12 دسمبر 2025 - 22:24
غزہ سے انخلاء کا مسئلہ؛ ٹرمپ نے اسرائیل کو پابند بنانے کے بجائے یورپ کو دھمکی دے دی

یورپی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر یورپی ممالک "غزہ کے لئے بین الاقوامی امن فورس" میں حصہ لینے کے لئے اپنی فوجیں نہیں بھیجتے تو اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے واپس نہیں جائے گی! / غزہ میں آئی ایس ایف کی تعیناتی امریکی مرضی کے مطابق ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس سلسلے میں کوئی قرارداد منظور نہیں ہے/ اس دھمکی کا ایک مطلب غزہ پر بتدریج اسرائیلی قبضے کو جواز فراہم کرنا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || یورپی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے اپنی حالیہ بات چیت میں یورپی دارالحکومتوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ اسرائیلی فوج اس وقت تک غزہ سے نہیں نکلے گی جب تک یورپی ممالک "انٹرنیشنل سیکیورٹی فورس" (ISF) میں فوجی دستے بھیجنے یا ایسا کرنے والے ممالک سے مالی اور آپریشنل مدد حاصل کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔

ان ذرائع کے مطابق امریکیوں نے ان بند کمرے میں ہونے والی ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی ممالک جو غزہ میں اسرائیلی فوج کی طویل مدتی موجودگی پر تنقید کرتے ہیں وہ جنگ کے بعد کے مرحلے میں ذمہ داری قبول کرنے سے گریز نہیں کر سکتے۔

ایک یورپی سفارت کار نے امریکی فریق کے حوالے سے کہا۔ "اگر تم [یورپی] غزہ جانے کے لئے تیار نہیں ہو تو اسرائیلی فوج کے غزہ میں قیام کے بارے میں تنقید و شکایت نہ کرو۔"

آئی ایس ایف میں شرکت کے لیے واشنگٹن کا یورپ پر دباؤ ایک ایسے وقت میں بڑھ گیا ہے جب فوجی آپریشن کے خاتمے کے بعد غزہ کے مستقبل پر بات چیت نازک مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ غزہ میں سیکورٹی کنٹرول کرنے اور انتظآم کی منتقلی کے لئے ایک کثیر القومی فورس کی تشکیل کی ضرورت ہے۔ لیکن بہت سے یورپی ممالک سلامتی اور سیاسی خطرات کی وجہ سے خطے میں براہ راست فوجی موجودگی سے گریز کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں آئی ایس ایف کی تعیناتی امریکی مرضی کے مطابق ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس سلسلے میں کوئی قرارداد منظور نہیں ہے چنانچہ کئی یورپی ممالک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ میں صرف اس صورت میں فوجی شرکت پر غور کریں گے جب سیاسی صورتحال بالکل مختلف ہوگی یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں واضح قرارداد منظور ہو جائے؛ تاہم، واشنگٹن کا نیا موقف ان ممالک پر بھاری دباؤ ڈال رہا ہے؛ جو کہ غزہ کے مستقبل کے بارے میں مذاکرات کا رخ بدل سکتا ہے۔

امریکی جنرل جیسپر جیفرز آئی ایس ایف (ISF) کا ممکنہ کمانڈر

ٹرمپ انتظامیہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس (International Stabilization Force [ISF]) کی کمان کے لئے ایک ٹو اسٹار امریکی جنرل مقرر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں دو امریکی اور دو اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی سلامتی کے انتظام اور تعمیر نو میں واشنگٹن کے کردار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں دو دہائیوں سے زائد عرصے میں امریکہ کے سب سے بڑے سیاسی-فوجی-سویلین منصوبے کا حصہ ہے۔

حالیہ مہینوں میں، امریکہ نے مبینہ طور پر اسرائیل میں جنگ بندی کی نگرانی اور انسانی امداد کو مربوط کرنے کے لئے ایک مشترکہ فوجی اور سویلین مرکز قائم کیا ہے۔ واشنگٹن غزہ کی تعمیر نو کی منصوبہ بندی کی قیادت بھی کر رہا ہے! ٹرمپ نام نہاد 'غزہ امن کمیشن' کی قیادت کرنے کے لئے تیار ہیں، اور ان کا اعلیٰ مشیر متعلقہ بین الاقوامی ایگزیکٹو بورڈ میں خدمات انجام دے گا۔ اب جب کہ ISF امریکی کمانڈ کے تحت ہے، سیکیورٹی کنٹرول بھی اس فریم ورک کے اندر آتا ہے، گوکہ وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ 'کوئی امریکی فوجی غزہ میں داخل نہیں ہوگا!'

آئی ایس ایف کی کمان کے لئے جس نام پر غور کیا جا رہا ہے وہ میجر جنرل جیسپر جیفرز (Jasper Jeffers) کا ہے، سینٹکام کا سپیشل آپریشنز کمانڈر جو اس سے پہلے  لبنان میں نام نہاد جنگ بندی کی نگرانی کے طریقہ کار کا انچارج تھا [جو آخرکار یکطرفہ جنگ بندی ثابت ہوئی: لبنانی فریق خاموش ہوگیا جبکہ اسرائیلی جارحیت جاری ہے]۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہؤا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha