24 ستمبر 2025 - 00:44
امریکی حکومت سے مذاکرات کا ہمارے لئے کوئی فائدہ نہیں، رہبر انقلاب

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے عوام ایران سے ٹیلی ویژن گفتگو میں فرمایا: موجودہ حالات میں امریکی حکومت سے مذاکرات کا ہمارے لئے کوئی فائدہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہمارے کسی نقصان کو روک سکتے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب نے عوام براہ راست نشری تقریر میں ایرانی قوم کے اتحاد، یورینیم افزودگی (غنی سازی) اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اہم نکات بیان کئے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) فرمایا:

• میں [ہجری شمسی کی تقویم کے مطابق] مہر کے مہینے، تعلیم، اسکول، اور دانش اور دانشگاہ (یونیورسٹی) کے مہینے، کی آمد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ تعلیم و تربیت، علم و دانش کا موسم ہے۔ یہ لاکھوں نوجوانوں اور بچوں کے علم و توانائی کی طرف سفر کا آغاز ہے۔ یہی مہینہ مہر کی خاصیت ہے۔

• میں اپنے ملک کے عزیز حکام، خاص طور پر تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور صحت کے محکموں کے ذمہ داران کو تلقین کرتا ہوں کہ وہ نوجوان ایرانیوں کی صلاحیتوں کی اہمیت کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔ ایرانی نوجوانوں نے علم اور زندگی کے دیگر شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

• میں یہاں ایک اعداد و شمار پیش کرنا چاہتا ہوں: حالیہ 12 روزہ جنگ اور دیگر چیلنجوں کے باوجود، دنیا بھر کے مختلف مقابلے میں ہمارے طلباء نے چالیس رنگارنگ تمغے حاصل کیے ہیں، جن میں سے گیارہ سونے کے تمغے ہیں۔ یہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔

• بین الاقوامی شرکت کنندہ ممالک میں ہمارے طلباء نے فلکیات (Astrnomy) کی اولمپیاڈ میں پہلا درجہ حاصل کیا۔ دیگر مضامین میں بھی انہوں نے اعلیٰ درجے حاصل کیے ہیں۔ کھیل کے میدان میں بھی، جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں، پہلے والی بال اور اب کُشتی میں، ہمارے نوجوانوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ الحمدللہ، ان کی صلاحیتیں غیر معمولی ہیں۔ ان سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہئے۔
سید حسن نصراللہ چلے گئے لیکن جو اثاثہ انھوں نے خلق کیا ہے وہ باقی ہے
• میں ضروری سمجھتا ہوں کہ ان دنوں عظیم مجاہد سید حسن نصراللہ کی شہادت کی برسی کے موقع پر ان کی یاد تازہ کروں۔ سید حسن نصراللہ نہ صرف تَشَیُّع کے لئے بلکہ عالم اسلام کے لئے ایک عظیم اثاثہ تھے، نہ صرف لبنان کے لئے، بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے ایک قیمتی سرمایہ تھے۔ البتہ یہ اثاثہ ضائع نہیں ہؤا۔ یہ سرمایہ باقی ہے۔ وہ چلے گئے، لیکن یہ جو اثاثہ انھوں نے تخلیق کیا تھا، وہ باقی ہے۔ حزب اللہ لبنان کی کہانی ایک مسلسل کہانی ہے۔ حزب اللہ کو کبھی بھی کم نہیں سمجھنا چاہئے اور اس اہم اثاثے سے غفلت نہیں برتنا چاہئے، یہ اثاثہ لبنان کے لئے بھی ہے اور لبنان کے سوا دوسرے ملکوں کے لئے بھی۔ 
بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم کے اتحاد نے دشمن کو مایوس کر دیا
• ایرانی قوم کے اتحاد کے بارے میں میری پہلی بات یہ ہے کہ 12 روزہ جنگ میں ایرانی قوم کے اتحاد اور یکجہتی نے دشمن کو مایوس کر دیا۔ یعنی دشمن جنگ کے ابتدائی اور درمیانی ایام میں ہی سمجھ گیا تھا کہ وہ اپنے مقاصد و غرض کو حاصل نہیں کر پائے گا۔
• دشمن کا مقصد صرف کمانڈروں کو نشانہ بنانا نہیں تھا؛ وہ تو ایک ذریعہ تھا [مقصد تک پہنچنے کے لئے] دشمن نے سوچا تھا کہ فوجی کمانڈروں کو مار کر، نظام کی بعض مؤثر شخصیات کو نشانہ بنا کر ملک میں بلوے کھڑے کر سکے گا، اور خاص طور پر تہران میں ان کے عناصر فساد اور اغتشاش برپا کریں گے اور لوگوں کو، جتنا بھی ہو سکے، سڑکوں پر لا ئیں گے، عوام کے ذریعے اسلامی جمہوریہ کے خلاف ایک واقعہ کھڑا کریں گے؛ یہی اصل مقصد تھا۔ لہٰذا مقصد درحقیقت اسلامی جمہوریہ کو نشانہ بنانا تھا۔

دشمن گلی کوچوں میں فسادات کرانا چاہتا تھا
• دشمن کا مقصد نظام کو مفلوج کرنا تھا، جیسا کہ میں نے اس سے پہلے ایک خطاب میں کہا تھا کہ یہ لوگ تو اسلامی جمہوریہ کے بعد کے دور کے لئے بھی بیٹھ کر نقشے بنا چکے ہیں۔ وہ فتنہ و فساد بپا کرنا چاہتے تھے، سڑکوں میں فسادات کرانا چاہتے تھے، گروہوں کو ابھارنا چاہتے تھے اور ملک سے اسلام کی جڑیں اکھاڑنا چاہتے تھے۔ یہی دشمن کا مقصدتھا۔
• خیر، یہ مقاصد پہلے ہی قدم پر ناکام ہو گئے۔ لیکن کمانڈرز وغیرہ [جو شہید ہوئے] کے متبادل کمانڈرز نےعہدے سنبھال لئے اور مسلح افواج کی پوزیشن، نظام، ترتیب اور نظم و ضبط جوں کا توں رہا، اسی طاقت اور بلند حوصلے کے ساتھ۔
• لیکن عوام، جو سب سے مؤثر عنصر تھے، وہ بالکل بھی دشمن کے مطلوبہ عزائم کے زیر اثر نہیں آئے۔ مظاہرے ہوئے، سڑکیں بھر گئیں، لیکن نظام اسلامی کے خلاف نہیں بلکہ دشمن کے خلاف۔ عوام نے معاملے کو اس مقام تک پہنچا دیا کہ دشمن نے جو سرحدوں سے باہر بیٹھے ہیں، اپنے کارندوں سے کہا: "اے ناکارہ لوگو، ہم اور کیا کر سکتے تھے جو تمہارے لئے نہیں کیا؟ ہم نے راستہ ہموار کیا، ہم نے بمباری کی، ہم نے کئی لوگوں کو شہید کیا، قتل کیا۔ تم کیوں کچھ نہیں کر رہے ہو؟"
کچھ لوگ جتانا چاہتے تھے کہ اتحاد صرف جنگ کے دنوں کے لئے تھا، یہ بات سراسر غلط ہے
• ان کے کارندے، جو ایران اور تہران میں موجود ہیں؛ اور ہاں! بے شک ان کے کارندے موجود ہیں، انہوں نے جواب دیا: "ہم کچھ کام کرنا چاہتے تھے لیکن عوام نے ہماری طرف کوئی توجہ نہیں دی، انہوں نے ہم سے منہ موڑ لیا، اور ذمہ دار افراد نظم و ضبط کے محافظوں نے بھی ہمیں روک دیا، رکاوٹ بنے؛ ہم کچھ بھی نہ کر پائے۔" [اور] یوں دشمن کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha