26 جولائی 2025 - 02:22
غزه نے ہیروشیما کی گتھی سلجھا دی

خدائے متعال ان حکمرانوں، علماء، دانشوروں، لکھاریوں، محققین، اساتذہ اور طالب علموں کو بھی آنکھیں کھول دینے کی توفیق دے، جنہوں نے جان کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اور جان بوجھ کر حقائق دیکھنے سے پرہیز کر رہے ہیں اور مختلف حیلوں بہانوں سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |

- مجھے بچپن ہی سے ہمیشہ اس سوال کا سامنا تھا کہ "جب دشمن چند ہی سیکنڈوں میں دو شہروں کو مٹی کا ڈھیر بنا سکتا ہے، دو لاکھ سے زاید انسانوں کو خون کر سکتا ہے اور ایک عالمی جنگ کو کروڑوں ہلاکتوں کے بعد ختم کر سکتا ہے، تو ہم مقاومت و مزاحمت کی بات کیونکر کر سکتے ہیں؟ ہم کیونکر کہ سکتے ہیں کہ خون تلوار پر غالب ہے؟ یہی اسرائیل اور امریکہ اگر لوگوں پر ایٹم بم برسائیں اور انہیں ثانیوں میں قتل کردے تو آپ کیونکر فاتح و کامیاب ہو سکتے ہیں؟ بالآخر جب وہ کسی جگہ گھر جائیں گے، نکلنے کا راستہ نہ پائیں گے، اور مقاومت کی تلوار ان کے سروں پر لٹکی ہوئی ہوگی تو عین ممکن ہے کہ وہ اس جنونیت کا ارتکاب بھی کر بیٹھیں!

غزه نے ہیروشیما کی گتھی سلجھا دی

- نوجوان ہؤا تو حوزہ علمیہ میں کچھ تعلیم حاصل کی جو ان سوالات کا جواب بھی دے رہی تھی۔ مثال کے طور پر آپ ایک لشکر میں ہیں اور لڑ رہے ہیں لیکن آپ کو مار دینے سے عاجز ہوتا ہے، آپ حتی اگر قتل بھی ہوجائیں ممکن ہے کہ زندہ رہیں۔ میدان جنگ کے بیچ میں ہیں اور ہنوز لڑ رہے ہیں۔ "بل احیاء عند ربہم یرزقون"۔ میں نے سیکھ لیا کہ جب آپ حق کے محاذ میں ہوتے ہیں اور اپنی پوری قوت میں میدان میں لاتے ہیں تو آپ کے پاس ایٹم بم سے بھی بڑھ کر قوت ہوگی، ایک لا متناہی طاقت: "ولینصرن اللہ من ینصرہ"۔ 

میں نے انہیں پڑھ لیا تھا لیکن اس کا ایٹم بم کے برابر، اس کا تجربہ نہیں دیکھا تھا۔ کیا مطلب؟  یعنی ہیروشیما اور ناگاساکی ایٹم بم گرنے کے بعد کس طرح کے ہوئے ہونگے؟ یہ آیتیں کیونکر معرض وجود میں آئیں۔ جاپانی عوام کو کیا کرنا چاہئے تھا؟

غزه نے ہیروشیما کی گتھی سلجھا دی

- آج صہیونی اخبار ہاآرتص نے لکھا: "غزہ ہیروشیما سے کہیں زیادہ تباہ حال ہے۔"

مغرب اور ان کے چیلے نے ان کے تمام ہتھیاروں کو بے گناہ خواتین اور بچوں کو ذرہ ذرہ اور قطرہ قطرہ مار دینے کے لئے استعمال کیا، جلدبازی میں نہیں، ایک سیکنڈ سے کم وقت میں نہیں، بلکہ بڑے آرام و اطمینان و سکون سے۔ (بالکل پر سکون انداز سے، عالم اسلام کے کھوکھلے اور بڑے پیٹوں والے حکمرانوں کی جانب سے بالکل مطمئن، مغرب کی گندی تہذیب کی جانب سے بھی کسی قسم کی فکرمندی کے بغیر)۔ وہ گھنٹوں، دنوں اور مہینوں، پور سکون سے انہیں مشقتیں دے دے کر مار رہے ہیں: بھوک کے ذریعے، پیاس کے ذریعے، سردی کے ذریعے، گرمی کے ذریعے، نشہ آور ادویات کے ذریعے، زہریلی اشیائے خورد و نوش کے ذریعے، کئی کئی ٹن وزنی بموں کے ذریعے؛ غزہ کا 80 فیصد علاقہ کھنڈر میں بدل دیا۔

غزه نے ہیروشیما کی گتھی سلجھا دی

انھوں نے ہزاروں نے نہیں لاکھوں فلسطینیوں کو مار دیا۔ (اگر ملبوں تلے شہداء کی تعداد بھی سامنے آئے تو یقینا کئی لاکھ افراد شہید ہوگئے ہیں) اچھا تو ہؤا کیا؟

- اب آپ غزہ اور ہیروشیما کے درمیان فرق بھی دیکھ لیں: صرف ایک لفظ "تسلیم" یا دو لفظ "ہتھیار ڈالنا"

ہیروشیما نے ہاتھ اٹھا لئے اور ہتھیار ڈال دیے اور غزہ نے ہتھیار نہیں ڈالے۔

غزه نے ہیروشیما کی گتھی سلجھا دی

اچھا تو مطلب کیا ہؤا؟

ان لوگوں کے لئے جو جنگ کو اوزاروں کی طاقت سمجھتے ہیں، ان سے میرا کوئی سروکار نہیں، کیونکہ وہ نہیں سمجھتے کہ جنگ کے اوزار تباہ کرتے ہیں، لیکن شکست اور کامیابی کا معیار کچھ اور ہے۔ جو زیادہ نقصان اٹھاتا ہے وہ ضرورتاً شکست نہیں کھاتا۔ شکست اور فتح کا معیار "عزم و ارادہ" ہے۔

غزه نے ہیروشیما کی گتھی سلجھا دی

- کونسا ارادہ باقی رہا اور کونسا ارادہ شکست کھا گیا؟ اب اپنے آپ سے پوچھیں کہ "غزہ کے عوام پر ڈالے جانے ولے دباؤ کی وجہ کیا ہے؟" "قاتل قوتیں وہاں کیا اصل کرنا چاہتی ہیں؟"، "وہ حقیقتاً وہاں کیا چاہتے ہیں، کہ غزاویوں کی جان نہیں چھوڑ رہے ہیں؟"، ایک لفظ: "تسلیم" یا دو الفاظ "شکست ماننا" یعنی وہ یہاں ارادے کو توڑنا چاہتے ہیں۔

تمام شہدا غزہ کے لوگوں کے دلوں اور ایمان کو مضبوط اور پختہ کر رہے ہیں، یہ لوگ کیوں نہیں جھکتے اور ہتھیار کیوں نہیں ڈالتے؟ کیا قوت ارادی ہے؟ کیوں اسرائیل اور امریکہ نے اپنے مقاصد سے دستبردار ہو کر مذاکرات کو قبول کیا؟ ان کا ارادہ کیوں شکست کھا گیا؟ وہ حماس کو فنا ناپذیر کیوں سمجھتے ہیں؟ وہ اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے سے بے بس کیوں ہیں؟

- غزہ فتح یاب ہو چکا ہے، شک نہ کیجئے گا، غزہ کی لگائی ہوئی ضرب مزید نیتن یاہو اور اس کی کابینہ اور اسرائیل کی پالیسیوں اور اسرائیل کے وجود سے بھی زیادہ گہرائی تک پہنچ گئی ہے۔ غزہ آج مغربی تہذیب کے پیکر بوسیدہ نعش کو چیر پھاڑ رہا ہے، اور اس کے اندر چھپی ہوئی غلاظتوں کو آشکار کر رہا ہے؛ جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ مغربی تہذیب کا مستقبل خطرے سے دوچار ہو گئی ہے، اور یہ کہ دنیا غزہ کے تجربے سے قبل کے مرحلے میں واپس نہیں جائے گی؛ غزہ نہیں جھکا، غزہ نے ہتھیار نہیں ڈالے۔ اس نے ایٹم بم سے دنیا والوں کا بچگانہ خوف ریزہ ریزہ کر دیا؛ اس نے ایٹم بم کا خوف ختم کرکے رکھ دیا؛ یعنی یہ کہ مغرب کی تمام تر دھمکیوں کے سامنے کھڑا ہؤا جا سکتا ہے اور ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا جا سکتا ہے، اور اپنے ارادے کو خالی ہاتھوں پوری دنیا پر مسلط کیا جا سکتا ہے۔

سبحان اللہ، کیا معجزہ ہے جو ہم اس خاص زمانے میں دیکھ رہے ہیں!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خدائے متعال ان حکمرانوں، علماء، دانشوروں، لکھاریوں، محققین، اساتذہ اور طالب علموں کو بھی آنکھیں کھول دینے کی توفیق دے، جنہوں نے جان کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اور جان بوجھ کر حقائق دیکھنے سے پرہیز کر رہے ہیں اور مختلف حیلوں بہانوں سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha