بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ || فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل "ڈاکٹر زیاد النخالہ" نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کی دوسری سالگرہ کے موقع پر اعلان کیا: طوفان الاقصیٰ کے لازوال معرکے کو دو سال گذر چکے ہیں اور ہمارے عوام پہلے دن کی طرح آج بھی ثابت قدم ہیں اور میدان جنگ میں ان کی مزاحمت و مقاومت ہنوز جاری ہے۔
زیاد النخالہ نے زور دے کر کہا: دو سال گذر چکے ہیں اور دشمن قتل و غارت گری کر رہا ہے لیکن ہمارے عوام نے صہیونی قاتلوں اور مجرموں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔
المیادین نیوز چینل کے مطابق، انھوں نے کہا، "ان دو سالوں نے اس دنیا میں انسانی ضمیر کے حامل ہر فرد کو یکجہتی اور حمایت کا اعلان کرنے پر مجبور کیا ہے۔"
النخلہ نے نوٹ کیا کہ "اس کے ساتھ ہی، بہادر فلسطینی مقاومت ایک دن کے لئے بھی دشمن سے لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، اور یہ ہر روز اسے مالی اور جانی نقصان پہنچا رہی ہے۔"
اسلامی جہاد تحریک کے سکریٹری جنرل نے کہا: "مقاومت اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے دائرہ کار میں ایک مشکل مذاکراتی جنگ میں مصروف ہے؛ اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ٹرمپ کے منصوبے میں فلسطینی عوام کی صہیونی دشمن کے سامنے مکمل طور پر ہتھیار ڈالنے کا اعلان بھی شامل ہے۔"
انہوں نے کہا: "مقاومت نے قیدیوں کے تبادلے کی شق سمیت قابل نفاذ شقوں کی بنیاد پر اس سے اتفاق کے لئے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔ ہم اس شق کو آئندہ چند دنوں میں مکمل کر سکتے ہیں، اور ایسا کرنے سے ہم بمباریوں اور غزہ پر جارحیت کے لئے دشمن کا جواز اس کے ہاتھ سے چھین لیں گے۔"
النخلہ نے کہا: دشمن اور اس کے اتحادی جان لیں کہ یہ ہرگز ممکن نہیں ہے کہ ہم ان کی شرائط اور حکم کے سامنے سرتسلیم خم کریں، خاص کر اس قربانی اور جانفشانی کے بعد، جو اب تک جاری ہے۔
اسلامی جہاد کے سکریٹری جنرل نے ـ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مقاومت کے مجاہدین اپنی جدوجہد کی تاریخ کی سب سے مشکل جنگ میں مصروف ہیں اور کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے ـ کہا: ہم حق کے مالک ہیں اور ہمیں اپنے حق کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنی چاہئے۔ اگر دشمن سمجھوتوں اور مذاکرات میں میں وہ کچھ حاصل کرنے پر اصرار کرتا ہے جو وہ میدان میں حاصل نہیں کر سکا ہے؛ تو ہمیں مزاحمت کرنا ہوگی۔
انھوں نے واضح کیا: "دشمن اور اس کے اتحادی ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں کہ اگر ہم نے ہتھیار نہیں ڈالے تو وہ قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھیں گے؛ تو ہم پوچھتے ہیں کہ وہ آج تک کیا کر رہے تھے؟ کیا انہوں نے یہ کام پہلے نہیں کیا؟ انہوں نے اس سے بڑھ کر جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ ہمیں اب ایک دوراہے کا سامنا ہے اور ہمیں اس سے فخر و اعزاز کے ساتھ سرخرو ہوکر عہدہ برآ چاہئے۔"
النخالہ نے کہا: "ہمیں یقین ہے کہ ہمارے بہادر اور ثابت قدم لوگ غزہ کے آسمان پر ہتھیار ڈالنے کا پرچم بلند نہیں کریں گے؛ ایسا شہر غزہ جو جارحین کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ