24 اگست 2025 - 22:27
عوام، سرکاری عہدیداروں اور مسلح افواج کے باہمی اتحاد کی 'آہنی ڈھال' کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے، رہبر انقلاب اسلامی + ویڈیوز

انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے آج صبح امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) کے یوم شہادت کے سلسلے میں منعقدہ مجلس عزا میں عوام کے مختلف طبقوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: "عوام، سرکاری عہدیداروں اور مسلح افواج کے باہمی اتحاد کی 'آہنی ڈھال' کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے اسلامی انقلاب کے رہبر معظم امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے آج صبح امام رؤوف حضرت امام علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) کے یوم شہادت کے سلسلے میں منعقدہ مجلس عزا میں عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے کچھ اہم نکات کی تشریح کی اور فرمایا:

ایران کے دشمنوں نے "عوام، حکام اور مسلح افواج کے مضبوط اتحاد و استقامت اور "عسکری حملوں میں سخت شکست سے دوچار ہونے" سے یہ سمجھ لیا ہے کہ ایران کے عوام اور اسلامی نظام کو جنگ کے ذریعے زیر نہیں کیا جا سکتا اور مطیع نہیں بنایا جا سکتا۔

رہبر انقلاب نے مزید کہا: اس لئے اب وہ "ملک میں اختلافات پیدا کرنے" کے ذریعے اپنے مقصد کی تکمیل کرنا چاہتے ہیں، جس کے مقابلے میں تمام لوگوں، حکام، اصحاب قلم و بیان کو اپنی پوری توانائی کے ساتھ مقدس اور عظیم قومی اتحاد کی مضبوط ڈھال کو برقرار رکھنا اور تقویت پہنچانا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: "امریکہ کی ایران کے عوام سے دشمنی کی بنیادی وجہ" کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں زور دے کر فرمایا: "یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ کی ایران سے دشمنی کی وجہ کیا ہے؛ یہ ایک آسان سا سوال لگتا ہے لیکن درحقیقت یہ ایک پیچیدہ سوال ہے۔"

آپ نے مزید کہا: "اس سوال کا جواب ایک اہم جواب ہے؛ یہ ایک پیچیدہ جواب ہے۔ یہ دشمنی آج کی بھی نہیں ہے۔ 45 سال سے امریکہ کی حکومتوں، ہر قسم کے افراد اور جماعتوں نے ـ جو امریکہ میں برسراقتدار آئیں، ـ اسلامی جمہوریہ ایران اور عزیز ایرانی قوم کے ساتھ یہی دشمنی برتیں، یہی پابندیاں لگاتی رہیں، یہی دھمکیاں دیتی رہیں؛ لیکن وجہ کیا ہے؟"

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے زور دے کر فرمایا: "ماضی میں وہ اس دشمنی کے اسباب کو چھپاتے تھے، مختلف عنوانات جیسے دہشت گردی، انسانی حقوق، عورتوں کا مسئلہ، جمہوریت کے تحت، یا اگر کہتے بھی تو باعزت طریقے سے کہتے تھے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران کا رویہ بدل جائے؛ پہلے وہ اس طرح کی باتیں کرتے تھے۔"

آپ نے مزید فرمایا: "وہ اس قدر [اپنی سازش سے] مطمئن تھے کہ حملہ شروع ہونے کے ایک دن بعد ہی بیٹھ گئے اور یہ طے کرنے لگے کہ جمہوری اسلامی کے ختم ہو جانے کے بعد ایران پر کون سی حکومت ہوگی اور کس نوعیت کی حکومت ہوگی۔ انہوں نے بادشاہ بھی مقرر کر دیا، شاہِ ایران بھی منتخب کر لیا کہ فلاں شخص ایران کا بادشاہ بنے گا۔ وہ ایران کے بارے میں اس قسم کے تصورات رکھتے تھے۔"

رہبر انقلاب نے فرمایا: "وہ سمجھتے تھے کہ اس حملے سے نظام اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا ہو جائے گا، نظام کمزور پڑ جائے گا اور وہ اپنے مکروہ اور خبیثانہ عزائم تک پہنچ سکیں گے۔۔۔"

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا: "مختلف مسائل پر مختلف آراء کی موجودگی اور نئے خیالات پیش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن انقلاب اسلامی کے مبادی اور اصولوں کو مجروح نہیں ہونا چاہئے۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: "یہ مقدس اتحاد، یہ عظیم اجتماع، یہ فولادی ڈھال جو عوام کے دلوں اور عوام کے عزم سے بنی ہے، اس کو متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ آج بحمد اللہ اتحاد موجود ہے۔ عوام اس اتحاد کو برقرار رکھیں۔ ملک کے حکام خصوصاً تینوں قوتیں (انتظامیہ، مقننہ، عدلیہ) جن کے حکام بحمد اللہ آج پوری یکجہتی اور ہم آہنگی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اس اتحاد کو برقرار رکھیں۔

آپ نے مزید فرمایا: "امریکہ میں جو صاحب آج کل برسرِاقتدار ہیں، انھوں نے اس مسئلے کو فاش کر دیا؛ اس حقیقی ہدف کو واضح کر دیا؛ کہا کہ "ہماری ایران سے، ایرانی قوم سے مخالفت اس لئے ہے کہ ایران امریکہ کا حکم مانے"۔ ہم ایرانی قوم کو اس بات کو صحیح طور پر سمجھنا لینا چاہئے؛ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ البتہ ہو سکتا ہے کہ ان کے الفاظ میرے کہے ہوئے لفظ سے کچھ مختلف ہوں؛ مثلاً: [انھوں نے کہا ہو کہ ملت ایران] "بات سننے [اور ماننے] والی ہو"۔۔۔

رهبر انقلاب نے فرمایا: "یعنی دنیا میں ایک ایسی حکومت، ایک ایسی طاقت پیدا ہو گئی ہے جو ایران کے بارے میں - ایران کے اس تاریخ کے ساتھ، ایران کی اس عظمت کے ساتھ، ایران کی اس قوم کے ساتھ - یہ توقع رکھتی ہے کہ یہ ملک، یہ تاریخ، یہ عظیم قوم، اپنی ساری عظمتوں کے ساتھ، اس کی بات ماننے والی ہو؛ یہ دشمنی اسی وجہ سے ہے [کہ یہ قوم امریکہ کی بات نہیں سنتی اور نہیں مانتی]۔

انہوں نے مزید زور دے کر کہا: "امریکہ چاہتا ہے کہ ایران اس کا حکم مانے۔ ایرانی قوم ایسی عظیم توہین سے شدید طور پر رنجیدہ ہوجاتی ہے اور ہر اس شخص اور ان تمام لوگوں کے مقابلے میں ـ جو ایرانی قوم سے ایسی غلط توقع رکھتے ہیں، ـ پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ امریکہ سے براہِ راست مذاکرات کیوں نہیں کرتے اور مسائل حل کیوں نہیں کرتے، وہ ظاہر بین [اور سادہ اندیش ہیں]۔

ایک یورپی دارالحکومت میں قوم دشمن عناصر کے اجلاس کا جائزہ رہبر انقلاب کے زبانی

رہبر انقلاب نے ایک یورپی دارالحکومت میں ایران دشمن عناصر کے اجلاس کے واقعے کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا: "13 جون (2025ع‍) کو ایران پر حملہ ہؤا، ایک دن بعد، یعنی 14 جون کو، ایک امریکی گروپ نے ایک یورپی دارالحکومت میں بیٹھ کر اسلامی جمہوریہ کے متبادل نظام پر بحث کا آغاز کیا۔ میں نے سنا ہے کہ یہ بات چند روز قبل ٹی وی پر بھی کہی گئی۔ اسی وقت ہمیں بھی اس کی اطلاع دے دی گئی تھی۔ یعنی وہ اس بات سے اس قدر مطمئن تھے کہ یہ حملہ ملک میں اسلامی جمہوریہ کی بنیاد کو متزلزل کر دے گا، وہ اس بات سے مطمئن تھے کہ عوام کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف کھڑا کر ہی دیں گے۔

آپ نے مزید فرمایا: "وہ اس قدر [اپنی سازش سے] مطمئن تھے کہ حملہ شروع ہونے کے ایک دن بعد ہی بیٹھ گئے اور یہ طے کرنے لگے کہ جمہوری اسلامی کے ختم ہو جانے کے بعد ایران پر کون سی حکومت ہوگی اور کس نوعیت کی حکومت ہوگی۔ انہوں نے بادشاہ بھی مقرر کر دیا، شاہِ ایران بھی منتخب کر لیا کہ فلاں شخص ایران کا بادشاہ بنے گا۔ وہ ایران کے بارے میں اس قسم کے تصورات رکھتے تھے۔"

رہبر انقلاب نے فرمایا: "وہ سمجھتے تھے کہ اس حملے سے نظام اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا ہو جائے گا، نظام کمزور پڑ جائے گا اور وہ اپنے مکروہ اور خبیث مقصد پر قابو پا سکیں گے اور توجہ دے کر یہ کام کر سکیں گے۔"

انہوں نے زور دے کر کہا: "میں اس بات پر اصرار کرتا ہوں، بارها کہہ چکا ہوں، میں اس کی تکرار پر اصرار کرتا ہوں کہ ایرانی قوم نے مسلح افواج، حکومت اور نظام کے ساتھ کھڑے ہو کر ان سب کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا۔ ان بیوقوفوں کے اس گروہ میں جو ایران میں جمہوری اسلامی کے متبادل کو ڈھونڈنے کے لیے بیٹھے تھے، ایک ایرانی بھی تھا، لعنت ہو اس ایرانی پر۔"

آپ نے فرمایا: "میں اس بات پر اصرار کرتا ہوں، بارها کہہ چکا ہوں، میں اس پر اصرار کرتا ہوں اور اس کا اعادہ کر رہا ہوں کہ ایرانی قوم نے مسلح افواج، حکومت اور نظام کے ساتھ کھڑے ہو کر ان سب کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا۔ ان بیوقوفوں کے اس گروہ میں جو ایران میں اسلامی جمہوریہ کا متبادل ڈھونڈنے کے لئے بیٹھے تھے، ایک ایرانی بھی تھا، لعنت ہو اس ایرانی پر۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے ہدایت فرمائی: "سب ہوشیار رہیں! 12 روزہ جنگ میں شکست کھانے کے بعد دشمن کی سازش 'کئی صدائیں اٹھنے اور انشتار و تقسی کرنے اور اتحاد ٹوڑ کر رکھنے' پر مرکوز ہے۔"

آپ نے فرمایا: "عوام ملک کے خدمت گزاروں کی حمایت کریں۔ صدر جمہوریہ کی حمایت کریں۔ صدر جمہوریہ محنتی، سرگرم عمل اور پیہم کوشش کرنے والے ہیں۔ اس قسم کے محنتی، سرگرم عمل اور پیہم کوشش کرنے والے عناصر کی قدر کی جانی چاہئے۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: "قوم اور حکومت کے درمیان اتحاد، نظام کے مختلف حکام کے مابین اتحاد، مسلح افواج اور عوام کے درمیان اتحاد، اور عوام کے مختلف طبقات کے درمیان اتحاد، یہ وہ چیز ہے جسے پوری طاقت کے ساتھ برقرار رکھنا چاہئے۔ یہ میرا قطعی تقاضآ ہے۔"

صہیونی ریاست آج دنیا کی نفرت انگيزترین ریاست

امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا: "آج ہمارا دشمن، وہی دشمن جو ہمارے مقابلے میں کھڑا ہے، یعنی صہیونی ریاست، دنیا کی سب سے زیادہ مبغوض قابل نفرت ریاست ہے، دنیا کی سب سے زیادہ نفرت انگیز ریاست ہے۔ قومیں بھی صہیونی ریاست سے بیزار ہیں، اس سے نفرت کرتی ہیں، اور حتی کہ حکومتیں بھی اس کی مذمت کرتی ہیں۔"

آپ نے مزید فرمایا: "حکومتیں بھی اس ریاست، [یعنی] صہیونی ریاست کی مذمت کرتی ہیں۔ یعنی آپ دیکھیں کہ مغربی ممالک کے حکمران جو ہمیشہ صہیونی ریاست کے حامی رہے ہیں، آج وہ بھی اس کی مذمت کر رہے ہیں۔ البتہ یہ محض زبانی مذمت ہے۔ یہ ناکافی ہے، زبانی مذمت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ صہیونی ریاست کے حکمران آج جن جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں، میرے خیال میں تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بچوں کو بھوک اور پیاس سے مارنا، بچوں کو پیاس اور بھوک سے قتل کرنا۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: وہ بچے جو کھانا لینے کے لئے کسی جگہ پر آتے ہیں، انہیں گولیاں مار کر مار دیا جاتا ہے، قتل کر دیا جاتا ہے۔ میرے علم کے مطابق دنیا کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہؤا، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس نے قوموں کو بیزار کر دیا ہے۔ اس کے مقابلے میں کھڑا ہونا چاہئے، کھڑا ہونا اور مقابلہ کرنا محض زبانی کلامی نہیں ہے کہ حکومتیں کہہ دیں کہ ہم مخالف ہیں، ہم مذمت کرتے ہیں؛ یہاں تک کہ فرانس کی حکومت، برطانیہ کی حکومت اور دوسروں نے بھی مذمت کی؛ [لیکن] اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ضرورت ہے کہ صہیونی ریاست کو مدد پہنچانے کے راستے بند کریئے جائیں؛ ان کی مدد کے راستے بند کئے جائیں۔

آپ نے فرمایا: "یہ کام جو آج بہادر یمنی عوام کر رہے ہیں، صحیح کام یہ ہے، یہی صحیح کام ہے۔ صہیونی ریاست کے سربراہوں کے جرائم کے مقابلے میں کوئی راستہ نہیں ہے سوا اس کے، کہ ان کی مدد کے تمام راستوں کو ہر طرف سے مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔"

رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے آخر میں فرمایا: "ہم البتہ ہر اس کام کے لئے مکمل آمادگی رکھتے ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے ممکن ہو، ہر اس کام کے لئے جو قابل عمل ہو، ہم اس کے لئے آمادہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ خدائے متعال ایران کی قوم کی تحریک اور دنیا بھر کے حق پرستوں کی تحریک کو برکت عطا فرمائے گا اور اس مہلک سرطان کی جڑ کو گہرے اسی ہلاکت گاہ میں اکھاڑ پھینکے۔" (آمین)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha