اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | غزہ کے سرکاری دفتر برائے اطلاعات نے منگل کو ایک دل دہلا دینے والی رپورٹ میں بتایا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلسل 80 دن سے غذائی اجناس، ادویات اور ایندھن کی مکمل بندش نے انسانی المیے کو بےرحم حدوں تک پہنچا دیا ہے۔ دفتر نے اس انسانی تباہی کو کھلی نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جرم پوری دنیا کے سامنے ہو رہا ہے اور 24 لاکھ سے زائد محصور فلسطینیوں کی زندگی شدید خطرے میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2 مارچ 2025 ءکے بعد سے قابض اسرائیل نے ایک بھی امدادی ٹرک یا ایندھن کی گاڑی کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، حالانکہ کم از کم 44 ہزار امدادی ٹرکوں کی فوری ضرورت تھی تاکہ شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ تمام داخلی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں، جو انسانی حقوق، عالمی قوانین اور بین الاقوامی اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دفتر کے مطابق 58 فلسطینی شہری غذائی قلت کا شکار ہو کر شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 242 افراد دوا کی عدم دستیابی کے باعث جان سے گئے، جن میں زیادہ تر ضعیف العمر افراد شامل ہیں۔ 26 گردوں کے مریض بھی مناسب غذا اور نگہداشت نہ ملنے کی وجہ سے اپنی جان ہار بیٹھے۔ 300 سے زائد حاملہ خواتین نے غذائی قلت کے سبب اپنے بچوں کو کوکھ میں ہی کھو دیا۔
سرکاری دفتر برائے اطلاعات و نشریات نے اس صہیونی سفاکیت کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی برادری کو مخاطب کیا اور کہا کہ وہ اپنی مجرمانہ خاموشی ترک کرے۔ وقت آ چکا ہے کہ دنیا اپنے ضمیر کی آواز سنے، تمام راستے کھولے جائیں، غذا، دوا اور ایندھن غزہ میں داخل کیا جائے تاکہ مزید معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کو روزانہ کم از کم 500 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں درکار ہیں تاکہ طبی مراکز اور زندگی کے دیگر شعبے بحال ہو سکیں۔
دفتر نے عالمی فوجداری عدالت اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے مجرم لیڈروں کو بین الاقوامی قانون کے کٹہرے میں لائیں اور اس نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں۔
قابلِ افسوس امر یہ ہے کہ 18 مارچ 2025ء سے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پر نئے فضائی حملے شروع کر دیے، جن میں بارہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملے اس جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پایا تھا۔
قابض اسرائیل جو 7 اکتوبر 2023 سے امریکی سرپرستی میں غزہ میں نسل کشی میں مصروف ہے، اب تک 1 لاکھ 74 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید و زخمی کر چکا ہے۔ ان میں اکثریت عورتوں اور معصوم بچوں کی ہے، جب کہ 14 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ