اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، جماعت اسلامی ہند نے بھارتی ریاست اترپردیش میں بڑھتی ہوئی پولیس بربریت اورمسلمانوں کومنظم طورپرنشانہ بنائے جانے پراپنی سخت تشویش کا اظہارکیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ پریس کانفرنس کوخطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن فارپروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کے سکریٹری ندیم خان نے کہا ہم جوکچھ دیکھ رہے ہیں اسے قانون نافذ کرنے والا عمل قطعی نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ قانون کی بالا دستی کی تباہی ہے۔ پوپی پولیس محافظ کے بجائے مظلوموں کی دشمن بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں میں اترپردیش میں ظلم وجبرکی ایک نئی لہردیکھی گئی ہے، جس کی وجہ صرف اور صرف نبی کریم ﷺ سے محبت اورعقیدت کے پُرامن اظہارآئی لومحمد ﷺ کے پوسٹرزاوربینرزکوبنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی جلوسوں پرقانونی ضابطوں کا نفاذ توسمجھ میں آتا ہے، لیکن ریاستی حکومت کا حد سے بڑھا ہوا غیر ضروری ردعمل جیسے مکانوں پر چھاپے، بے قصور لوگوں کی گرفتاریاں حتیٰ کہ نجی گھروں کے اندرلگے پوسٹروں کوبھی مٹانا ، اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ مسلمانوں کی مذہبی شناخت اورعقیدت کومجرمانہ رنگ دینے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔
ندیم خان نے کہا کہ 23 ستمبر2025 تک ملک بھرمیں 21 ایف آئی آردرج کی گئی ہیں، جن میں 1,324 مسلمانوں کوملزم بنایا گیا ہے اور38 گرفتاریاں ہوچکی ہیں۔ صرف بریلی میں ہی 10 ایف آئی آردرج کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا یہ امن وقانون کے نفاذ کا نہیں بلکہ مسلمانوں کی اذیت رسانی کا معاملہ ہے۔ یہاں تک کہ کم عمربچوں کوبھی صرف واٹس ایپ ڈی پی پرنبیﷺ سے محبت کے اظہارکی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈوزر، جو کبھی ترقی کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب اجتماعی سزا اورسیاسی انتقام کا ہتھیار بن چکا ہے۔ اسے ایک غیرعدالتی آلہ کے طورپراستعمال کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو خوفزدہ اور تباہ کیا جا سکے۔
ندیم خان نے مزید کہا کہ این سی آربی (2023) کے اعداد وشمارکے مطابق اترپردیش میں خواتین کے خلاف سب سے زیادہ جرائم اورشیڈول کاسٹس کے خلاف 15,130 مظالم کے واقعات درج ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ سے ظاہرہوتا ہے کہ ریاستی مشینری عوام کوتحفظ دینے کے بجائے اقلیتوں کودبانے کا آلہ بن چکی ہے۔ اے پی سی آراورجماعت اسلامی ہند سیاسی بنیادوں پردرج تمام ایف آئی آرکی واپسی، بے گناہ گرفتار شدگان کی رہائی اورپولیس کے خلاف عدالتی کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ نبی ﷺ سے محبت کو جرم بنانا دراصل ہندوستان کے آئین اوراس کے اخلاقی ضمیرپرحملہ ہے۔ ہمیں مل کرآئینی نظم، مساوات اورانصاف کی بحالی کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے بہار میں ووٹرلسٹوں کی Special Intensive Revision (SIR) کے نام پرہونے والی تازہ کارروائی پرگہری تشویش ظاہرکی۔ جو 24 جون تا 30 ستمبر 2025 تک چلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل شفافیت کے فقدان اوروقت کی بیجا پابندیوں سے متاثر رہا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پررائے دہندگان کے حقِ رائے دہی کی محرومی کا اندیشہ پیدا ہوا ہےبالخصوص ریاست کے مسلمان اور پسماندہ طبقات سب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں۔سرکاری اعداد کے مطابق ابتدا میں 65 لاکھ نام ووٹر لسٹ سے حذف کر دیے گئے ہیں۔ یہ اعداد وشمارنہایت پریشان کن ہیں اوراصلاح کے بعد بھی 47 لاکھ ووٹرکے نام حذف کر دئے گئے ہیں۔ملک معتصم خان نے کہا کہ خود کو ووٹرثابت کرنے کی تمام ترذمہ داری شہریوں پرڈال دی گئی۔جبکہ یہ کام ریاستی حکومت کا ہے ۔ان حالات میں غریب گھرانے تین ماہ میں مطلوبہ دستاویزات پیش نہ کرسکے اوراس طرح یہ انتظامی کارروائی لوگوں کے لئے ایک سزائی عمل بن گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم آبادی والے اضلاع میں سب سے زیادہ نام حذف کیے گئے ہیں۔ کشن گنج (9.69%)، پورنیہ (8.41%)، کٹیہار (7.12%)، ارریہ (5.55%)، اور گوپال گنج (12.13%)۔ملک معتصم خان نے کہا کہ خاص طورپرمسلم اکثریتی اورمہاجرین والے سیمانچل خطے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسرسلیم انجینئرنے اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری نسل کشی اورامدادی قافلوں، صحافیوں اورامن کارکنوں پرمسلح حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غیرمسلح امدادی جہازوں پرحملہ کرکے اسرائیل نے انسانیت، قانون اور اخلاقیات کی تمام سرحدیں پارکرلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دوسالوں سے غزہ پرمسلسل بمباری ہورہی ہے۔ دسیوں ہزارافراد شہید، لاکھوں بے گھر اورپورے علاقے کھنڈرمیں تبدیل ہو چکے ہیں۔ یہ دفاع نہیں بلکہ محصور آبادی کی منظم تباہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال، اسکول اورپناہ گزین کیمپ سب نشانہ بن چکے ہیں حتیٰ کہ انسانی امداد کے قافلے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ یہ سب عالمی خاموشی اورطاقتورممالک کی شراکت داری کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملہ اسرائیل کی نئی جارحانہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے جو خودمختار ریاستوں کی حدود اورسفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ایک طرف مذاکرات دوسری طرف قتل وغارت۔ یہ دوغلا پن امن کے ہرتصورکوتباہ کر رہا ہے۔
جماعت اسلامی ہند نے فوری اورغیرمشروط فائر بندی (سیزفائر)، اسرائیل پربین الاقوامی پابندیاں، اسرائیلی قیادت کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں مقدمات اورغزہ تک بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔پروفیسرسلیم انجینئرنے حکومتِ ہند سے اپیل کی کہ وہ اقوام متحدہ میں ایک اصولی موقف اختیارکرے اورہندوستان کی تاریخی فلسطینی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کی جدوجہد دراصل انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔ تاریخ یاد رکھے گی کہ کون انصاف کے ساتھ کھڑا ہوا اورکون نسل کشی کے وقت خاموش رہا۔
آپ کا تبصرہ