورٹی شعبوں میں تعاون بدستور جاری ہے۔
• ہم نے قفقاز، افغانستان، یوکرین، فلسطین اور اسرائیل کے جرائم جیسے علاقائی مسائل پر مشاورت کی۔
• ہم نے ایرانی جوہری معاملے پر بھی مشاورت کی۔
• میں نے واضح کیا کہ ایران این پی ٹی کا پابند رکن ہے اور اپنی ذمہ داریوں کے پابند ضرور ہیں، لیکن اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے اور ہمارا حق جوہری توانائی ہے جس میں یورینیم کی افزودگی بھی شامل ہے۔
• بین الاقوامی مسائل پر بھی ہماری رائے اور موقف یکساں ہے۔
• ہم نے امریکہ کے ٹھونسے جانے والے تسلط پسندانہ نظآم کا مقابلہ کرنے پر بھی پر مشاورت کی۔
• امریکہ کی طرف سے 'طاقت کے ذریعے امن' کا تصور بین الاقوامی برادری کے لئے خطرناک ہے۔
• بین الاقوامی برادری کوشش کر رہی ہے کہ امن قانون کے ذریعے قائم ہو، طاقت کا استعمال خطرناک بدعت ہے جو بین الاقوامی برادری کو جنگل کے قانون کی طرف لے جاتی ہے۔
• پابندیوں کے معاملے میں دونوں ممالک پر مغربی ممالک کی جانب سے ناجائز پابندیوں کی یلغار ہوئی ہے۔
• ہم سلامتی کونسل میں تین یورپی ممالک کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دینے پر روس کے موقف کی تعریف کرتے ہیں۔
• یورپی ممالک اور امریکہ کو پرانی پابندیاں واپس لانے کا حق نہیں تھا اور یہ اقدام ہمارے نزدیک باطل اور مسترد ہے۔ ہم اس معاملے میں روسی موقف پر بھی شکر گزار ہیں۔
• ہم امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کے مقابلے میں باہمی تعاون کرتے ہیں اور ہمارے درمیان تبادلہ خیال کا سلسلہ قائم و دائم ہے۔
سوالات و جوابات کا سیشن:
اس پریس کانفرنس میں سوال و جواب کے سیشن میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مختلف امور پر تبصرہ بھی کیا۔
لاوروف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا:
• اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں اصلاح مشکل لیکن ضروری ہے۔
• ایران BRICS کے فریم ورک میں امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں، بشمول کیریبین خطے، کے خلاف مشترکہ اقدامات کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہے۔
• اقوام متحدہ کی حیثیت کے بارے میں، زور دیا جاتا ہے کہ یہ ادارہ اب بھی انسانی تاریخ میں، 'سفارت کاری' کی اہم ترین حصول یابی ہے۔
• اقوام متحدہ کو امن و سلامتی، ترک اسلحہ، معیشت و سرمایہ کاری، ماحولیات کے تحفظ اور یہاں تک کہ نئی ٹیکنالوجیز بشمول مصنوعی ذہانت سے متعلق قواعد و ضوابط وضع کرنے جیسے شعبوں میں مشترکہ قواعد بنانے اور نافذ کرنے کے لئے، تمام خودمختار ممالک کے لئے اجتماع کا مقام ہونا چاہئے۔
• اقوام متحدہ کے پاس 20 سے زیادہ خصوصی اداروں اور انسٹی ٹیوٹسں پر مشتمل ایک منفرد ڈھانچہ ہے، گوکہ حالیہ برسوں میں اس کے اندر کچھ غلط اقدامات اور رویئے دیکھے گئے ہیں۔
عراقچی نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا:
• ہم نے قفقاز کے بارے میں ضروری مشاورت کی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ قفقاز اور وسطی ایشیا میں سلامتی اور استحکام، خطے کا تحفظ اس خطے کے ممالک کے ہاتھ میں ہونا چاہئے۔
• ہم نے قفقاز میں 3+3 میکانزم کا مشورہ دیا ہے۔
• ہم خطے میں کسی بھی قسم کی غیر ملکی فوج کی موجودگی کے خلاف ہیں۔ کسی بھی غیر ملکی طاقت کو اس خطے میں موجود نہیں ہونا چاہئے اور خطے کی سلامتی میں خلل نہیں ڈالنا چاہئے۔
• امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہنا چاہوں گا: ہماری طرف سے امریکہ کو کوئی پیغام نہیں بھیجا گیا ہے، لیکن ہم نے کبھی بھی سفارت کاری کی میز نہیں ترک نہیں کی ہے؛ امریکیوں نے ہی مذاکرات کے دوران ہی غداری اور خیانت کا ارتکاب کیا۔
• اگر وہ اپنا رویہ درست کریں اور باہمی احترام اور مساوات کی بنیاد پر مذاکرات کے لئے تیار ہوں تو ہم اس پر غور کریں گے، لیکن وہ ابھی تیار نہیں ہیں۔
• مذاکرات سے امریکیوں کی مراد ڈکٹیشن دینا ہوتا ہے۔
• حقیقی مذاکرات اس وقت شروع ہو سکتے ہیں جب وہ اپنا رویہ درست کریں۔ مذاکرات کی میز احترام اور توازن کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔
• روس نے ہمیشہ پر امن مقاصد کے لئے، جوہری توانائی کے استعمال اور افزودگی کے، ایرانی حق کا دفاع کیا ہے۔
• روس نے جوہری معاہدے کے لئے ہونے والی بات چیت میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا۔
• حال ہی میں سلامتی کونسل میں، امریکہ اور یورپ کی جانب سے پابندیاں بحال کرنے کی کوشش کی گئی تو روس نے ایران کی حمایت کی۔
• ہم روس کے تمام مواقف کے لئے شکر گزار ہیں اور روس کی نیک نیتی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں، لاوروف نے ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا:
• تجارتی شعبے میں ہمارے تعاون کے حوالے سے، ہم نے تفصیلی بات چیت کی۔ ہم بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے تعاون کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
• ہم نے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کے شعبے میں باہمی تعاون پر زور دیا۔
• ہم سائنسی اور ثقافتی تعاون پر زور دیتے ہیں۔
• ہم تمام علاقائی ڈھانچوں اور فارمیٹس میں تعاون کرتے ہیں۔
• مجھے ایران کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری بڑھانے کے حوالے سے اچھی توقعات اور امیدیں ہیں۔
عراقچی نے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور سائنسی تعاون کے بارے میں کہا:
• دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات میں اچھی ترقی ہوئی ہے، لیکن ثقافتی اور سائنسی شعبوں میں اچھی پیشرفت نہیں ہوئی ہے جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
• کل میں نے کچھ روسی دانشوروں اور آج روسی طلباء سے ملاقات کی۔ روسی یونیورسٹی اور ایرانی محکمہ خارجہ کے فیکلٹی کے درمیان تبادلے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
• دونوں ممالک کے ثقافتی شعبوں کے درمیان تعلقات بہت مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
لاوروف نے کہا:
• ایران کے جوہری مسئلے اور ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعلقات کے بارے میں کہنا چاہئے کہ ہم نے آج یہ مسئلہ اٹھایا۔ میرے ساتھی [عراقچی] نے ایران اور ایجنسی کے درمیان بات چیت کی وضاحت کی۔ نیک نیتی اور اصولی جائزوں پر توجہ دی جانی چاہئے۔
• ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کے بعد، سب کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ایجنسی نے مناسب ردعمل نہیں دکھایا۔
• ہم ایران کے عزم اور نیک نیتی کو قابل قدر سمجھتے ہیں کہ وہ ایجنسی کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
عراقچی نے یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہا:
• ہماری پالیسی بالکل واضح ہے۔
• ہمارے خیال میں تین یورپی ممالک کے پاس مذاکرات کی صلاحیت نہیں ہے، اور ان کے پاس صرف وہی موقع تھا جس کا انہوں نے غیر قانونی طور پر استعمال کیا۔
• انہیں اسنیپ بیک میکانزم کا استعمال کرنے کا حق نہیں تھا، لیکن انہوں نے استعمال کیا اور سب نے دیکھا کہ اس سے کچھ بھی نہیں ہؤا۔
• ایجنسی کے معاملے میں، ایران این پی ٹی کا پابند ہے، لیکن یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ حقائق بدل گئے ہیں۔ ہماری تنصیبات پر حملوں کے بعد حقائق بدل گئے ہیں اور ایجنسی کے پاس کوئی پروٹوکول نہیں ہے۔
• میں نے مسٹر گروسی سے پوچھا کہ آیا آپ کے پاس معائنے کے لئے کوئی فریم ورک ہے، تو انہوں نے کہا "نہیں۔"
• جب تک فریم ورک تیار نہیں ہو جاتا، معائنے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ حفاظتی خطرات موجود ہیں۔
• ہم نے قاہرہ میں معاہدہ کرنے کی کوشش کی، لیکن امریکہ اور تین یورپی ممالک کی کارروائی سے قاہرہ معاہدہ منسوخ ہو گیا۔
• اب ایجنسی کی تمام درخواستیں ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کو پیش کی جاتی ہیں ی جانی چاہئیں۔ ہم نئی شرائط کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ