اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے یوم مزدور کی مناسبت سے ہزاروں محنت کشوں کے ایک عظیم جلسے سے خطاب کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا آخری حصہ پیش خدمت ہے:
بسم الله الرّحمن الرّحیم
و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا و حبیب قلوبنا ابی القاسم المصطفیٰ محمّد و علی آله الأطیبین الأطهرین المنتجبین سیّما بقیّة الله فی الأرضین.
خوش آمدید عزیز بھائیو، عزیز بہنو۔ ہر سال حسینیہ میں عزیز محنت کشوں کا اجتماع، بندہ کے لئے بہت اہم جلسہ ہے۔ محنت اور محنت کشوں کا مسئلہ ملک کی تقدیر سے تعلق رکھتا ہے۔
میں ابتداء میں حضرت ابوالحسن الرضا (سلام اللہ علیہ) کے میلاد باسعادت پر مبارکباد عرض کرتا ہوں اور ہمیں اس ولادت شریف کے موقع پر اس جلسے کے انعقاد کو نیک شگون سمجھنا چاہئے؛ نیز یاد کرنا چاہئے ہمارے پیارے شہید شہید رئیسی کو جو عوامی مسائل ـ بالخصوص مزدوروں کے مسائل ـ کو اہمیت دیتے تھے اور ان کے حل کے لئے کوشاں رہتے تھے۔۔۔
۔۔۔ ایک جملہ عرض کرنا چاہتا ہوں یکطرفہ اور متعصبانہ پالیسیوں کے بارے میں جو ان دنوں اقوام کے بارے میں اپنائی جاتی ہیں۔ ان کی کوشش یہ ہے کہ مسئلۂ فلسطین فراموشی کے سپرد کیا جائے؛ مسلم اقوام کو اس بات کی احازت نہیں دینا چاہئے، اس کی اجازت نہیں دینا چاہئے۔ مختلف افواہوں کے ذریعے، مختلف باتوں کے ذریعے، نت مسائل چھیڑ کر، نئی اور غیر متعلقہ اور مہمل و بے معنی باتوں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کو مسئلہ فلسطین سے ہٹانے کے لئے کوشاں ہیں۔
جن جرائم کا ارتکاب صہیونی ریاست فلسطین میں، غزہ میں، کر رہی ہے، وہ نظر انداز کرنے کے قابل نہیں ہیں؛ پوری دنیا کو ان کے مقابلے میں کھڑا ہونا چاہئے؛ صہیونی ریاست کے مقابلے میں بھی کھڑا ہونا چاہئے، اور صہیونی ریاست کے حامیوں کے مقابلے میں کھڑا ہونا چاہئے۔ (مرگ بر امریکہ کے نعرے)
جی ہاں، آپ کی تشخیص بالکل درست ہے، امریکہ پوری طرح (صہیونی ریاست کی) حمایت کر رہے ہیں۔ اب علم سیاسیات میں کچھ باتیں کہی جاتی ہیں، جن میں سے بعض باتیں اس حقیقت کو الٹ پلٹ کر لوگوں کے ذہنوں میں منتقل کر سکتی ہیں اما وہ حقیقت کے برعکس ہیں۔
حقیقت یہ ہے فلسطین کی مظلوم قوم، غزہ کے مظلوم عوام کو آج صرف صہیونی ریاست کا سامنا نہیں ہے بلکہ انہیں امریکہ کا سامنا ہے، برطانیہ کا سامنا ہے، وہ ہیں جو اس جرائم پیشہ ریاست کو اس انداز سے تقویت پہنچا رہے ہیں؛ حالانکہ ان کا فریضہ تھا کہ اسے روک لیں۔ تم [امریکہ اور مغربی ممالک نے] اس کو اسلحہ دیا، تم نے اس کو وسائل دیئے، جب بھی کمزور پڑ جاتی ہے، تم سے فائدہ اٹھاتی ہے، اور تمہاری طرف سے اس کو مدد ملتی ہے۔ اب جو دیکھ رہے ہیں کہ [صہیونی] جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں، اس قدر کشت و خون، اس قدر قتل عام، تو انہیں ان کے سامنے کھڑا ہونا چاہئے، امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ اس جرم کا سد باب کرے؛ نہ صرف وہ [امریکی] یہ ذمہ داری نہیں نبھا رہے ہیں، بلکہ مجرموں کی مدد بھی کرتے ہیں۔ چنانچہ دنیا کو صہیونی ریاست کے سامنے بھی اور اس کی مدد کرنے والوں ـ بالخصوص امریکہ ـ کے مقابلے میں حقیقی معنوں میں کھڑا ہونا چاہئے۔ بعض نعرے، بعض باتیں اور بعض وقتی واقعات کو مسئلۂ فلسطین کی فراموشی کا سبب نہیں بننا چاہئے۔
البتہ میرا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ کی توفیق سے، اللہ کی عزت و جلال سے، فلسطین صہیونی غاصبوں پر غلبہ پائے گا؛ یہ ضرور ہو کر رہے گا۔ باطل کا ایک دور ہوتا ہے، کچھ دنوں تک جلوہ گری کرتا ہے، لیکن اسے [بہرحال] جانا ہے، اس کو حتمی طور پر جانا ہے؛ اس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے۔ یہ جو ظواہر دکھائی دیتے ہیں، کچھ سرگرمیاں دکھا رہے ہیں، اور شام اور دوسرے علاقوں میں پیشقدمی کر رہے ہیں، لیکن یہ ان کی قوت کا ثبوت نہیں ہے یہ ان کی کمزوری کی علامت ہے، اور مزید ضعف اور کمزوری کا سبب بنے گی؛ ان شاء اللہ
مجھے امید ہے کہ ملت ایران اور مؤمن قومیں اس دن کو ـ جارحین اور فلسطین کے غاصبین کے خلاف فلسطین کی فتح کے دن کو ـ ان شاء اللہ، خود ہی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گی ۔
والسّلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ