اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ڈاکٹر سجادی کا کہنا تھا:
لیکن ہم ـ افسوس کے ساتھ ـ یہ واضح نہیں کر سکے کہ اس افغان جہاد بالآخر تلخی پر منتج ہؤا اور اس تلخی نے اس کی تمام حصولیابیوں کو دھندلا دیا؛ اور باعث افسوس ہے کہ یہ بھی ایک پراجیکٹ تھا جس کا راستہ ہم نہيں روک سکے۔ یہ اس سوال کا جواب ہے کہ افغان جہاد کا انجام یہ کیوں ہؤا؟ ایک طرف سے ہمارے مجاہدین کی ناپختگی اور ضروری تربیت کے فقدان دوسری طرف سے قومیت کے نام پر اقتدار کی جنگ کے معرض وجود میں آنے کی وجہ سے اور تیسری طرف سے بیرونی سازشیں بھی مؤثر رہیں اور یوں جہاد کے ثمرات اور حصولیابیاں غارت ہو گئیں۔ یعنی اگر یہ جہاد غارت نہ ہوتا، یہ جہاد پوری دنیا میں اسلامی بیانیے اور حریت پسند تحریکوں کے لئے بہت مناسب اور قابل تقلید مثال بن سکتا تھا؛ یہ وہ چیز تھی جس کو نہ تو مغربی دنیا برداشت کر سکتی تھی اور نہ ہی استکباری اور استعماری قوتوں کے لئے قابل برداشت تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
29 اپریل 2025 - 19:50
News ID: 1553594
افغان سیاستدان اور افغان پارلیمان کے سابق نمائندے ڈاکٹر سید عبدالقیوم سجادی نے "میدان میں استواری، سوویت اتحاد کے خلاف جدوجہد کے بارے میں افغان شیعوں کا بیانیہ" کے عنوان سے ابنا خبر ایجنسی میں منعقدہ نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے افغانستان پر سوویت اتحاد کی یلغار اور افغانستان کو کمیونسٹ بنانے کی کوششوں کے مقابلے میں افغانستان کی مسلمان قوم کی مزاحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان جہاد کے ثمرات خانہ جنگیوں کی وجہ سے غارت ہو گئے۔
آپ کا تبصرہ