اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے دنیا کو صاف صاف بتا دیا ہے کہ قابض اسرائیل کے فریب اور دھوکہ دہی پر مبنی دعووں سے وہ مرعوب نہیں ہوں گے، نہ ہی اپنی مزاحمت کو ترک کریں گے، چاہے اس راہ میں کتنی ہی آزمائشیں کیوں نہ آئیں۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | اس عظیم الشان مظاہرے کی قیادت برطانیہ کے طبی عملے نے کی، جنہوں نے غزہ میں معصوم بچوں کے زخموں سے بہتے لہو کی پکار کو لبیک کہا۔
ان کا واضح مطالبہ تھا کہ برطانوی حکومت فوری طور پر وہ سب کچھ کرے جو ان بے بس جانوں کو بچانے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ قابض اسرائیل مسلسل نہ صرف بمباری کر رہا ہے بلکہ امدادی قافلوں کا داخلہ بھی روکے ہوئے ہے۔
مظاہرین کی بڑی تعداد نے برطانیہ کی وزارت خارجہ کے سامنے جمع ہو کر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کا سلسلہ بند کرے، کیونکہ یہی اسلحہ غزہ کے گلی کوچوں میں لاشیں بکھیر رہا ہے، ہسپتالوں کو کھنڈر بنا رہا ہے اور بچوں کے اسکولوں کو ملبے میں تبدیل کر رہا ہے۔
گذشتہ روز، منگل کو برطانیہ نے قابض اسرائیل کے خلاف کچھ اقدامات کا اعلان کیا تھا جن میں کچھ صہیونی آبادکاروں پر پابندیاں، اسلحہ کی فروخت کی معطلی اور آزاد تجارتی مذاکرات کو روک دینا شامل تھا۔ اسی ضمن میں برطانیہ کی وزارت خارجہ نے صہیونی سفیرہ تسیپی ہوتوویلی کو طلب کر کے شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔
برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ایک اجلاس کے دوران وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے قابض اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات کی دھمکی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ ان تمام ذرائع کا استعمال کرے گا جو اس کے اختیار میں ہیں تاکہ غزہ میں جاری اس ظلم و ستم کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی فوج سات اکتوبر 2023 سے غزہ کے نہتے شہریوں پر ظلم کی ایک ایسی لہر برسا رہی ہے جو نسل کشی، جبری ہجرت، بھوک، بمباری اور عالمی قوانین کی کھلی پامالی پر مشتمل ہے۔ یہ جنگ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والی ہے، جس میں دنیا بھر کی خاموشی، ایک اجتماعی مجرمانہ تغافل بن چکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ