13 اکتوبر 2025 - 18:24
اسرائیل ایک بے نتیجہ جنگ میں پھنسا ہوا ہے، جان می‏ئر شیمر

امریکی ماہر سیاسیات جان میئر شیمر نے اسرائیل کی فوجی کامیابی کے دعوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: کہا جاتا ہے کہ حماس اور حزب اللہ دونوں کا "سر کٹ گیا ہے" ہیں۔ ہو سکتا ہے ان کے سر کٹ گئے ہوں، لیکن ان کے نئے سر اگ آئے ہیں۔ حماس اور حزب اللہ کے نئے قائدین ہیں، ان کے پاس بہت سے جنگجو موجود ہیں۔ اس لئے، میرے خیال میں حماس اور حزب اللہ کی شکست کا خیال درست نہیں ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || پروفیسر میئر شیمر کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں کا بنیادی مقصد فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنا ہے اور غزہ میں نسل کشی کا مقصد یہی ہے، نسل کشی اور نسلی نسلی صفائی لوگوں کو نقل مکاننی پر مجبور کرنا ہے۔ وہ اس مقصد میں ناکام رہے ہیں اور ایسا ہو نہیں پائے گا۔

 پروفیسر جان میئر شیمر کہتے ہیں:

استدلال یہ ہے کہ اسرائیل نے بڑی فتح حاصل کی ہے اور اب جنگ بند کرنے کے لئے بہترین پوزیشن میں ہے۔ کیونکہ اس کو غلبہ اور بالادستی حاصل ہے۔

محھے یقین ہے کہ یہ بات درست نہیں ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ اسرائیل کو غلبہ اور بالادستی حاصل ہو اور میں دلیل جامع اور قائل کر دینے والی دلیل دے سکتا ہوں کہ اسرائیل عسکری لحاظ سے سنجیدہ مشکلات سے دوچار ہے اور میرا خیال ہے کہ نیتن یاہو اس بات کو سمجھتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ نیتن یاہ سمجھتا ہے کہ جب جھڑپیں بند ہوجائیں تو لوگ جان لیں گے کہ یہ تمام قتل عام اور یک اموات سب بالکل لاحاصل تھیں۔ یہ وہ چیز ہے جو میرے خیال میں، اس کو ترغیب دلاتی ہے کہ جنگ کو جاری رکھے تاکہ شاید خود اور اسرائیل کو اس مخمصے سے نکال دے۔

میں سمجھتا ہوں کہ وہ اس حوالے سے وہم سے دوچار ہے۔

جب اسرائیل کی عسکری کامیابیوں کے بارے میں بات کی جاتی ہے کہتے ہیں کہ حماس اور حزب اللہ کا سر قلم کیا گیا ہے!

شاید ان کا سر قلم کیا گیا ہو لیکن نئے سروں نے نشوونما پائی ہے، تم جس کسی بھی ملک کو سربریدہ کردیتے ہو، قیادت کا دوسرا طبقہ پہلے طبقے کی جگہ لے لیتا ہے۔ اور حماس اور حزب اللہ کے نئے قائدین ہیں۔ ان کے پاس بہت سارے جنگجو ہیں اور مجھے یقین ہے کہ 50 فیصد سرنگیں باقی اور برقرار ہیں اور حزب اللہ فورسز کے پاس بھی بڑی مقدار میں اسلحہ ہے۔

چنانچہ میں سمجھتا ہون کہ حماس اور حزب اللہ کو شکست دینے والا دعوی درست نہیں ہے۔

علاوہ ازیں، غزہ میں اسرائیلیوں کا مقصد ـ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں ـ صرف حماس کو شکست دینا نہیں ہے۔ اصل مقصد غزہ سے فلسطینیوں کو نکال باہر کرنا اور نسلی صفائی (Ethnic cleancing) ہے، یہ اس نسل کشی کا مقصد ہے۔

نسل کشی غزہ سے فلسطینیوں کو نکال باہر کرنے کا وسیلہ ہے۔

وہ اس مقصد کے حصول میں شکست کھا گئے ہیں اور یہ نہیں ہو سکے گا [اور فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی پر مجبور نہیں کیا جا سکے گا]۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha