15 نومبر 2025 - 10:32
مآخذ: ابنا
ہم جنگ نہیں چاہتے، مگر تسلیم بھی نہیں ہوں گے:حزب اللہ

حزب اللہ کے سینئر رہنما شیخ علی دعموش نے واضح کیا ہے کہ لبنان کسی جنگ کا خواہاں نہیں، لیکن "تسلیم ہونا" بھی مزاحمت کے اصولوں میں شامل نہیں ہے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سینئر رہنما شیخ علی دعموش نے واضح کیا ہے کہ لبنان کسی جنگ کا خواہاں نہیں، لیکن "تسلیم ہونا" بھی مزاحمت کے اصولوں میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے روزانہ امریکی حمایت کے ساتھ جاری ہیں جن کا مقصد لبنانی عوام کو محاصرے میں رکھ کر ان کی مزاحمتی روح کو کمزور کرنا ہے، مگر لبنان کبھی دشمن کے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔

جنوبی بیروت میں ایک سیاسی نشست سے خطاب کرتے ہوئے شیخ علی دعموش نے کہا کہ صہیونی دشمن لبنان کو دو آپشن دینا چاہتا ہے—یا تو مسلسل حملے اور محاصرہ برداشت کرو، یا دشمن کی شرائط تسلیم کرلو—لیکن حزب اللہ نہ جنگ کا آغاز چاہتی ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالنے کا تصور قبول کرتی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 27 نومبر 2024 کے آتش‌بس معاہدے میں جنگ بندی، اسرائیلی انخلا اور حملے روکنے پر اتفاق ہوا تھا، اور حزب اللہ نے پوری طرح اس پر عمل کیا، لیکن اسرائیل نے پہلے دن سے اسے ہزاروں بار توڑا اور عالمی برادری کے سامنے کھلم کھلا خلاف ورزی جاری رکھی۔

شیخ دعموش نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باوجود لبنانی عوام کی مزاحمتی قوت کم نہیں ہوئی۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ مرحلہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ حکومت مکمل ذمہ داری لے اور آتش‌بس کمیٹی کے ذریعے دشمن کو معاہدے پر عمل کرنے پر مجبور کرے۔
انہوں نے واضح کیا:"جب تک اسرائیل پچھلے معاہدے پر پورا نہیں اترتا، لبنان کسی نئے مذاکرات یا نئے معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

شیخ دعموش نے بتایا کہ حزب اللہ نے ملک کی تعمیرِ نو کے لیے دو راستوں پر کام شروع کیا ہے۔ان کے مطابق حزب اللہ اب تک 370 ہزار سے زائد مکانوں کی مرمت مکمل کرا چکا ہے اور ہزاروں متاثرہ خاندانوں کو نئی رہائش فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایسا کارنامہ ہے جو کوئی حکومت انجام نہ دے سکی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ کی پابندیاں اور سیاسی دباؤ لبنان کی تعمیرِ نو کے عمل کو روکنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔حکومت کو مالی وسائل فراہم کرنے، انفراسٹرکچر کی بحالی اور جنوبی سرحدی علاقوں کی تعمیرِ نو میں مزید سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔

ورلڈ بینک کا 250 ملین ڈالر قرض اب بھی پارلیمنٹ کی منظوری کا منتظر ہے۔

شیخ دعموش نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال انتہائی حساس ہے اور اس میں اتحاد، بصیرت اور صبر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ فیصلہ سازی میں بھی حکمت اور دوراندیشی کو اولین ترجیح دیتی ہے۔

آخر میں انہوں نے مقامی بلدیات کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر تباہ شدہ قصبوں میں معمول کی زندگی بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور حزب اللہ عزم کے ساتھ ملک کی تعمیرِ نو اور لوگوں کی بحالی کے لیے کام جاری رکھے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha