14 اپریل 2023 - 03:41
مقاومت غاصبوں کے مدقابل پہلی صف میں / مقاومت صہیونیوں کے انخلاء تک جاری رہے / بحرین فلسطین کی حمایت سے باز نہیں آئے گا / فلسطینی اسمارٹ میزائلوں سے لیس / عنقریب قدس میں نماز پڑھیں گے / جعلی ریاست کی الٹی گنتی شروع ہوئی ہے

محور مقاومت غاصبوں سے نمٹنے کے لئے پہلی صف میں ۔۔۔ سید حسن نصر اللہ / مقاومت کو صہیونیوں کے انخلاء تک جاری رہنا چاہئے۔۔۔ النخالہ / بحران بحرینیوں کو فلسطین کی حمایت سے باز نہیں رکھتے ۔۔۔ شیخ قاسم / فلسطینی آج پتھروں کے بجائے اسمارٹ میزائلوں اور ڈرونز سے لیس ہیں ۔۔۔ الخزعلی / ہمارا نعرہ "ہم بیت المقدس میں نماز پڑھیں گے" عنقریب عملی جامہ پہنے گا۔۔۔ خالد جردات / صہیونی ریاست کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع ہوئی ہے ۔۔۔ سید عبدالملک الحوثی

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - العالم ٹی وی نے اپنے براہ راست نشری پروگرام "منبرالقدس" میں عالم اسلام کے مقاومتی محاذ کے راہنماؤں کی تقاریر نشر کرنے کا اہتمام کیا۔ تقاریر کا خلاصہ قارئین و صارفین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ

سید حسن نصر اللہ نے کہا:

عالمی یوم القدس اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ دن فلسطین کی آزادی کا بنیادی کردار ہے۔ دنیا آج کثیر قطبی ہو رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا امریکی سرکردگی میں یک قطبی نظام کو پیچھے چھوڑ کر ایک نئے نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا: امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے 44 سال قبل ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے کو یوم القدس قرار دیا اور امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) بھی اس پر زور دیتے آئے ہیں؛ چنانچہ یہ عالمی دن ہر سال پوری دنیا میں منایا جاتا ہے اور یہ دن ہر سال اس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ یہ ایک عظیم معرکے کا بنیادی حصہ ہے، جس میں ہماری امت، فلسطین کی آزادی کی غرض سے، کود پڑی ہے، ایسا معرکہ جس کی پہلی صفیں آج محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کے رکن ممالک، تمام مسلم اقوام اور مقاومتی تحریکوں پر مشتمل ہے۔

اس سال ہم نے دیکھا کہ صہیونی اور امریکی دہشت گردی کے منصوبے اور جارحیت و تجاوز کے پروگرام شکست کھا گئے اور پورے خطے نے باہمی امن و آشتی کا خیر مقدم کیا۔

بے شک یوم القدس کا اہتمام اس عظیم معرکے کا ایک اہم حصہ ہے جسے ہماری امت نے فلسطین کی آزادی کے لئے شروع کیا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ بین الاقوامی مسائل کا حل، اسلامی دنیا کے دشمنان اسلام کے ہاں کے قابل اعتماد اندرونی فتنوں کے خاتمے میں مدد دے گا۔ اس سال ہم نے دیکھا کہ محور مقاومت پوری طاقت سے اور پورے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ، موجودہ مسائل و مشکلات سے سرخرو ہو کر عہدہ برآ ہؤا ہے۔ اور دوسری طرف سے صہیونی ریاست کے اندرونی اختلافات و تنازعات کی بھی گذشتہ 50 برسوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

غزہ اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں، محور مقاومت کی صلاحیتوں میں زبردست اضافہ ہؤا ہے، فلسطینی عوام محور مقاومت کی پشت پناہی پر متحد ہو چکے ہیں، جس سے ہم یہ منطقی نتیجہ حاصل کرتے ہیں کہ اس تنازعے کا نتیجہ مثبت ہے اور ہم دشمن پر فیصلہ کن فتح حاصل کرنے بالکل قریب ہیں۔

مغربی کنارہ آج حقیقتا بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کی ڈھال ہے اور وہاں کے لوگ - بڑے بوڑھے اور نوجوان مقدسات کے تحفظ کے محاذ کے اگلے مورچوں کے مجاہد ہیں۔  

جو کچھ ہماری تشویش کا سبب بن سکتا ہے وہہ مغربی کنارے اور سرزمین فلسطین میں مقاومت کے دوام و استمرار کے لئے ہماری مدد و پشت پناہی کی کیفیت ہے۔ جس کے لئے احتیاط کی ضرورت ہے [جو بہرحال مناسب اور بر وقت ہونا چاہئے]۔

جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ

زیاد النخالہ نے کہا: مقاومت [مزاحمت] کو فلسطین سے تمام صہیونیوں کے انخلاء تک جاری رہنا چاہئے۔

محور مقاومت کے تمام میادین ملت فلسطین اور مقاومت کی حمایت اور اس میدان میں مسلمانوں کی مسلسل اور فعال موجودگی کے متقاضی ہیں۔

قدس شریف ایک عنوان ہے جو خلاصہ ہے فلسطین کا، اور ہم عالمی یوم القدس کو ایک عظیم مناسبت کے طور پر زندہ رکھتے ہیں؛ تاکہ ہم قدس اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی کے لئے امت مسلمہ اور ملت فلسطین کے اتحاد و یکجہتی پر تاکید کریں۔

ہمارا جہاد اور جدوجہد بیت المقدس اور فلسطین کی آزادی کے لئے ہے، جہاں استکباری دنیا کے تمام مظالم نمایاں ہیں، اور ہم اس راستے میں اللہ اور اپنے آپ سے، تجدید عہد کرتے ہیں۔

یوم القدس، بیت المقدس کا دن ہے، اور یہ عنوان ہے ایک ایسی قوم کے انقلاب کے لئے جو فلسطین، بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی پر شدت سے یقین رکھتی ہے، اور بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ اور متعلقہ مقدسات قاتل جارحوں اور غاصبوں کے جوتوں تلے، دنیا کے حریت پسندوں کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اور ہر لمحہ شہیدوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔

صہیونی قاتلوں نے ماہ مبارک رمضان کے دوران، مسجد الاقصیٰ میں فلسطینیوں کی عبادت کے وقت مقدسات، انسان اور قرآن کو روند ڈالا اور المناک مناظر رقم کئے لیکن ہمارے بہادر عوام نے ان کا زبردست مقابلہ کیا۔

پوری ارض فلسطین - بشمول دریائے اردن کے مغربی کنارے – میں پھیلی ہوئی مقاومتی تحریکوں میں سرگرم عمل فلسطینی مجاہد اور دلیر عوام یقینا بیت المقدس کی ڈھال کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

بحرین کے عوامی انقلاب کے راہنما، آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم

آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم نے کہا: بحران بحرینیوں کو فلسطین کی حمایت سے باز نہیں رکھ سکتے، کیونکہ مسجد الاقصیٰ کی جڑیں بحرین کے تمام شیعہ اور سنی عوام کے دلوں میں پیوست ہیں اور مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر تکریمِ قدس پر اتفاق رائے رکھتے ہیں۔

بحرینی عوام کو یقین ہے کہ مسئلۂ فلسطین تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور اس مسئلے میں فتح و کامیابی پوری انسانیت کے لئے رحمت ہے؛ خواہ شدید ترین بحرانوں سے دوچار کیوں نہ ہوں۔

یہ تمام بحران، بحرینی عوام کو فلسطینیوں کے مفادات اور ان کے حقوق اور ان کے حق میں عدل و انصاف کے مسئلے سے باز نہیں رکھ سکتے۔

میں مغربی کنارے سمیت پورے فلسطین میں مقاومت کے نوجوانوں کو درود و سلام بھیجتا ہوں۔

عراقی مفتی شیخ مہدی الصمیدعی

عراق کے مفتی شیخ مہدی الصمیدعی نے فلسطینی عوام سے مخاطب ہو کر کہا: عراقی عوام دل و جان سے آپ کے دوش بدوش کھڑے ہیں۔

 میں واعظوں، علمائے اسلام، ائمۂ مساجد اور مسلم نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ عالمی یوم القدس کو بیت المقدس کی حمایت میں اجتماع کا دن قرار دیں۔

میں عرب حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ مظلوم فلسطینی عوام کے سلسلے میں خدا کا خوف کریں اور ہمیں امید ہے کہ تم بھی فلسطینی نوجوانوں کی طرح باضمیر اور شجاع انسانوں کا سا کردار ادا کرو۔

میں فلسطین کے مجاہد نوجوانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ عراقی عوام جان و دل سے آپ کے دوش بدوش کھڑے ہیں۔

مجاہد عراقی راہنما شیخ قیس الخزعلی

مجاہد عراقی راہنما اور تحریک "عصائب اہل الحق" کے سیکریٹری جنرل شیخ قیس الخزعلی نے کہا: آج فلسطینی عوام پتھروں کے بجائے اسمارٹ میزائلوں اور ڈرونز سے لیس ہیں۔

بالکل واضح و آشکار ہے کہ غاصب یہودی ریاست کی حمایت - عرب ریاستوں کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے اور اسرائیل کو خطے کا ایک باقاعدہ ملک قرار دلوانے - کے سلسلے میں عالمی استکبار کی تمام سازشیں ناکام ہو چکی ہیں؛ اور اس طرح کی سازشیں مستقبل میں بھی کامیاب نہیں ہونگی۔

فلسطینی عوام کسی وقت پتھروں اور کنکریوں سے، صہیونیوں کے خلاف لڑا کرتے تھے لیکن آج فلسطینی مجاہدین اسمارٹ میزائلوں ڈرون طیاروں سے لیس ہیں۔

بے شک عراق نے ایک نہایت خطرناک تاریخی موڑ اور دشوار ترین مرحلے سے عبور کر لیا ہے، اور آج وہ خطے کی مظلوم عوام - بالخصوص فلسطینی عوام - کی فعالانہ حمایت کی پوزیشن پر کھڑا ہے۔

یقینی امر ہے کہ جب عراق طاقتور ہوگا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ فلسطین اور بیت المقدس کے حالات بہتر ہونگے۔

شہید ابراہیم النابلسی کی والدہ

فلسطین کے شہید مجاہد کمانڈر ابراہیم النابلسی بھی "منبر القدس" کی مہمان تھیں جنہوں نے کہا:

مقاومت اور فلسطینی عوام کا عزم کبھی نہیں ٹوٹے گا۔

یوم القدس دشمن سے نمٹنے اور غاصب صہیونیوں سے ارض فلسطین کی آزادی کے لئے افواج کو حرکت میں لانے کا دن ہے۔

میں غاصب صہیونیوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہونے والے اور مسلحانہ جدوجہد میں مصروف عمل نوجوانوں کو درود سلام بھیجتی ہوں اور دشمنوں سے بھی اور دوستوں سے بھی کہتی ہوں کہ فلسطینی عوام کا عزم و ارادہ کبھی نہیں ٹوٹے گا۔

مغربی کنارے کے مقاومتی راہنما خالد جردات

دریائے اردن کے مغربی کنارے میں سرگرم عمل فلسطینی مقاومت کے راہنما خالد جردات نے کہا:

ہمارا یہ نعرہ کہ "عنقریب بیت المقدس میں نماز پڑھیں گے"، بہت جلد جامۂ عمل پہنے گا۔

وقت گذرنے کے ساتھ فلسطین سمیت خطے کے عوام پہلے سے بہتر، ادراک کر رہے ہیں کہ بیت المقدس کی آزادی ان مجاہدوں کا ہدف و مقصد ہے جو جنگ بندی کو تسلیم نہیں کرتے۔

شرّ کا محاذ بیت المقدس کے یہودیانے اور فلسطینیوں کے درمیان خوف و ہراس پھیلانے کی سعی باطل کر رہا ہے؛ لیکن دوسری طرف سے خیر کا محاذ تمام تر دستیاب وسائل سے فائدہ اٹھا کر فلسطین اور اس کے عوام کا دفاع کر رہے ہیں۔

میں حالات کی دشواری کے باوجود، تمام شعبوں میں، فلسطین اور اس کی عوامی مقاومت کی حمایت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا دلی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ہمارا یہ نعرہ کہ "عنقریب بیت المقدس میں نماز پڑھیں گے"، مستقبل قریب میں جامۂ عمل پہنے گا۔

خطیب مسجد الاقصیٰ شیخ عکرمہ صبری

قبلۂ اول مسلمین "مسجد الاقصیٰ" کے امام شیخ عکرمہ صبری نے منبر القدس کے ٹی وی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا:

مسلمانوں کے قطب نما (Compass) کا رخ ہمیشہ کے لئے بیت المقدس کی طرف ہونا چاہئے۔

بیت المقدس کو ہر روز ہمارے دل، روح اور ذہن میں  موجود رہنا چاہئے اور امت مسلمہ کے قطب نما کا رخ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بیت المقدس کی طرف ہونا چاہئے۔

بیت المقدس فلسطین ہی کا نہیں، پورے عالم اسلام کا مرکزہ ہے؛ اور ہاں! آج جیسے دن، ہر سال، مسلمانان عالم یوم القدس مناتے ہیں، یہ اعلان کرنے کے لئے کہ فلسطین اور فلسطینی کاز بدستور زندہ اور پائندہ ہے اور یہ ایسا مسئلہ ہے جو کبھی بھی بدلا نہیں جا سکتا، اور جس وقت تک کہ ایسے جوانمرد روئے زمین پر موجود ہیں جو اس پر ایمان و یقین رکھتے ہیں، اور اس کو محور و مرکز سمجھتے ہیں، یہ مسئلہ کبھی بھی نہیں مرے گا۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی الطباطبائی

انقلاب یمن کے قائد اور تحریک انصار اللہ کے راہنما سید عبدالملک بدرالدین الحوثی الطباطبائی نے کہا:

صہیونی-یہودی ریاست کے خاتمے کے لئے الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔

عالمی یوم القدس اس لئے آتا ہے کہ اسلامی بیداری، "جہاد"، ارض فلسطین سے "اسرائیل" نامی جعلی ریاست کو نکال باہر کرنے کا جذبہ زندہ اور پائندہ رہے اور اسلامی اقوام بیدار اور ہوشیار رہیں۔

یوم القدس، اللہ کے دیئے ہوئے وعدے کے تحت ایک ناگزیر نتیجے تک پہنچنے کے لئے صحیح فکر و بصیرت کے معرض وجود میں آنے کا باعث بنا اور یہ ایک فیصلہ کن فتح کے حصول میں ہماری مدد کرتا ہے۔

یمنی عوام عملی طور پر تقدیرساز معرکے میں حریت پسند فلسطینی عوام کے دوش بدوش کھڑے ہونے کے خواہاں ہیں، صہیونی دشمن اور امریکہ کی تسلط پسندی کے خلاف جہاد ہمارے منصوبے کا سب اہم ترین بنیادی ستون ہے۔

دنیا دیکھ رہی ہے کہ صہیونی ہمارے عوام کی تحریک اور یمن کی فوجی صلاحیتوں کو تقویت پہنچانے کے سلسلے میں یمنیوں کی ان تھک جدوجہد سے کس قدر خوفزدہ ہیں، جبکہ غاصب ریاست اپنی اجتماعی سیاسی موت کے مراحل سے گذر رہی ہے اور اس کے خاتمے کے لئے الٹی گنتی کا آغاز ہو چکا ہے۔

میں امت مسلمہ سے اپیل کرتا ہوں کہ عالمی یوم القدس کو نہ بھولیں اور ریلیوں میں ضرور شرکت کریں۔

فلسطینی مقاومتی راہنما جمیل مُزہِر

فلسطینی عوامی محاذ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور مقاومتی راہنما جمیل مزہر نے فلسطینی کاز کی ہمہ جہت حمایت کی خاطر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: عالمی یوم القدس ایک ایسا موقع ہے جس میں نہ صرف عرب اور اسلامی ممالک کے عوام بلکہ دنیا بھر کے حریت پسند انسانوں وحدت و یکجہتی ابھر کر سامنے آتی ہے۔  

یوم القدس کی تکریم و تعظیم اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین، فلسطینی عوام اور مقاومت، نیز مسجد الاقصیٰ کی اہمیت اور خصوصی منزلت کی تا ابد حمایت کرتا ہے اور فلسطین اور مسجد الاقصیٰ دنیا بھر کے حریت پسندوں کے ہاں خاص اہمیت کی حامل ہے۔

یوم القدس وہ دن ہے جب "آج کی دنیا کے اہم ترین بین الاقوامی مسئلہ - یعنی مسئلۂ فلسطین - کے گرد عرب اور اسلامی ممالک کے عوام نیز دنیا بھر کے ریت پسند انسانوں کا اتحاد نمایاں ہو جاتا ہے۔

انھوں نے کہا: یوم القدس کا اہتمام ان فلسطینی عوام کے مصائب اور مسائل کے حقائق کی یاددہانی کرتا ہے، جو غاصب صہیونیوں کے ظلم و غصب کا شکار اور بیت المقدس کو یہودیانے کی صہیونی پالیسی سے دوچار ہیں۔

فلسطین کے آرتھوڈوکس چرچ کے بشپ عطاء اللہ حنا

فلسطین کے سیبسٹین یونانی آرتھوڈوکس چرچ کے بشپ عطاء اللہ حنا نے العالم ٹی کے پروگرام "منبر القدس" سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

قدس مسلمانوں اور عیسائیوں کے کندھے پر ایک امانت ہے۔

مسجد الاقصیٰ اور عیسائیوں کی کلیسائے قیامت (Ναός της Αναστάσεως) ناقابل تفکیک جڑواں عبادت گاہیں ہیں اور ہمارا اتحاد ہماری طاقت ہے، اور بیت المقدس مسلمانوں اور عیسائیوں کے کندھے پر ایک مقدس امانت کی حیثیت رکھتا ہے۔

مسجد الاقصیٰ اور عیسائیوں کی کلیسائے قیامت ناقابل تفکیک جڑواں عبادت گاہیں ہیں

ایک نسل پرستانہ اور وحشیانہ غصب و جارحیت عملی طور پر موجود ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں فنا کر دے اور ہمارے شہروں کو نیست و نابود کر دے لیکن چونکہ ہمارے عوام متحد و متفق ہیں، اور ہم اپنے حقوق سے واقف ہیں اور اپنے اصولوں کے پابند ہیں، لہٰذا صہیونی کبھی بھی کامیابی کا منہ نہیں دیکھ سکیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110